مودی کے سطحی تبصرے پر غم و غصّہ کا اظہار کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر مسلمانوں نے دلچسپ انداز میں جواب دیا اور اور لوگوں کے دل جیت لئے
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 11:04 PM IST | Mumbai
مودی کے سطحی تبصرے پر غم و غصّہ کا اظہار کرنے کے بجائے سوشل میڈیا پر مسلمانوں نے دلچسپ انداز میں جواب دیا اور اور لوگوں کے دل جیت لئے
گزشتہ دنوںہریانہ کے حصار میں ایک ریلی کے دوران وزیر اعظم مودی نے بیان دیا تھا کہ وقف املاک کے غلط استعمال کی وجہ سے مسلم نوجوانوں کو سائیکل کے پنکچر بنانے جیسے کام کرنے پڑ رہے ہیں۔ مودی کے اس تبصرے کے بعد سوشل میڈیامسلمانوں کے لئے عزت نفس اور دلیری کے مظاہرے کا پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ ایک مسلمان مورخ نے لیکچر دیتے ہوئے اپنی ایک تصویر ایکس پر پوسٹ کی اور لکھا کہ’’بس کچھ نہیں ، ہندوستانی تاریخ کے پنکچر ٹھیک کر رہا ہوں۔‘‘ ایک اور صارف نے ایک کانفرنس روم میں خطاب کرتے ہوئے اپنی تصویر شیئر کی اور اس کے ساتھ لکھا ’’بس کچھ نہیں، اپنے پنکچر کے کاروبار کو بہتر بنانے کی پریزنٹیشن دے رہا ہوں۔‘‘ ایک صارف نے میزائلوں کے ساتھ اپنی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’’کچھ نہیں بس، میزائلوں میں پنکچر لگا رہا ہوں۔‘‘
مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مسلم پیشہ ور افراد نے بھی وزیراعظم کے طنز کے سب سے واضح جوابات دیئے اور سوشل میڈیا پر چھاگئے۔ نعروں یا تقاریر کے بغیر ان ڈاکٹرس، انجینئرس ، مختلف پیشوں کے ماہرین اور اساتذہ نے اپنی حقیقت کو طنزیہ انداز میں دکھانے کی کوشش کی ۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’’بس کچھ نہیں، سطحی باتوں کا پنکچر بنا رہا ہوں۔‘‘ڈاکٹرز، کاروباری افراد، انجینئرز اور فنکاروں نے بھی ایکس پر جاری اس طنزیہ ٹرینڈ میں حصہ لیا۔ ایک سرجن نے آپریشن تھیٹر میں اپنی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، “او ٹی میں خصوصی پنکچر رپیئر۔‘‘ ایک لگژری کار کے مالک نے اپنی آڈی کی تصویر پوسٹ کی اور لکھا’’اپنی پنکچر رپیئرنگ شاپ کی طرف جا رہا ہوں۔