بتایا کہ راجیو گاندھی کا جسد خاکی لینے کیلئے وہ پہلی مرتبہ چنئی آئی تھیں اور وہ رات ان کی زندگی کی تاریک رات تھی۔
EPAPER
Updated: October 16, 2023, 11:50 AM IST | Agency | Chennai
بتایا کہ راجیو گاندھی کا جسد خاکی لینے کیلئے وہ پہلی مرتبہ چنئی آئی تھیں اور وہ رات ان کی زندگی کی تاریک رات تھی۔
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی بیٹی پرینکا گاندھی اس سیاہ رات کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں جب ۳۰؍ سال قبل تمل ناڈو کا ان کا پہلا سفرہوا تھا اور وہ محض ۱۹؍سال کی عمر میں اپنے والد آنجہانی راجیو گاندھی کا جسد خاکی لینے یہاں پہنچی تھیں۔ یاد رہے کہ راجیو گاندھی کو ۲۱؍مئی ۱۹۹۱ء کو چنئی سے تقریباً ۴۰؍ کلو میٹر کے فاصلے پر سری پیرمبدور میں ایک انتخابی ریلی کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
پارلیمنٹ میں منظور شدہ خواتین ریزرویشن بل پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے چنئی میں ڈی ایم کے کی طرف سے منعقدہ خواتین کے حقوق کانفرنس میں اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے پرینکا جذباتی ہوگئیں۔ انہوں نے ۳۰؍ سال پہلے کے اس دن کو یاد کیا جب وہ اپنے والد کی لاش لینے یہاں آئی تھیں۔ اس کانفرنس میں ان کی والدہ اور کانگریس کی سینئر لیڈر سونیا گاندھی بھی موجود تھیں۔ پرینکا نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’’تقریباً بتیس سال پہلے، میری زندگی کی تاریک ترین رات میں ، میں نے پہلی بار، اپنے والد کی مسخ شدہ لاش لینے کے لئے تمل ناڈو کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ اس وقت میں انیس سال کی تھی جب کہ میری والدہ آج میری جتنی عمر ہے اس سے کچھ ہی سال چھوٹی تھیں۔ جیسے ہی طیارے کا دروازہ کھلا، رات نے ہمیں گھیرے میں لے لیا لیکن میں اس سے خوفزدہ نہیں ہوئی کیونکہ سب سے افسوسناک بات یہ تھی کہ وہ واقعہ پہلے ہی ہوچکا تھا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کچھ گھنٹے پہلے میرے والد کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ میں اس رات اپنی ماں کے پاس یہ جانتے ہوئے بھی چلی گئی کہ جو الفاظ میں کہنے والی ہوں ، اس سے ان کا دل ٹوٹ جائے گا۔ پھر بھی میں نے ان سے بات کی اور میں نے دیکھا کہ ان کی آنکھوں میں موجود خوشی کی روشنی ہمیشہ کے لئے بجھ گئی ہے۔
پرینکا نے کہا کہ ہم ہوائی جہاز کی سیڑھیوں سے نیچے مینامبکم ہوائی اڈے کے ٹرمینل کی طرف چلے، حیران اور اکیلے۔ پھر اچانک نیلی ساڑھی پہنے خواتین کے ہجوم نے ہمیں گھیر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایئرپورٹ پر کام کرنے والی خواتین تھیں۔ انہوں نے میری والدہ کو اپنی بانہوں میں جکڑ لیا اور ان کے ساتھ ایسے روئیں جیسے وہ سب میری مائیں ہوں جیسے کہ انہوں نے بھی اپنے کسی عزیز کو کھو دیا ہو۔ پرینکا کے مطابق ان مشترکہ آنسوؤں میں ، میرے دل اور تمل ناڈو کی خواتین کے درمیان ایک ایسا رشتہ قائم ہوا جسے میں نہ تو سمجھ سکتی ہوں اور نہ ہی کبھی مٹا سکتی ہوں۔ پرینکا نے مزید کہا کہ آپ میری ماں ہیں ، آپ میری بہنیں ہیں اور آج یہاں آکر مجھے فخر ہے۔ مجھے آپ سے ہندوستان کی خواتین کے بارے میں بات کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں یہاں آپ کو یاد دلانے کے لیے ہوں کہ ہم اس شاندار اور خوبصورت قوم کی طاقت ہیں جو ہمارا مادر وطن ہے۔