ایک وقت تھا جب برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈئنا کو دنیا کی مشہور ترین خاتون قرار دیا جاتا تھا۔ وہ اپنے ملک اور مغربی ممالک کے ساتھ ایسے ممالک میں بھی شہرت رکھتی تھیں جہاں سے ان کا کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔
EPAPER
Updated: August 31, 2024, 10:41 AM IST | Inquilab News Network | London
ایک وقت تھا جب برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈئنا کو دنیا کی مشہور ترین خاتون قرار دیا جاتا تھا۔ وہ اپنے ملک اور مغربی ممالک کے ساتھ ایسے ممالک میں بھی شہرت رکھتی تھیں جہاں سے ان کا کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔
ایک وقت تھا جب برطانیہ کی شہزادی لیڈی ڈئنا کو دنیا کی مشہور ترین خاتون قرار دیا جاتا تھا۔ وہ اپنے ملک اور مغربی ممالک کے ساتھ ایسے ممالک میں بھی شہرت رکھتی تھیں جہاں سے ان کا کوئی تعلق بھی نہیں تھا۔ ان کے انتقال کے۲۷؍سال بعد آج بھی ان کے چاہنے والوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
ڈئنا فرانسس اسپنسریکم جولائی ۱۹۶۱ءکوانگلینڈ کی کاؤنٹی نورفک میں سنڈرنگھم کے قریب پارک ہاؤس میں پیدا ہوئیں۔ ۱۹۶۹ءمیں ان کے والدین کے بیچ طلاق کےبعد وہ نارتھمپٹن شائر اور اسکاٹ لینڈ میں ان کے گھروں کے درمیان اکثر سفر کیا کرتی تھیں۔ تعلیم کے بعد انھوں نے لندن میں بطور نینی، کُک اورینگ انگلینڈ کنڈرگارڈن نامی اسکول میں بطوراسسٹنٹ کام کیا۔ اس دوران یہ افواہیں پھیلنے لگیں کہ وہ پرنس آف ویلز کی ایک خاص دوست ہیں جن کے درمیان تعلقات سنجیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ وہی وقت تھا جب پریس اور ٹی وی نے ہر روز ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا، چاہے وہ کہیں واک کر رہی ہوں یا کام پرہوں۔ ان کے لیے کام کرنا بھی مشکل ہو رہا تھا۔ ۲۴؍ فروری ۱۹۸۱ءکوشہزادہ چارلس اور لیڈی ڈئنانے بکنگھم پیلس میں اپنی منگنی کا اعلان کیا۔ ان کی انگوٹھی پر نیلم کے پتھر کے گرد ۱۴؍ قیمتی ہیرے لگے ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے یہ انگوٹھی کافی مشہور ہوئی۔ اب اسے ڈچز آف کیمبرج کیتھرین پہنتی ہیں۔
۲۹؍جولائی ۱۹۸۱ءکو لیڈی ڈئنااور شہزادہ چارلس کی شادی ہوئی جسے ’صدی کی سب سے بڑی شادی‘ کہاگیا۔ یہ تقریب ٹی وی پر نشر کی گئی اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے اسے دیکھا۔ اس وقت ڈئنا کی عمرصرف۲۰؍سال تھی۔ بکنگھم پیلس سے قریب ۶؍لاکھ لوگ کیتھیڈرل تک گئے تاکہ جوڑے کی ایک جھلک دیکھ سکیں۔ نئے شادی شدہ جوڑےنےپیلس کی بالکونی سے ہاتھ ہلایا اور اس موقع پر ان کے ساتھ ملکہ الزبتھ دوم بھی موجود تھیں۔ ڈئناکو ہمیشہ سے ایک بڑے خاندان کی خواہش تھی۔ شادی کے ایک سال بعد ۲۱؍ جون۱۹۸۲ءکوان کے گھر شہزادہ ولیم کی پیدائش ہوئی جو شہزادہ چارلس کے بعد تخت کے لیے دوسرےجانشین قرار دیئے گئے۔ شاہی خاندان کا حصہ ہونے کے باوجود وہ چاہتی تھیں کہ اپنے بچوں کی جہاں تک ممکن ہو عام حالات میں پرورش کریں۔ ولیم پہلے مرد وارث تھے جو نرسری گئے۔
۱۹۸۴ءمیں ۱۵؍ستمبرکو ولیم کے بھائی کی پیدائی ہوئی۔ ان کا نام ہنری رکھا گیا مگر انھیں شہزادہ ہیری کے نام سے جانا جاتا ہے۔ نجی اساتذہ کے بجائے ان لڑکوں کو دوسرے عام بچوں کی طرح اسکول بھیجا گیا۔ وہ بطور ماں اپنے دونوں بیٹوں سے بہت محبت کرتی تھیں۔ دھیرے دھیرےڈائنا کی شہرت بڑھتی چلی گئی۔ وہ فیشن کی علامت بھی بن گئیں اور ان کے کپڑے لوگوں کی توجہ کامرکز بنے رہتے تھے۔ ایک دوسرے کے ساتھ۶؍ دن گزارنے کے بعد اس جوڑے نے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ علیحدگی کےکئی سال بعد ڈئنا اورچارلس کے درمیان ۲۸؍ اگست ۱۹۹۶ءکو باقاعدہ طلاق ہوگئی۔ ۳۱؍ اگست ۱۹۹۷ءکو ارب پتی کاروباری شخصیت محمد الفاید کے بیٹے دودی الفاید کے ساتھ ریٹز پیرس میں رات کے کھانے کے بعدلیموزین میں ریستوران سے نکلیں۔ کچھ فوٹوگرافر موٹر بائیکس پر ان کاپیچھا کر رہے تھے تاکہ شہزادی کے نئے دوست کی تصاویر بنا سکیں۔ اسی دوران شہزادی ڈئنا کی کار کو ایک انڈرپاس پر حادثہ پیش آیا۔ جب ان کی میت کو لے جایا جا رہا تھا تو لاکھوں لوگوں کی قطار اس کے ساتھ چل رہی تھی۔