• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مڈ ڈے میل میں انڈے بند کرنے کیخلاف احتجاج ، رکن اسمبلی اوہاڑ نے کلکٹر کو انڈے پیش کئے

Updated: February 01, 2025, 12:22 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اوہاڑ نے کہا کہ ’’لاڈلی بہن یوجنا کی تشہیر پرسرکار ۲۰۰؍ کروڑ روپے خرچ کررہی لیکن غریب طلبہ کو انڈا کھلانے کیلئے محض ۵۰؍ کروڑ روپے بھی نہیں ہیں ‘‘

A tray of eggs was placed on the table of the District Collector`s office as a protest.
ضلع کلکٹر کے دفتر میں ان کی ٹیبل پر انڈوں کی ٹرے بطور احتجاج رکھی گئی

 ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری اور نیم سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو دوپہر کا کھانا(مڈ ڈے میل)تقسیم کیاجاتا ہے ۔ مڈ ڈے میل کو مقوی بنانے  اور طلبہ کو غذائیت سے بھرپور غذا فراہم کرنے کیلئے ہفتہ میں ایک دن  انڈے فراہم کرنے کا سلسلہ نومبر ۲۰۲۴ء میں شروع کیا گیا تھا لیکن موجودہ مہا یوتی حکومت نے  انڈوں کی تقسیم کیلئے ۵۰؍ کروڑ روپے کا فنڈ دینا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے تقریباً ۲۴؍ لاکھ غریب طلبہ اس سے  محروم ہو سکتے ہیں۔ حکومت کے اسی فیصلے کی  مخالفت کرتے ہوئے رکن اسمبلی اور این سی  پی (شرد پوار) کے قومی جنرل سیکریٹری جتیندر اوہاڑ نے جمعہ کو انوکھا احتجاج کیا اور انڈوں کی ٹرے لے کر تھانے ضلع کلکٹر آفس پہنچے اور انہوںنے کلکٹر کواحتجاجاً انڈے پیش کئے اور اسے حکومت تک پہنچانے کی درخواست کی۔
  اس موقع پر ڈاکٹر جتیندر اوہاڑ نے ضلع کلکٹر سے کہا کہ یہ پتہ چلا ہے کہ مہا یوتی کی حکومت نے اس منگل سے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کوفراہم  کئے جانے والے مڈ ڈے میل سے انڈوںکی تقسیم کو بند کر دیا ہے، جو کہ ان۲۴؍لاکھ طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ضلع پریشد اور میونسپل اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ انتہائی غریب اور غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لیے وہ سرکاری اسکول میں پڑھ رہے ہیں۔ مالی حالات کی پسماندگی بھی ان کی صحت کو متاثر کرتی ہے۔کئی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں کو اسکول کی زندگی کے دوران جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لئے ضروری پروٹین نہیں مل پاتا اور یہی وجہ ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ۱۵؍ اگست ۱۹۹۵ء سے اسکولوں میں مڈ ڈے میل کا سلسلہ شروع کیا گیا    اور نومبر ۲۰۲۴ء سے ان طلبہ کی جسمانی نشوونما کے لئے ہفتے میں ایک بار ان کے مڈ ڈے میل میں انڈے، انڈا پلاؤ ، بریانی اور انڈا نہ کھانے والے طلبہ کو کیلے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھاتاکہ ان طلبہ کو پروٹین کی صحیح مقدار ملے ، ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما میں مدد ملے  اور ایک صحت مند نسل کی تشکیل ہو۔  انہوںنے مزید کہا کہ’’ مجھے پختہ یقین ہے کہ مہایوتی حکومت نے اس سلسلے میں جو فیصلہ لیا ہے وہ ان طلبہ کی جسمانی اور ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔ ‘‘ این سی پی کے گروپ لیڈر جتیندر اوہاڑ نے یہ الزام لگایاکہ ’’مَیں یہ بھی محسوس کرتا ہوں کہ مہاراشٹر میں اکثریت نان ویجیٹیرین ہے لیکن ایک مخصوص سبزی خوروں کاطبقہ  اس کا  مخالف ہے، اور اسی لیے حکومت اس طبقے کو خوش کرنے کیلئے  ایسے فیصلے کر رہی ہے۔ مدھیہ پردیش، راجستھان  اور گوا جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں نے بھی ایسے ہی فیصلے لئے ہیں۔ اب مہاراشٹر بھی ان کے ساتھ ہو گیا ہے۔ یعنی یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنے کے لئے  ایسے فیصلے لیے جا رہے ہیں۔ ‘‘
  اوہاڑ نے کہا کہ ’’لاڈلی بہن یوجنا کی تشہیر  پر ۲۰۰؍ کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں لیکن ان غریب طلبہ کو انڈا کھلانے کیلئے محض ۵۰؍ کروڑ روپے بھی نہیں ہیں ۔ یہ عام شہری کوقابل قبول نہیں ہے۔ لہٰذا، یہ پیغام حکومت تک پہنچائیے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK