اس اسکیم کا مقصدد یہی باشندوںکوان کی زمین اور جائیداد کی ملکیت کا حق دینا ہے اور اس کا ریکارڈ رکھنا ہے، مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت ’گرام سوراج‘ نافذ کرنے میں مصرو ف ہے۔
EPAPER
Updated: January 19, 2025, 12:01 PM IST | Agency | New Delhi
اس اسکیم کا مقصدد یہی باشندوںکوان کی زمین اور جائیداد کی ملکیت کا حق دینا ہے اور اس کا ریکارڈ رکھنا ہے، مودی نے کہا کہ مرکزی حکومت ’گرام سوراج‘ نافذ کرنے میں مصرو ف ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نےسنیچر کو ۱۰؍ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ۲؍ علاقوں کے ۲۳۰؍ سےزیادہ اضلاع کے ۵۰؍ ہزار سے زیادہ دیہاتوں کے مالکان کو’ سوامتوا اسکیم ‘ کے تحت ۶۵؍ لاکھ سے زیادہ پراپرٹی کارڈ تقسیم کئے۔ احمد آباد میں منعقدہ ایک پروگرام میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے انہوں نے یہ کارڈ تقسیم کئے۔ اس اسکیم کامقصددیہی باشندوں کوان کی زمین ا ورجائیداد کی ملکیت کا حق دینا ہے اور اس کا ریکارڈ رکھنا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت `گرام سوراج کے تصور کو زمین پر نافذ کرنے میں سنجیدگی سے مصروف ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اسکیم ملک کے دیہی علاقوں میں غیر منقولہ جائیدادوں کی دستاویزات کے چیلنجوں کو پورا کر رہی ہے۔ مودی نے کہا کہ ایک بار تمام گاؤں میں پراپرٹی کارڈ جاری ہونے سے۱۰۰؍ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی اقتصادی سرگرمیاں کھل جائیں گی۔
وزیر اعظم نے ملک کی معیشت میں مناسب سرمایہ کاری پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ ہماری حکومت زمین پر گرام سوراج نافذ کرنے کیلئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سوامتوا اسکیم نے گاؤں کی ترقی کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں نمایاں بہتری لائی ہے۔ مودی نے اس پروگرام کو ہندوستان کے دیہاتوں کیلئے تاریخی قرار دیا اور اس کے مستفید ہونے والوں اور شہریوں کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سوامتوا اسکیم ۵؍ سال پہلے شروع کی گئی تھی تاکہ دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو ان کے پراپرٹی کارڈ مل سکیں۔ انہوں نے کہا ’’پچھلے پانچ برسوں میں ۱ء۵؍ کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اونر شپ کارڈ جاری کئے گئے اور مذکورہ پروگرام کے ساتھ اب تقریباً۲ء۵۲؍کروڑ لوگوں کو اپنے گھروں کے قانونی دستاویزات مل چکے ہیں ۔ مختلف ریاستیں جائیداد کی ملکیت کے سرٹیفکیٹ کو مختلف ناموں سے حوالہ دیتی ہیں، جیسے گھرونی، حقوق کا ریکارڈ، پراپرٹی کارڈ اور رہائشی زمین کا پٹا۔ وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ قانونی دستاویزات حاصل کرنے کے بعد لاکھوں لوگوں نے اپنے اثاثوں کی بنیاد پر بینکوں سے قرض لیا اور اپنے گاؤں میں چھوٹے کاروبار شروع کئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قدرتی آفات جیسے سیلاب، موسمیاتی تبدیلی وغیرہ کے درمیان دنیا کو درپیش ایک اور اہم چیلنج جائیداد کے حقوق اور قانونی جائیداد کی دستاویزات کی کمی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک تحقیق کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا کہ مختلف ممالک میں بہت سے لوگوں کے پاس اپنی جائیداد کیلئے مناسب قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ غریبی میں کمی کے لیے لوگوں کو جائیداد کے حقوق کا ہونا ضروری ہے۔ مودی نے مثالوں کے حوالے سے کہا کہ قانونی دستاویزات نہ ہوں توبینک بھی ایسی جائیدادوں دوری برقرار رکھتے ہیں۔ کوئی حساس حکومت گاؤں والوں کو ایسی پریشانی میں نہیں چھوڑ سکتی۔