• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

’پریکشا پہ چرچا‘ جاری اور طلبہ کو فائدہ پہنچانے والی اس سے کم خرچ والی اسکالر شپ کی اسکیمیں بند

Updated: January 14, 2025, 12:59 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

’پی پی سی‘ اسکیم پر گزشتہ ۳؍ سال میں ۶۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کئے گئے جبکہ تین سال سے ’نیشنل ٹیلنٹ سرچ امتحان‘ کا سلسلہ موقوف ہے جس پر اس دوران محض ۴۰؍ کروڑ ہی خرچ ہوتے۔

Prime Minister Modi talking to students during `PPC`. Photo: INN
’پی پی سی‘ کے دوران طلبہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم مودی۔ تصویر: آئی این این

ملک میں ان دنوں جاری بیشتر سرکاری اسکیموں اور مہموں کا مقصد صرف حکومت کی تشہیر ہوتا ہے، عوام کی فلاح و بہبود سے ان کاکچھ خاص لینا دینا نہیں ہوتا ہے۔ وزیراعظم مودی کی ایک مہم ’پریکشا پہ چرچا‘ کا شمار بھی اب اسی فہرست میں ہونے لگا ہے۔ ملک کے موقر انگریزی روزنامے’دی ٹیلی گراف‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس اسکیم پر گزشتہ ۳؍ برسوں میں ۶۲؍ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کئے گئے جبکہ اس دوران اس سے کم خرچ ہونے والی ایسی سرکاری اسکیمیں بند کردی گئیں جن سے واقعی طلبہ کو فائدہ ہوتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین سال سے ’نیشنل ٹیلنٹ سرچ امتحان‘ تعطل کا شکار ہے۔ اگر اس امتحان کا انعقاد ہوتا تو اس پر تین برسوں میں محض ۴۰؍ کروڑ روپے ہی خرچ ہوتے۔ اسی طرح اسکالرشپ کی دوسری اسکیمیں بھی بند پڑی ہیں۔ 
  خیال رہے کہ اس سالانہ پروگرام میں وزیر اعظم مودی اسکولی طلبہ کو امتحان کی تیاری کے بارے میں مشورہ دیتے ہیں۔ اس کا انعقاد۲۰۲۵ء میں بھی کیا جا رہا ہے، جس کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سےپوسٹر جاری کردیا گیا ہے۔ کانگریس کی رکن پارلیمان پرینکا گاندھی نے اس پر تنقید کرتے ہوئے ’دی ٹیلی گراف‘ کی مذکورہ رپورٹ کو سوشل میڈیا پر جاری کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ترقی کے ویژن پر وزیر اعظم کی پی آر حاوی ہے۔ ۱۹۶۳ء میں شروع ہوئی’نیشنل ٹیلنٹ سرچ ایگزامینیشن‘ اسکالرشپ سے طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے استفادہ کیا، اس سے ان کے مستقبل کی راہ ہموار کی، وہ ملک کی ترقی میں شراکت دار بنے اور اس کی وجہ سے ان کیلئے اچھی تعلیم کے دروازے بھی کھلے، لیکن ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق یہ اسکالرشپ گزشتہ تین برسوں سے بند ہے، تاہم وزیر اعظم کی ذاتی تشہیر کیلئے ’پریکشا پہ چرچا‘ جاری ہے۔ تین سال میں اسکالر شپ پر صرف ۴۰؍ کروڑ روپے ہی خرچ ہوتے جبکہ وزیراعظم کی اس تقریب کی تشہیر پر۶۲؍ کروڑپر خرچ ہوئے۔ اسکالرشپ بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں نوجوانوں کے روشن مستقبل کا راستہ بند ہوگیا، لیکن وزیراعظم کی پی آر نہیں رکی۔ ‘‘
  ملک کےکئی ماہرین تعلیم اور والدین نے مرکزی حکومت کی ترجیحات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’پریکشا پہ چرچا‘ (پی پی سی) وزیر اعظم کی طرف سے بار بار ’عوامی تعلقات‘(پی آر) اور ’خود ستائی‘ کی مشق سے زیادہ کچھ نہیں ہے جبکہ اسکالرشپ سے واقعتاً طلبہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔ 
 خیال رہے کہ ’پریکشا پہ چرچا‘ ہر سال جنوری یا فروری میں دہلی کے کسی مقام پر منعقد کیا جاتا ہے جہاں مختلف ریاستوں اور اسکولوں کے طلبہ کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم مودی، منتخب سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔ ان میں سے کچھ جواب پہلے سے ریکارڈ شدہ سوالات کے بھی ہوتے ہیں۔ اس تقریب کے اخراجات وزارت تعلیم برداشت کرتی ہے۔ ’پریکشا پہ چرچا‘۲۰۱۸ء میں شروع کیا گیا تھا۔ پہلی تقریب پرہونے والے اخراجات کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے لیکن اس کے بعد کے۶؍ برسوں کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کل خرچ۷۸ء۸۳؍ کروڑ روپے ہوئے ہیں، جبکہ گزشتہ تین برسوں میں یہ خرچ۶۲ء۲۰؍ کروڑ روپے ہوئے۔ اس میں ۲۳۔ ۲۰۲۲ء کے پروگرام میں تقریباً۳۸؍ لاکھ ’شرکاء‘ کو وزیر اعظم کے لیٹر ہیڈ پر تعریفی خطوط چھاپنے اور بھیجنے کے اضافی اخراجات بھی شامل تھے جنہوں نے ’پریکشا پہ چرچا‘ پورٹل کو رجسٹرڈ کیا تھا اور اسے دیکھا تھا۔ ٹیلی گراف کے ذریعے آر ٹی آئی کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ نیشنل بک ٹرسٹ ( جسے اس کام کی ذمہ داری ملی تھی) نے تقریباً۲۸؍ کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ لگایا تھا۔ یہ تقریب کے انعقاد پر خرچ ہونے والے کل۱۰؍ کروڑ روپے کے علاوہ تھا۔ 
 دہلی یونیورسٹی سے وابستہ کالج کے فیکلٹی ممبر اور ایک طالبہ کے والد راجیش جھا نےٹیلی گراف کو بتایا کہ’این ٹی ایس ای‘ اسکولی طلبہ میں سب سے زیادہ پسندیدہ اسکالرشپ ہے، جو انہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور ان کی مالی مدد کرنے کے علاوہ ان کے اعتماد کو بھی بڑھاتا ہے۔ ‘‘ خیال رہے کہ یہ امتحان دو مرحلوں میں ہوتا ہے۔ آخر میں ۲؍ ہزاراسکالرشپ ایوارڈ حاصل کرنے والوں کے حتمی انتخاب کیلئے ایک قومی امتحان ہوتا ہے۔ اس میں صرف دسویں کے طلبہ ہی بیٹھ سکتے ہیں اور جو اس میں کامیاب ہوتے ہیں وہ پی ایچ ڈی کی تکمیل تک اسکالرشپ حاصل کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK