مہلوکین کی تعداد ۹؍ ہوگئی، ۳۳؍ زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج، کئی کی حالت نازک، سرکاری معاوضے کااعلان، سیکوریٹی خامی پر اپوزیشن کی حکومت پرتنقید۔
EPAPER
Updated: June 11, 2024, 3:44 PM IST | Agency | Jammu
مہلوکین کی تعداد ۹؍ ہوگئی، ۳۳؍ زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج، کئی کی حالت نازک، سرکاری معاوضے کااعلان، سیکوریٹی خامی پر اپوزیشن کی حکومت پرتنقید۔
جموں کے ریاسی ضلع میںیاتریوں کے بس پر ہونے والے حملے کیخلاف عوام میں سخت برہمی پائی جارہی ہے۔ اپنی ناراضگی کے اظہار کیلئے عوام نے کئی جگہوں پر احتجاج اور مظاہرے بھی کئے۔ مظاہرہ کرنےوالوں میں کانگریس سمیت مختلف سیاسی اور سماجی جماعتیں بھی شامل رہیں۔ اتوار کی شام ہونے والے اس حملے میں ۹؍ افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ ۳۳؍ افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے دورے سے قبل ہی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری معاوضے کا اعلان کردیا گیا تھا۔سیکوریٹی میں خامی کیلئے کانگریس نے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مرکزی حکومت پرسخت تنقید کی ہے۔اس دوران این آئی اے اور ایس آئی اے کی ٹیموں نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور حملے کا سراغ تلاش کرنے کی کوشش کی۔
اس حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پیر کو جموںکشمیر کانگریس پردیش کمیٹی کے کارکنان نےجم کر نعرہ بازی کی۔ انہوں نے اس حملے کو سیکوریٹی گرڈ کی ناکامی سے تعبیر کیا۔اس موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر رمن بھلا نے میڈیا کے ساتھ بات چیت کرنے کے دوران کہا کہ `یہ انتہائی افسوس کی بات ہے بی جے پی بڑے بڑے دعوے کرتی ہے لیکن وہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں فراہم کرپاتی۔ انہوں نے کہا کہ’’ یہ یاتریوں کے آنے کا بہت بڑا سیزن ہے لیکن یہاں سیکوریٹی گرڈ بالکل ناکام ہوگیا ہے جو تشویش کا مسئلہ ہے۔ آئندہ دنوں میں امر ناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے، اس کیلئے سیکوریٹی کے کیا انتظامات ہیں؟ انتظامیہ کو اس سلسلے میں جواب دینا ہوگا۔‘‘
اس حملے کے خلاف سناتھن دھرم نے پیر کو ہڑتال کی اپیل کی تھی ، جس کی وجہ سےکشتواڑ ضلع میں کاروباری ادارے ٹھپ ہو کررہ گئے تھے۔ وہاں پرصبح ہی سے سبھی دکانیں بند رہیں اور سڑکوں پر گاڑیاں وغیرہ بھی بہت کم دکھائی دیں۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ یاتریوں کے قتل میں ملوث دہشت گردوں کو جلداز جلد انجام تک پہنچایا جائے۔کشتواڑ مجلس شوریٰ اور حریت کانفرنس نے بھی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اورخاطیوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ ریاسی ضلع کے بیشتر علاقوں میں پیرکو عوام نے سڑکوں پر آکر احتجاج کیا۔ ڈوڈہ ، بدرواہ ، ٹھاٹھری اور پریم نگر علاقوں میں کئے گئے مظاہرے پوری طرح سے پُرامن رہے۔
دریں اثنا تفتیشی ایجنسیوں این آئی اے اورایس آئی اے کی ٹیموں نےاس جگہ کا معائنہ کیا جہاں اتوار کی شام کو جنگجوؤں نے یاترا گاڑی پر حملہ کیا تھا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جموں رینج آنند جین اس آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق قومی تحقیقاتی ایجنسی کے سینئر افسران نے گواہوں کے بیانات بھی قلمبند کئے ہیں۔اسی درمیان فورینسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کی ایک ٹیم بھی جائے واردات پر پہنچ گئی ہے اور ثبوت جمع کرنے شروع کردیئے ہیں۔
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس حملے کو جموں خطے میں افراتفری پھیلانے کی ایک مذموم کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کو ہر حال میں ناکام بنا دیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اعلان کیا کہ حملے میں اپنی جان گنوانے ہونے والوں کے لواحقین کو۱۰؍ لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو فی کس ۵۰؍ ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ منوج سنہا نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی گزشتہ شام ہی سے اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔