یرغمالوں کی رہائی میں ناکامی پرسیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہرجمع ہوئے اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔
EPAPER
Updated: March 22, 2025, 11:13 AM IST | Tel Aviv
یرغمالوں کی رہائی میں ناکامی پرسیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہرجمع ہوئے اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف احتجاج میںشدت آگئی ہے جنہیں روکنے کیلئے پولیس نے پانی کی توپ کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کوحراست میں لے لیا۔ یہ احتجاجی مظاہرے مسلسل تیسرے دن جاری رہے جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ احتجاج شین بیٹ کے سربراہ رونن بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت۵۹؍ قیدیوں کو غزہ سے واپس لانے میں ناکام رہی ہے اور ملک کو آمریت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے اور رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ اس دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔تل ابیب میں بھی کریا ملٹری ہیڈکوارٹرز کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے جہاں نیتن یاہو کے حالیہ فیصلوں کے خلاف غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بدھ کومظاہرین اور نیتن یاہو کے حامیوں کے درمیان شدید تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔ یاد رہے کہ نیتن یاہو نے۲۰۲۲ء کے آخر میں دائیں بازو کی حکومت قائم کی تھی جس کے بعد سے متنازع فیصلوں پر عوامی ردعمل بڑھتا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے درجنوں مظاہرین نے سیکوریٹی کی ضرورت کیلئے قائم کردہ رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی۔ یروشلم میں رینات حداشی(۵۹) نے کہا کہ ’’ہم بہت پریشان ہیں کہ اسرائیل ایک آمریت والی ریاست بن رہا ہے۔ ہمارے آمر حکمران اسرائیلی قیدیوں کو بھی برباد کر دینا چاہتے ہیں۔‘‘