• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزیر اعظم مودی کی جوابی تقریر، کانگریس کو کیڑا مکوڑا قرار دیا

Updated: July 03, 2024, 12:09 PM IST | Agency | New Delhi

دعویٰ کیا کہ ملک کے عوام نے ہماری پالیسیوں، نیت اور وفاداری پر بھروسہ کیا ہے، کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی پر شدید تنقیدیں۔ لوک سبھا کی کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی۔

"It was never difficult for me to talk like this", said Prime Minister Narendra Modi in the House. Photo: PTI
’’بات کرنی مجھےمشکل کبھی ایسی تو نہ تھی ‘‘، ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر: پی ٹی آئی

وزیر اعظم  مودی نے صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک شکریہ کے تحت ہونے والی بحث کا جواب دیتے ہوئے جہاں معمول کے مطابق کئی بڑے دعوے کئے وہیں کانگریس پارٹی اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ اس دوران وہ اپنے جذبات میں اتنے بہہ گئے کہ انہوں نے کانگریس پارٹی کو کیڑا مکوڑا (پَرجیوی) تک کہہ دیا۔ وزیر اعظم نے اپنی جوابی تقریر میں دعویٰ کیا کہ ملک کے عوام نے ان کی پالیسیوں، نیت اور وفاداری پر بھروسہ کیا ہے، اسی  لئےان کے اتحاد این ڈی اے کو تیسری بار ملک کی قیادت کرنے کا موقع دیا ہے۔مودی نے کہا کہ پہلے گھوٹالے ہر روز ہوتے تھے۔ گھوٹالے بازلوگوں کا ایک دور رہا ہے جسے ان کی قیادت والی حکومت نے دس سال میں ختم کر دیا ہے۔ غیر بی جے پی حکومت نے جو گھپلے کئے اور جو  اقربا پروری پھیلائی اس سے عام آدمی پریشان ہوگیا تھا۔ 
’’مایوسی کا خاتمہ ہم نے کیا ‘‘
  وزیر اعظم مودی کے مطابق مفت راشن لینے کے معاملے میں بھی گھپلے ہوئے ہیں اور لوگوں کو مفت راشن کیلئے بھی پیسے دینے پڑتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انہی  برائیوں سے پریشان عوام نے۲۰۱۴ءمیں ان کی حکومت بنائی اور اس حکومت نے پوری طاقت سے کام کرتے ہوئے ملک کے عوام کی مایوسی کا خاتمہ کیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک نے انہیں تیسری بار اقتدار سونپا ہے اور وہ عزم کے ساتھ عوام کے جذبات پر پورا اتریں گے۔ مودی نے کہا کہ ہماری پالیسی، نیت اور وفاداری پر ملک کے لوگوں نے اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ہم ایک بڑے عزم کے ساتھ ملک کے عوام کے پاس آشیرواد مانگنے گئے تھےاورعوام نے ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو پورا کرنے  کے لئے ہمیں آشیرواد دیا۔  
کانگریس پَر جیوی کیوں؟ 
 اس دوران وزیر اعظم نے کانگریس کی شکست کا ذکر کیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی ’پرجیوی‘ بن چکی ہے اور وہ یہ بات یوں ہی نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ حقائق کی بنیاد پر کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں جہاں کہیں بھی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سیدھا مقابلہ تھا یا جہاں کانگریس بڑی پارٹی تھی، وہاں اس کا اسٹرائیک ریٹ صرف ۲۶؍فیصد تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ اس الیکشن میں کانگریس کو تیسری بار بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کانگریس مسلسل تیسری بار ۱۰۰؍کا ہندسہ عبور نہیں کر سکی۔ اس’ پرجیوی‘ پارٹی کو  ۹۹؍سیٹیں ملی ہیں جس میں سے زیادہ تر اس کی اتحادی پارٹیوں کی مرہون منت ہیں ۔ کانگریس کو ہدف بنانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں یہ پارٹی  اکیلے لڑی، وہاں اس کے ووٹ کم ہوئے ہیں۔ گجرات، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں کانگریس نے اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑا اور وہاں کی ۶۴؍میں سے صرف دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔ اس سے واضح ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے کندھوں پر کھڑی ہے اور اسی کی بنیاد پر اسے یہ نمبر ملا ہے۔ مودی نے مزید کہا کہ کانگریس کو صرف ۹۹؍ سیٹیں ملی ہیں ۔ اسے یہ سیٹیں ۵۴۳؍ میں سے ملی ہیں لیکن وہ ظاہر ایسا کر رہی ہے جیسے اسے ۱۰۰؍ میں سے ۹۹؍ سیٹیں مل گئی ہیں۔
بدعنوانی ختم کرنے کا دعویٰ 
 وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کرپشن کے خاتمے میں کامیاب رہی ہے۔ پہلے بینک گھپلے ہو رہے تھے اور کرپشن کی وجہ سے ہر ہاتھ کالا ہو رہا تھا۔ ان کی حکومت نے۲۰۱۴ءکے بعد پالیسیاں تبدیل کردیں اور آج ہندوستان  کے بینک پوری دنیا میں قابل اعتماد قرار دئیے جارہے ہیں۔ ہندوستانی بینک دنیا کے سب سے زیادہ منافع بخش بینکوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ جب گھوٹالے ہوتے تھے تو حکومتیں خاموش بیٹھی رہتی تھیں اور کوئی بھی منہ کھولنے کو تیار نہیں ہوتا  تھا لیکن آج صورتحال بدل گئی ہے۔ ملک کا ہر شہری سمجھ چکا ہے کہ ہندوستان اپنی سلامتی کے لئے کچھ بھی کرسکتا ہے۔مودی نے کہا کہ جموں کشمیر میں آج جمہوریت مضبوط پوزیشن میں ہے۔ وہاں کے عوام کا جمہوریت پر بھروسہ ہے۔ آرٹیکل ۳۷۰؍ کو  ہٹا کر لوگوں کو کھل کر  رہنے کا موقع دیا گیا ہے۔ جب عوام نے ان پر اعتماد کیا تو انہوں نے بھی اعتماد برقرار رکھنے کا عہدکیا اور اس کے نتیجے میں ملک کے عوام نے انہیں تیسرا موقع دیا ہے۔ انہوں نے کانگریس کا دور یاد دلایا اور کہاکہ اس دوران میں صرف گھوٹالے ہوئے ہیں۔ 

  اس سے قبل وزیر اعظم مودی جب صدر کے خطاب پر بحث کا جواب دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو پوری اپوزیشن نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور نعرے بازی شروع کر دی۔ مودی کی تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایوان میں زبردست ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے وزیر اعظم کو ہنگامہ آرائی کے درمیان اپنی تقریر کرنی پڑی۔ اسپیکر اوم برلا نے اپوزیشن اراکین کو روکنے کی کوشش کی لیکن جب وہ نہیں مانے تو برلا اپوزیشن لیڈر پر ناراض ہونے لگے۔ برلا نے راہل گاندھی پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا طریقہ غلط ہے۔ قائد حزب اختلاف کا وقار اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ آپ کو ہنگامہ بند کرنا چاہئے لیکن آپ غلط انداز اپنا رہے ہیں۔ آپ اس طرح کا رویہ اختیار کرکے قائد حزب اختلاف کے وقار کو کم کررہے ہیں۔ 
 راہل گاندھی نے بھی اس الزام کا جواب دیا اور کہا کہ وہ کوئی ہنگامہ نہیں کررہے ہیں بلکہ مودی جی کے سامنے سچائی بیان کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس دوران وزیر اعظم نے اپنی تقریر جاری رکھی۔ حالانکہ اپوزیشن کی بنچوں سے مسلسل نعرے بازی کی آوازیں آرہی تھیں لیکن وزیر اعظم نے اپنا خطاب جاری رکھا اور کانگریس کو تنقیدوں کا نشانہ بناتے رہے۔ 
  اس دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہ خوشامد کی پالیسی نے اس ملک کو برباد کر دیا تھا، لیکن ہم نےاسے بند کردیا اور’ سنتشٹی کرن‘ کی پالیسی اپنائی جس کی وجہ سے ہم وطنوں نے ہمیں تیسری بار خدمت کا موقع دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا یہ طریقہ ہے کہ ترقی سب کی کریں گے لیکن منہ بھرائی نہ کسی کی کریں گے اور نہ کسی کی ہونے دیں گے۔ اس دوران وزیر اعظم قومی اہلیت کم داخلہ ٹیسٹ (این ای ای ٹی) کے پیپر لیک معاملے میں نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے۔ وہ اس پر کوئی سیاست نہیں کرے گی ۔ 
  ادھر وزیر اعظم مودی کے ذریعہ صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر دو روزہ طویل بحث کا جواب دینے کے بعدلوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے خطاب پر اپوزیشن کے مختلف اراکین کی طرف سے پیش کردہ ترمیم کو ووٹنگ کیلئے پیش کیا جسے ایوان نے صوتی ووٹوں سے مسترد کر دیا اور اس کے بعد ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی۔ التوا کے اعلان سے مودی کے جواب کے دوران اپوزیشن کے مسلسل ہنگامہ آرائی کے خلاف وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مذمتی تحریک پیش کی جسے بعد میں ایوان نے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ اوم برلا نے بتایا کہ ایوان کی کارروائی کل ملاکر ۳۴؍گھنٹے جاری رہی جس میں سات اجلاس ہوئے جبکہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر ۱۸؍ گھنٹے بحث ہوئی جس میں ۶۸؍ اراکین نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا کی کارروائی بدھ کو بھی جاری رہے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK