آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع، او بی سی اور دلت تنظیموں کے قائد اور اپوزیشن کے لیڈر بھی شریک ہوں گے۔
EPAPER
Updated: March 17, 2025, 10:24 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع، او بی سی اور دلت تنظیموں کے قائد اور اپوزیشن کے لیڈر بھی شریک ہوں گے۔
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں جو گزشتہ ہفتے(۱۰؍ مارچ سے) شروع ہوچکاہے، وقف ترمیمی بل کو پیش کرکے اسے منظور کرالینے کے اندیشوں کےبیچ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی قیادت میں پیر (۱۷؍ مارچ) کو جنتر منتر پر تاریخی احتجاج کیا جائےگا۔ اس میں ہزاروں مظاہرین کے ساتھ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی پوری قیادت کی شرکت متوقع ہے۔ اس کے ذریعہ حکومت کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی جائے گی کہ وقف املاک پر قبضہ کی راہ ہموار کرنے والے اس مجوزہ قانون کو مسلمان کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرنا چاہتے۔
احتجاج کو اپوزیشن کی بھی حمایت
ملک کے کروڑں مسلمانوں اور ملی تنظیموں کی شدید مخالفت کےباوجودمرکزی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں بل کو بزور طاقت منظور کرانے کی کوششوں کے خلاف اپوزیشن جماعتیں بھی متحد ہیں جنہوں نے اس بل کو اور پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے طریقہ کار کو یکسر ناقابل قبول قرار دیاہے۔ ہولی کی تعطیل کے بعد پیر کو پارلیمنٹ کا آغاز ہونے جا رہا ہے، ایسے میں جنتر منتر پر بل کے خلاف احتجاج ومظاہرے کے ساتھ پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن بھی اس معاملہ کو اٹھا سکتی ہے۔ ملی تنظیمو ں نے اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں اورسو ِل سوسائٹی کے اراکین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس میں بھر پور شرکت کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ناانصافی پر آواز بلند کریں اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ مسلم پرسنل لابورڈ اور دیگر ملی وسماجی تنظیموں کے علاوہ اس میں اوبی سی لیڈران، دلت لیڈران، سیاسی جماعتوں جیسے کانگریس، این سی پی، سماج وادی پارٹی، راشٹریہ جنتال دل، ڈی ایم کے، ٹی ایم سی، اکالی دل، مجلس اتحادالمسلمین، شیو سینا اور انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنمابھی اس میں شامل ہوں گے۔
عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل
مسلم پرسنل لا بورڈ کے سوشل میڈیاپیچ پر ملی لیڈروں کے ویڈیوز شیئر کرکے عام مسلمانوں سے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، نائب صدر اور صدر جمعیۃ علماءہند مولانا ارشد مدنی، بورڈ کے نائب صدر عبیداللہ خاں اعظمی، جماعت اسلامی کے امیر اور بورڈ کےنائب صدر سید سعادت اللہ حسینی، امیر مرکز اہل حدیث وبورڈ کےنائب صدر مولانا اصغرامام مہدی سلفی، بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور بورڈ کےسیکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کے ویڈیوز شیئر کئے گئے ہیں جن میں حکومت کے ترمیمی بل سے اوقاف کو لاحق خطرات سے آگاہ کیاگیاہے۔ ان میں مسلمانوں سے پرزور اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس احتجاجی مظاہرےمیں شامل ہوں۔ بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنی اپیل میں وقف کے مسئلہ کو انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ایک عبادت ہےبلکہ اس سے ہماری دینی، ملی و سماجی مفادات بھی وابستہ ہیں اور دینی مقاصد کیلئے ہمارے بزرگوں کے ذریعہ چھوڑی گئی قیمتی املاک کا تحفظ بھی متعلق ہے۔
’مودی سرکار کا تیار کردہ وقف ترمیمی بل خطرناک‘
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مزیدکہاکہ اس حکومت نےجوبل پیش کیا ہے، وہ انتہائی خطرناک اور وقف کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ ملی تنظیمیں اور ملک کے مسلمان اس بل کو ہرگزقبول نہیں کرسکتے۔ انہوں نے دہلی اور مضافات کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ۱۷؍ مارچ کو اس احتجاج ومظاہرے میں بڑی تعدادمیں شامل ہوں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ملی تنظیموں نے ہر سطح پرحکومت کو اپنے موقف سے باور کرنے کی کوشش کرکے دیکھ لیا، اب ہم احتجاج کے ذریعہ اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرنے پر مجبور ہیں۔