حماس نے بھی غزہ کی آبادی کو بیرون ملک منتقل کرنے کی امریکی تجویز کو ’مضحکہ خیز اور بیکار‘ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 11:33 AM IST | Ramallah
حماس نے بھی غزہ کی آبادی کو بیرون ملک منتقل کرنے کی امریکی تجویز کو ’مضحکہ خیز اور بیکار‘ قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔
غزہ پٹی میں فلسطینی شہریوں نے سنیچر کو سڑکوں پر اتر کر یہاں کی آبادی کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تجویز کی مخالفت کی اور اس منصوبے کو مسترد کرنے پر مصر کی تعریف کی۔
مظاہرین فلسطینی اور مصری پرچم لہراتے ہوئے غزہ پٹی کے وسط میں السرایا اسکوائر اور دیر البلاح میں جمع ہوئے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی تصویروں والے بڑے بڑے بینرز پر یہ نعرے درج تھے کہ ’’مصر ہمیشہ فلسطینی معاملے کے حقیقی حامی اور محافظ کے طور پر کھڑا رہے گا اور اپنے لوگوں کی نقل مکانی کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ ‘‘
اہل خانہ اور لیڈروں کی جانب سے ایک بیان میں مظاہرین نے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کے مقصد سے کسی بھی منصوبے یا اقدام کو مسترد کر دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے، ’’فلسطین ہمارا حقیقی وطن ہے اور ہم کسی کو بھی اسے کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ‘‘
بیان میں فلسطینیوں سے ان کے حقوق کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کیخلاف متحد ہونے، ان سے اپنی سرزمین پر ثابت قدم رہنے نیز واپسی اورآزادی کے اپنے حقوق کیلئے پرعزم رہنے کی اپیل کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم اپنے فلسطینی تشخص کو لاحق کسی خطرے یا اپنی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کو قبول نہیں کریں گے۔ ‘‘اس سے قبل حماس نے بھی غزہ کی آبادی کو بیرون ملک منتقل کرنے کی امریکی تجویز کو ’مضحکہ خیز اور بیکار‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
حماس کے عہدیدار سامی ابو زہری نے ایک بیان میں کہا کہ تعمیر نو کے بہانے غزہ کی آبادی کو بے گھر کرنے کے بارے میں امریکہ کے بار بار دعوے اس جرم میں امریکی ساز باز کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی انتباہ دیا کہ نقل مکانی کے منصوبوں پر امریکی انتظامیہ کی جانب سے اصرار صرف خطے میں افراتفری اور کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا۔ اسی دوران عرب لیگ کے زیر اہتمام سنیچر کو ۶؍ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اور نمائندوں نے قاہرہ میں ملاقات کی جس میں غزہ کی تعمیر نو کے ایک جامع منصوبے پر تیزی سے عمل درآمد پر زور دیا گیا تاکہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین پر رہنے کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں مصر، اردن، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری جنرل حسین الشیخ اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے شرکت کی۔
عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں بھی فلسطینیوں کی نقل مکانی کومسترد کر دیا۔ عرب ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حالات کاجواز پیش کرکے فلسطینیوں کوان کی سرزمین سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ ان کے مطابق ہم مصر اور اردن میں فلسطینیوں کی آبادکاری اور ٹرمپ منصوبے کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے۔
قبل ازیں مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی نے بدھ کو غزہ کی آبادی کو ان دونوں کے ممالک منتقلی سے متعلق ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا۔ السیسی نے قاہرہ میں کینیا کے صدر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری نقل مکانی ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے۔
اسی روز اردن کے شاہ عبداللہ الثانی نے بھی اپنے طور پر باور کرایا تھا کہ فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر باقی رکھنے اور دو ریاستی حل کے مطابق ان کے قانونی حقوق کے حصول کی ضرورت سے متعلق اردن کا موقف واضح ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔