مسلسل دوسرے دن مقامی باشندوں کا دھرنا، ۲۵؍ مقامی خواتین اور ۳؍ سماجی کارکنان گرفتار، پورے علاقے میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ شرد پوار ، بالا صاحب تھورات، اجیت پوار اور سنجے رائوت سبھی کا بیک زبان سروے روکنے کا مطالبہ
EPAPER
Updated: April 26, 2023, 9:35 AM IST | ratnagiri
مسلسل دوسرے دن مقامی باشندوں کا دھرنا، ۲۵؍ مقامی خواتین اور ۳؍ سماجی کارکنان گرفتار، پورے علاقے میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ شرد پوار ، بالا صاحب تھورات، اجیت پوار اور سنجے رائوت سبھی کا بیک زبان سروے روکنے کا مطالبہ
نانار پروجیکٹ کے بعد اب رتنا گیری میں حکومت کے بارسو پروجیکٹ کو بھی مقامی باشندوںکی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیمیکل ریفائنری کے قیام کیلئے رتناگیری ضلع کے بارسو گائو ں میں ریاستی حکومت نے سروے شروع کیا ہے لیکن مقامی باشندوں نے اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا ہے۔ وہ کسی بھی قیمت پر سروے کا عمل پورا ہونے کے حق میں نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ پیٹروکیمیکل پروجیکٹ پہلے رتناگیری کے نانار میں قائم کیا جانے والا تھا لیکن وہاں بھی مقامی باشندوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ شیوسینا نے اس وقت مقامی باشندوں کا ساتھ دیا تھا۔ اس کے بعد ۲؍ سال قبل جب ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے اس پروجیکٹ کیلئے رتناگیری ہی کے راجا پور تعلقے میں واقعہ بارسو گائوں کی جگہ کو منظوری دی۔ مگر مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ کیمیکل پروجیکٹ سے یہاں کا پانی اور آب و ہوا آلودہ ہو جائیں گے جس کی وجہ سے ان کے جو ۲؍ اہم پیشے ہیں ماہی گیری اور باغبانی وہ بری طرح متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر شہرت کا حامل ہاپوس آم رتناگیری ہی میں پیدا ہوتا ہے۔
ماحولیات کے کارکنا ن بھی اس پروجیکٹ کے سخت خلاف ہیں اور وہ یہاں ہو رہے مظاہروں کی قیادت کر رہے ہیں۔ گزشتہ پیر کو جب سرکاری اہلکار یہاں زمین کے سروے کیلئے پہنچے تو مقامی باشندوں نے ان کا راستہ روک لیا۔ انہوں نے ایک طرح سے یہاں دھرنا شروع کر دیا ہے جو کہ منگل کے روز بھی جاری رہا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اب تک یہ مظاہرین صبح کاناشتہ ، دوپہر اور رات کا کھانا اسی مقام پر کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی قیمت پر زمین کا سروے کرنے نہیں دیں گے۔اس دوران پولیس نے دھرنا دینے والی ۲۵؍ خواتین کو گرفتار کیا ہے جبکہ ان پر ہلکے لاٹھی چارج کی بھی خبر ہے۔ لیکن خبر لکھے جانے تک مظاہرین نے اپنی جگہ نہیں چھوڑی ہے۔ انہوں نے نعرہ دیا ہے ’ جان چلی جائے تب بھی یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔‘
پولیس کا رویہ سخت
مظاہرین کے تیور دیکھتے ہوئے پولیس نے بھی اپنا رویہ سخت کر لیا ہے۔ گائوں میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کر دی گئی ہے۔ جبکہ مظاہروں کی قیادت کرنے والے ویبھو کولونکر، ستیہ جیت چوان اور منگیش چوان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ رتناگیری کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس دھننجے کلکرنی نے بتایا کہ ’’ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ سروے کے دوران کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہ آئے ہم نے کم از کم ۴۵؍ افراد کے نام نوٹس جاری کیا ہے اور سروے کے مقام سے ایک کلو میٹر تک عام آدمی کے آنے جانے پر پابندی لگادی ہے جبکہ بارسو اور سول گائوں میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کر دی گئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے حالات کو بگاڑنے والے کسی بھی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ گائوں والوں کا کہنا ہے کہ یہاں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی ہے جبکہ مقامی باشندوں کی مخالفت کے باوجود زبردستی یہاں پروجیکٹ کیلئے زمین کے سروے کا کام جاری ہے جو کہ یہاں کیلئے نقصاندہ ہے۔
بارسو میں عوامی احتجاج کے بعد سیاسی رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر کے تقریباً تمام بڑے لیڈروں نے اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ این سی پی سربراہ شرد پوار نے اس تعلق سے ریاستی وزیر برائے صنعت اودئے سامنت کو فون کیا اور کہا کہ بارسو میں زمین کا سروے روکا جائے ۔ ہم سب مل کرپہلے مقامی باشندوں سے بات کریں اس کے بعد قدم آگے بڑھائیں۔ ورنہ پروجیکٹ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس پر اودئے سامنت نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ان کی بات وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے تک پہنچا دیں گے اور آگے اقدام کریں گے۔ اسکے علاوہ آج شرد پوار وزیر صنعت اودئے سامنت سے ملاقات بھی کریں گے۔ یہ ملاقات ممبئی میں واقع ان کے گھر سلور اوک پر ہوگی جہاں خود سامنت ان سے ملنے آئیں گے۔
اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے کہا ہے کہ پولیس بارسو میں زور زبردستی نہ کرے بلکہ سمجھا بجھا کر کام نکالے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس احتجاج کو طاقت کے دم پر ختم کروانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے، صحافیوں کیسا تھ زور زبردستی ہو رہی ہے انہیں دھمکایا جا رہا ہے۔ اجیت پوار نے کہا آئین میں ہر کسی کو پر امن احتجاج کا حق دیا گیا ہے لہٰذا ریاستی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ رتناگیری میں پولیس کی زور زبردستی کو روکے ۔ کانگریس کے ہائوس لیڈر بالا صاحب تھورات نے ٹویٹ کیا کہ ’’بارسو میں ریفائنری کے مقام پر مرد خواتین، بچے بوڑھے سبھی سروے کیخلاف احتجاج کر رہے ہیں ، بغیر کسی وارننگ کے انکے خلاف پولیس کی کارروائی قابل مذمت ہے۔ حکومت کو یہ سختی اور زمین کا سروے فوراً بند کر دینا چاہئے۔‘‘ شیوسینا ترجمان سنجے ر ائوت نے کہا کہ ’’مجھے ڈر ہے کہیں حکومت رتناگیری کو جلیان والا باغ نہ بنادے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ بارسو اور سون گائوں جہاں عوام احتجاج کر رہے ہیں قتل عام ہو سکتا ہے ۔ حکومت گائوں والوں کو دھمکانے کیلئے پولیس مشنری کا غلط استعمال کر رہی ہے۔
ادھو ٹھاکرے پر الزام
ادھر نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس پورے معاملے کا الزام ادھو ٹھاکرے پر ڈال دیا ہے۔ فرنویس نے کہا ’’ پہلے آرے پروجیکٹ کی مخالفت پھر سمردھی مارگ کی مخالفت اور اب ریفائنری کی مخالفت، آخر یہ سپاری کون دے رہا ہے؟‘ ‘ انہوں نے کہا ’’ جب یہ اپوزیشن میں تھے تو انہوں نےنارنار ریفائنری کی مخالفت کی تھی ،پھر اقتدار میں آئے تو خود ہی اسے بارسو منتقل کرکے منظوری دی، اب جبکہ اقتدار میں نہیں ہیں تو پھر اس کی مخالفت شروع کردی۔‘ وزیر صنعت اودئے سامنت نے کہا ہے کہ جب ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے خود اس پروجیکٹ کو منظوری دی تھی اور وزیراعظم کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ’’ریفائنری کیلئے بارسو مناسب رہے گااور چونکہ یہ بنجر زمین ہے اسلئے کسی کو معائوضہ بھی نہیں دینا ہوگا۔‘‘ خبر لکھے جانے تک ادھو کا رد عمل سامنے نہیں آیا تھا۔