• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پلوامہ حملہ: جیش کے سربراہ مسعود اظہر سمیت 19 ملزمین کے خلاف فرد جرم داخل

Updated: August 25, 2020, 7:46 PM IST | Agency | Jammu

گزشتہ برس 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے کی تفتیش کرنے والے ادارے نیشنل انوسٹگیشن ایجنسی (اے این آئی) نے منگل کو یہاں خصوصی این آئی اے عدالت میں جیش کے سربراہ مسعود اظہر، اس کے بھائیوں عبدالرئوف اصغر و امار علوی اور بھتیجے عمر فاروق سمیت 19 ملزمین کے خلاف فرد جرم داخل کر دی ہے۔ ان 19 ملزمین میں سے سات پاکستانی جبکہ ایک جواں سال خاتون سمیت 12 دیگر کشمیری ہیں۔ خود کش دھماکہ کرنے والے عادل احمد ڈار سمیت چھ ملزمین ایسے ہیں جو پہلے ہی مارے جاچکے ہیں۔

NIA official reach court - Pic : INN
این آئی اے آفیشیل عدالت میں جاتے ہوئے ۔ تصویر : آئی این این

گزشتہ برس 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے کی تفتیش کرنے والے ادارے نیشنل انوسٹگیشن ایجنسی (اے این آئی) نے منگل کو یہاں خصوصی این آئی اے عدالت میں جیش کے سربراہ مسعود اظہر، اس کے بھائیوں عبدالرئوف اصغر و امار علوی اور بھتیجے عمر فاروق سمیت 19 ملزمین کے خلاف فرد جرم داخل کر دی ہے۔
ان 19 ملزمین میں سے سات پاکستانی جبکہ ایک جواں سال خاتون سمیت 12 دیگر کشمیری ہیں۔ خود کش دھماکہ کرنے والے عادل احمد ڈار سمیت چھ ملزمین ایسے ہیں جو پہلے ہی مارے جاچکے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتہ پورہ علاقے میں گزشتہ برس 14 فروری کو کشمیر شاہراہ پر ایک زوردار دھماکہ ہوا تھا۔ یہ وادی میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا خود کش دھماکہ تھا جس کو پلوامہ کے کاکہ پورہ سے تعلق رکھنے والے اکیس سالہ عادل احمد ڈار عرف وقاص نے انجام دیا تھا اور جس کے نتیجے میں سی آر پی ایف کے زائد از چالیس اہلکار از جان ہوئے تھے۔
حملے کے قریب ڈیڑھ سال بعد داخل کی گئی `چارج شیٹ` یا `فرد جرم` 13 ہزار 500 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالرئوف اصغر کو `پلوامہ حملے` کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے۔ فرد جرم میں قریب چھ ایسے کشمیریوں کے نام شامل ہیں جن پر حملہ کرنے والوں کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کا الزام ہے۔
فردم جرم میں تفصیلاً کہا گیا ہے کہ اس ہلاکت خیز حملے کی منصوبہ بندی کیسے کی گئی تھی اور اس کو کس طرح انجام دیا گیا تھا۔ فرد جرم میں این آئی اے نے کہا ہے کہ اس کے پاس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد ہیں۔ یہ شواہد کال ریکارڈنگ، واٹس ایپ چیٹنگ اور جیش کے مہلوک پاکستانی کمانڈر عمر فاروق کے موبائل فون سے ملنے والے ثبوتوں پر مشتمل ہیں۔
فرد جرم میں مسعود اظہر کے ویڈیو اور آڈیو بیانات، جس میں انہوں نے پلوامہ حملے اور اس کو انجام دینے والوں کو سراہا تھا، کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حملے کے بعد جیش کی جانب سے سوشل میڈیا پر لکھی گئی تحروں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔
پلوامہ حملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کی قیادت این آئی اے کے جوائنٹ ڈائریکٹر انیل شکلا کررہے تھے۔ فرد جرم میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ حملے انجام دینے کے لئے کس طرح بیریوں، موبائل فونوں اور دیگر چیزوں کی آن لائن خریداری کی گئی۔  
جیش کے سربراہ مسعود اظہر بھارت میں پہلے سے کئی ایک مقدموں بشمول ممبئی حملے میں سکیورٹی اداروں کو مطلوب ہیں۔ انہوں نے کالعدم تنظیم جیش کو سنہ 2000 میں معرض وجود میں لایا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK