اسمبلی میں تحریک التواء کا نوٹس، کانگریس لیڈر نے وزیراعلیٰ ہیمنت بسواشرما کو ذمہ دار ٹھہرایا، ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کیا، حکومت نے ۱۰؍ افراد کی شناخت کرلینے کا دعویٰ کیا۔
EPAPER
Updated: February 22, 2025, 11:09 AM IST | Agency | Guwahati
اسمبلی میں تحریک التواء کا نوٹس، کانگریس لیڈر نے وزیراعلیٰ ہیمنت بسواشرما کو ذمہ دار ٹھہرایا، ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کیا، حکومت نے ۱۰؍ افراد کی شناخت کرلینے کا دعویٰ کیا۔
آسام میں جمعرات کو کانگریس کے رکن پارلیمان رقیب الحسین پر حملے کو ریاست میں قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان اور جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اپوزیشن نے جمعہ کو ریاستی اسمبلی میں پُرزور صدائے احتجاج بلند کی۔ اس دوران کانگریس کی جانب سے تحریک التواء کا نوٹس پیش کیاگیا مگر اسپیکر نےا س کی اجازت یہ کہتے ہوئے نہیں دی کہ اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری ہے۔
اس سے قبل رقیب الحسین نے اپنے اوپر ہونےوالے حملے کیلئے وزیراعلیٰ کو ذمہ دارٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ حملہ بزدلوں کی سازش کا نتیجہ تھا۔ وزیراعلیٰ ہیمنت بسواشرما اقتدار کھودینے کے اندیشے سے خوفزدہ ہیں۔ وہ کسی بھی طرح سیاسی طور پر زندہ رہنا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اگر وہ محکمہ داخلہ کو ڈھنگ سے نہیں چلاسکتے تو وزیر داخلہ کے عہدہ سے انہیں مستعفی ہوجانا چاہئے۔‘‘ رقیب الحسین نے الزام لگایا کہ اگر انہیں خاطر خواہ سیکوریٹی فراہم کی گئی ہوتی تو یہ حملہ نہ ہوا ہوتا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو وہ موٹر سائیکل پر پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت کیلئے جارہے تھے تبھی ایک ہجوم نے ان پر حملہ کیا اور کرکٹ بیٹ سے انہیں مارنے کی کوشش کی ۔ ان کے محافظین نے جب انہیں بچانے کی کوشش کی تو حملہ آوروں نے انہیں بھی نہیں بخشا۔ رقیب الحسین نے اس ضمن میں ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’جب تک ہیمنت بسوا شرما وزیراعلیٰ ہیں ایس پی اور ایس او کے پاس ایف آئی آر درج کرانا بے معنی ہے۔ پہلے ایک خاتون پر بھی حملہ ہواتھا مگر ملزمین کو قابل ضمانت دفعات کے تحت ماخوذ کیا گیا۔‘‘
دوسری طرف رقیب الحسین اور ان کے پی ایس او پر حملے کے ایک دن بعد آسام کے وزیر اعلیٰ اعلیٰ ہمنت بسوا شرما نے کہا کہ پولیس نےحملہ میں ملوث افراد کی شناخت کر لی ہے۔ انہوں نے رقیب الحسین پر حملہ میں ملوث افراد کے نام بھی پوسٹ کئے۔ شرما نے پوسٹ کیاکہ ’’پولیس نے کانگریس رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین پر حملہ کے مبینہ واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کر لی ہے‘‘۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ’’ پولیس شناخت شدہ افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔‘‘وزیر اعلیٰ نے ایکس پر جن لوگوں کے نام جاری کئے ہیں ان میںہارون ساکن جام ٹولہ، حارث ساکن فکولی، بصیر ساکن تمولی تب،قاسم علی اور رشیدل ساکنان ساکن کووئمری، ایوب ساکن گن باڑی ،لتکیورساکن ریل اسٹیشن،خالق ساکن رؤمری،مجیبُرساکن گورے ماٹی کھووا،اور جہانگیر ساکن کواچ گاؤں۔
ڈی جی پی ہرمیت سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ حسین زخمی نہیں ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے دو پی ایس اوز کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔خیال رہے گزشتہ روز آسام کےضلع نگاؤں کے روپوہی ہاٹ میں دھبری سے کانگریس کے لوک سبھا رکن رقیب الحسین اور ان کے سیکورٹی اہلکاروں (پی ایس او) پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا۔ اس حملہ میں رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین بال بال بچ گئے۔ حملہ آوروں نے رکن پارلیمنٹ کے ساتھ دھکا مکی کرکے انھیں گرا دیا اور پھر بیٹ سے ان پر حملہ کیا۔ اس دوران بیچ بچاؤ کرنے کی کوشش کر رہے ان کے سیکورٹی اہلکاروں پر بھی حملہ آوروں نے حملہ کیا اور ان کے اسلحے چھیننے کی کوشش کی۔ حملہ آور سیاہ کپڑے سے چہرہ چھپائے ہوئے تھے۔اس حملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ کپڑے سے چہرہ چھپائے حملہ آور کس طرح رکن پارلیمنٹ پر حملہ کر رہے ہیں۔ پولیس نے رکن پارلیمنٹ پر حملے کی تصدیق کی ہے۔ مقامی نگاؤں پولیس نے بتایا کہ کانگریس کارکنان کی ایک میٹنگ میں شامل ہونے گئے رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین پر لوگوں کے ایک گروپ نے کرکٹ بیٹ سے حملہ کیا، جن کے چہرے سیاہ کپڑے سے چھپے ہوئے تھے۔پی ایس او نے رکن پارلیمنٹ کو بچانے کی کوشش کی، لیکن ان پر بھی حملہ کیا گیا۔