گھروں میں عربی اور اردو پڑھانےوالوں کو ہراساں کرنے کا الزام
EPAPER
Updated: August 18, 2024, 8:02 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Kalyan
گھروں میں عربی اور اردو پڑھانےوالوں کو ہراساں کرنے کا الزام
کلیان مشرق کے تقریباً ۳۰۰ ؍مسلمانوں نے بجرنگ دل کے کارکنوں کی مبینہ غنڈہ گردی کے خلاف مان پاڑہ پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کیا۔ پولیس نے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر بجرنگ دل کے ایک کارکن کو حراست میں لے لیا ہے اور متاثرہ علاقے میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے۔
اطلاع کے مطابق کلیان مشرق کے حاجی ملنگ روڈ پر واقع وسنت ویہار کالونی میں ۲ ؍ہزار سے زائد مسلمان رہتے ہیں۔ آر وی آر چال میں رہائش پذیر سمیر، شاہد اور محمد ناصر کے گھر میں چند خواتین بچوں کو عربی، اردو اور انگریزی کی تعلیم دیتی ہیں۔ اس علاقے میں رہائش پذیر بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے منیش چوہان، سنگم چورسیا، جتیندر سونی اور بجرنگی چورسیا ان کے گھروں میں جاکر دھمکی دیتے تھے کہ یہاں عربی اردو کی تعلیم نہیں دی جائے گی۔ منیش چوہان کہتا تھا کہ تم مسلمان لوگ یہاں عربی اردو کی کلاس نہیں چلا سکتے ہو۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کی زہر افشانی اور ذہنی اذیت سے پریشان وسنت ویہار کے ۲۰۰ ؍مسلمانوں نے جمعہ کی شب مان پاڑہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر احتجاج کیا اور منیش چوہان اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ مان پاڑہ پولیس کے سینئر انسپکٹر وجے کادبانے نے مظاہرین کو خاطی افراد کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا۔
سنیچر کے روز مان پاڑہ پولیس کی کرائم یونٹ نے منیش چوہان کو حراست میں لیا اور اس سے پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ اس سلسلے میں نمائندۂ انقلاب نے آر وی آر چال کے مکینوں سے گفتگو کی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منیش چوہان اور اس کے گرگے مسلمانوں کو بے حد پریشان کرتے ہیں۔ رات کے وقت گھروں پر پتھر مارتے ہیں اور جہاں بچے عربی انگریزی اور اردو کی ٹیوشن لیتے ہیں وہاں جاکر پڑھانے والی خواتین کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتے ہیں۔ ایک دیگر شخص نے کہا کہ ہمارے علاقے میں فرقہ واریت کافی بڑھ گئی ہے۔ کچھ لوگ مل کر پورے علاقے کا ماحول خراب کررہے ہیں۔ منیش اور اس کے ساتھی مسلمانوں کو گالیاں دیتے ہیں اور `’دیکھ لینے‘ کی دھمکی بھی دیتے ہیں۔