عرب ممالک کے بعد ورلڈمسلم لیگ،ترکی اور جرمنی نے بھی اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی اور اسے اپنے اقدام سے بازرہنےکا انتباہ دیا۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 2:31 PM IST | Agency | Riyadh
عرب ممالک کے بعد ورلڈمسلم لیگ،ترکی اور جرمنی نے بھی اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی اور اسے اپنے اقدام سے بازرہنےکا انتباہ دیا۔
سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات کے بعد اب ترکی، جرمنی اور مسلم ممالک کی تنظیم ورلڈ مسلم لیگ نے مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر آبادکاری میں توسیع کے اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے۱۹۶۷ء سے گولان کی پہاڑیوں پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اپنے بیان میں ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم گولان کی پہاڑیوں پر غیرقانونی بستیوں کو وسعت دینے کے اسرائیل کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا یہ اقدام اسرائیل کا قبضے کے ذریعے اپنی سرحدوں کو وسعت دینے کے مقصد کے حصول کا نیا مرحلہ ہے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ۱۹۷۴ء کے معاہدہ کے علاحدگی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے علاحدہ علاقوں میں داخلے، آس پاس کے علاقوں میں پیش قدمی اور خصوصاً شام میں فضائی حملوں کے ساتھ یہ قدم انتہائی تشویشناک ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’مسلم ورلڈلیگ عالمی برادری پر زور دیتی ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے (عالمی قوانین کی) خلاف ورزیوں کی مذمت کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے جو شامی عوام کے سالوں کی ناانصافی اور مصائب کے بعد اپنی سلامتی اور استحکام کی بحالی کے امکانات کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ ‘‘ بیان میں شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اس کے شہریوں کی حفاظت کا احترام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ جرمنی نے بھی اپنے بیان میں اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ گولان کی پہاڑیوں میں مزید بستیوں کے منصوبے کو ترک کرے۔ جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا اسرائیل کا گولان پر یہودی بستیوں کی توسیع کا منصوبہ مکمل اور واضح طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ شامی علاقے پر اسرائیل کا قبضہ اسرائیل کو ناجائز قابض قوت بناتا ہے۔ ترجمان کرسچین ویگنر نے مزید کہا ` اس لیے جرمنی اپنے اتحادی اسرائیل سے کہتا ہے کہ وہ اتوار کے روز اعلان کردہ اپنے اس منصوبے کو ختم کرے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں اس منصوبے کی مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں یہودی آبادکاری کو وسعت دینے کا اسرائیلی منصوبہ علاقائی سلامتی اور استحکام کی بحالی کے مواقع کو مسلسل سبوتاژ کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ قطر نے اسرائیلی اعلان کو شامی علاقوں پر اسرائیلی جارحیت کی ایک نئی قسط اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔