سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو اپنی بات رکھنے اور شکایت کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت نے غیر جانبدار افراد کی کمیٹی کے ذریعے ان کی شکایتوں کو دور کرنا چاہئے۔
EPAPER
Updated: August 02, 2024, 10:12 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت کی پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو اپنی بات رکھنے اور شکایت کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت نے غیر جانبدار افراد کی کمیٹی کے ذریعے ان کی شکایتوں کو دور کرنا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ احتجاج کررہے کسانوں کو شکایتیں درج کروانے کا حق حاصل ہے۔ کورٹ نے مرکزی حکومت اور پنجاب حکومت کو حکم دیا کہ وہ غیر جانبدار افراد کی مدد سے کسانوں کے مطالبات کا حل تلاش کرے۔
جسٹس سوریہ کانت اور آر۔ مہادیون کی بنچ ہریانہ حکومت کی پٹیشن پر سماعت کررہی تھی جس میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے ۱۰ جولائی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ یاد رہے کہ پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے ۱۰ جولائی کو دونوں ریاستوں کے درمیان شمبھو بارڈر کو کھولنے کا حکم دیا تھا۔ پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر شمبھو بارڈر پچھلے پانچ ماہ سے زائد عرصہ سے عوامی نقل و حمل کیلئے بند ہے۔ فروری میں کسانوں کو دہلی کیلئے مارچ کرنے سے روکنے کیلئے یہاں جنگی پیمانے پر بیرکیڈر اور رکاوٹوں کا استعمال کیاگیا تھا۔
سماعت کے دوران، جسٹس کانت نے کہا کہ جمہوری نظام حکومت میں کسانوں کو اپنی شکایتیں بتانے کا حق حاصل ہے۔ تاہم، بنچ نے یہ بھی کہا کہ کسانوں کو اس بات کیلئے راضی کیا جانا چاہئے کہ وہ ٹریکٹر اور دیگر گاڑیوں کو احتجاج کی جگہ نہ لے جائیں۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ احتجاج کررہے کسانوں کو دہلی جانے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔ عدالت نے مشورہ دیا کہ کسانوں کے ساتھ غیر جانبدار افراد کی کمیٹی کی مدد سے مذاکرہ کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔
بنچ نے غیر جانبدار افراد کی کمپنی میں سیاستدانوں کی بجائے سابق ججز، پروفیسر کو شامل کرنے کا مشورہ دیا۔عدالت نے زور دیاکہ مرکزی حکومت اور دونوں ریاستوں کی حکومتوں نے نام تجویز کرنا چاہئے۔
کمیٹی ممبران کے نام فائنل کرنے کیلئے تشار مہتا نے عدالت سے مزید وقت کی درخواست کی۔ عدالت نے اس کیس میں اگلی سماعت کی تاریخ ۱۲ اگست مقرر کی۔