• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نتیش رانے کے خلاف مسلم خواتین اور دلت تنظیموں کا احتجاج

Updated: September 03, 2024, 11:10 AM IST | Agency | Malegaon

بی جے پی رکن اسمبلی کے علاوہ احمد نگر میں منافرت آمیز پروگرام منعقد کرنے والوں کو بھی گرفتار کرنےکا مطالبہ۔

Muslim women protesting outside the police station. Photo: INN
مسلم خواتین پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے کے خلاف احمد نگر میں مسلم خواتین اور دلت تنظیموں نے جم کر احتجاج کیا۔ عورتوں نے مطالبہ کیا کہ گستاخ سادھو کی تائید میں تقریر کرکے منافرت پھیلانے والے نتیش کو گرفتارکیا جائے۔ احمد نگر اور ضلع کے مختلف علاقوں میں اس کے دورے پر پابندی عائد کی جائے ۔دلتوں کا مطالبہ تھا کہ نتیش رانے کو مدعو کرکے جلسے کا انعقاد کرنےوالوں پر قانونی کارروائی کی جائے بصورت دیگر امبیڈکر وادی اپنے انداز میں راستے پر اُتریں گے۔
احمد نگر سے عابد خاں نے بتایا کہ اتوار ۲/ ستمبر کو شہر کے مکند نگر علاقے سے مسلم خواتین نے احتجاجی جلوس نکالا۔ اہم راستوں سے گزرتے ہوئے یہ ریلی پولیس ہیڈکوارٹر پہنچی ۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راکیش اولا نے شرکائے جلوس سے تحمل برقرار رکھنے کی گزارش کی اور مطالباتی خط قبول کیا۔ انہوں نے کہا کہ گستاخ سادھو کی حمایت میں نتیش رانے نے یکم ستمبر( اتوار) کو احمد نگر کے دہلی گیٹ علاقے میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی جسکے سبب احمد نگر کے ساکنان بے حد ناراض ہیں۔ مسلمانوں کے ساتھ دیگر طبقات کے لوگوں نے بھی رانے کی زہر افشانی پر ناگواری کا اظہار کیا۔ نتیش کی بدزبانی پر کارروائی اور مسلمانوں کو دی جانے والی دھمکیوں کے تناظر میں لازمی قانونی کارروائی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ 
مختلف ذرائع سے حاصل خبروں کے مطابق ایک طرف مسلم خواتین کا جلوس پولیس ہیڈکوارٹر میں داخل ہواتو دوسری جانب سے دلت طبقے کی تنظیموں کے نمائندگان بھی وفد کی شکل میں آئے  جس میں سنجے شندے ، سریش پاٹل ،جوزف شرساٹ، سدھارتھ پوار وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس وفد میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے کارکنان بھی ڈاکٹر پرکاش امبیڈکر کی تصویر والے مفلر گلے میں ڈالے شامل تھے۔ وفد نے پولیس افسران سے کہا کہ نتیش رانے کو احمد نگر بُلا کر جلسہ منعقد کرنے والے منتظمین پر قانونی کارروائی کی جائے۔ رانے کے آنے سے شہر ہی نہیں اطراف واکناف کے علاقوں میں بھی پُر امن فضا مکدر ہوئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK