لکشمی بائی کالج کی پرنسپل نے اسے گرمی کا علاج بتایا اور اس کا ویڈیو خود ہی جاری کیا، چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا
EPAPER
Updated: April 14, 2025, 11:22 PM IST | New Delhi
لکشمی بائی کالج کی پرنسپل نے اسے گرمی کا علاج بتایا اور اس کا ویڈیو خود ہی جاری کیا، چوطرفہ تنقیدوں کا سامنا
دہلی یونیورسٹی(ڈی یو) کے تحت آنے والے لکشمی بائی کالج میں گرمی سے نجات کیلئے ایک ایسا طریقہ اختیار کیا گیا جس نے تعلیمی حلقوں میں حیرت اور تنقید کی فضا پیدا کر دی ہے۔ کالج کی پرنسپل پروفیسر پرتُیوش وتسلا نے خود ایک کلاس روم کی دیواروں پر گائے کا گوبر لگایا اور اس عمل میں کالج کے کچھ اسٹاف ممبران بھی شامل رہے۔یہ خبر اس وقت منظر عام پر آئی جب پرنسپل نے خود اس اقدام کی ویڈیو اساتذہ کے واٹس ایپ گروپ میں شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سی بلاک میں گرمی کی شکایت کے پیش نظر ایک دیسی حل آزمایا جا رہا ہے، اور جلد ہی یہ کمرے’نئے کلیور‘ میں طلبہ کو ملیں گے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس اقدام پر اساتذہ، طلبہ اور عوامی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔قابل ذکر ہے کہ لکشمی بائی کالج کی عمارت پانچ بلاکس پر مشتمل ہے جن میں سی بلاک سب سے پرانا ہے۔ اس بلاک کے نچلے حصے میں کینٹین جبکہ اوپر کلاس رومز قائم ہیں۔
طلبہ اور اساتذہ کا کہنا ہے کہ کئی کمروں میں مناسب پنکھے موجود نہیں، جبکہ کسی بھی کمرے میں نہ تو اے سی نصب ہے اور نہ ہی کولر۔ واش رومز کی صفائی کی صورتحال بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ایک خاتون استاد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کالج میں گرمی ضرور محسوس ہوتی ہے، مگر اس کا حل یہ نہیں کہ دیواروں پر گوبر لگا دیا جائے۔ ہمیں جدید سہولتوں جیسے کولر، اے سی اور بہتر انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے۔ایک طالبہ نے کہا کہ گرمی توہوتی ہے، لیکن ہم نے کبھی گوبر لگانے کی درخواست نہیں کی۔ انڈین نیشنل ٹیچر کانگریس (انٹیک) کے صدر پروفیسر پنکج گرگ نے بھی اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب طلبہ اور اساتذہ بنیادی سہولتوں سے محروم ہوں تو اس قسم کے اقدامات نہ صرف غیر عملی ہیں بلکہ ادارے کی سنجیدگی پر بھی سوال کھڑا کرتے ہیں۔ ہم طلبہ کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ کنکریٹ کی دیوار پر گوبر لگانے کا کوئی سائنسی فائدہ بھی نہیں۔ جب نمائندہ نے کالج کی پرنسپل پروفیسر پرتُیوش وتسلا سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس خیال کے ماخذ پر کوئی جواب نہیں دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کالج میں کولر یا پنکھے موجود ہیں یا نہیں، تو ان کا مختصر جواب تھا کہ شاید نہیں ہوں گے۔اس کے فوراً بعد انہوں نے فون کال منقطع کر دی۔