• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دنیا میں ۵؍ سال سے کم عمر بچوں کی ایک چوتھائی آبادی مناسب خوراک کی کمی کا شکار: یونیسیف

Updated: June 07, 2024, 4:54 PM IST | Abuja

یونیسیف ،شمال مشرقی نائیجریا میں ہزاروں خواتین کو ٹریننگ دے رہی ہے تاکہ وہ اپنی فیملی کے تغذیہ کا خیال رکھ سکیں۔ رپورٹ کی مصنفہ ہیرئیٹ ٹورلیسی نےحکومتوں اوران سے جڑے اداروں کو اس جانب ترجیحی بنیاد پر توجہ دینے کی درخواست کی ہے۔

Kids Died Due To Lack Of Food In Conflict Affected Countries. Photo: X
جنگ کے نتیجے میں کئی بچوں کی بھکمری کے سبب اموات ہوتی ہیں۔ تصویر: ایکس

 پوری دنیا میں تقریباً ۱۸؍ کروڑ بچوں، جن کی عمر ۵؍ سال سے کم ہے، کو مناسب خوراک نہیں مل رہی ہے جو ان کی نشوونما کیلئے ضروری ہے۔ کم عمر بچوں کی کل آبادی کا ۲۷؍ فیصد حصہ ، خوراک کی کمی اورشدید غربت میںنشوونما پارہاہے۔
اقوام متحدہ کےتحت، بچوں کی فلاح کیلئے سرگرم ادارے ،یونیسیف نے اپنی تازہ رپورٹ میں یہ اعدادوشمار پیش کئےہیں۔خوراک کی شدید کمیپر مبنییہ رپورٹ ۱۰۰؍ ممالک پر مبنی ہے جہاں قومی آمدنی کم یا درمیانی درجہ کی ہے ۔ ایجنسی کے مطابق،اگر کسی فرد کو ایک یا دو دن تک مناسب خوراک نہ ملے، جو ایجنسی کی معیاری فہرست میں درج ہےتو اسے خوراک کی شدید کمی مانا جاتاہے۔ 
افریقہ کی تقریباً ۱۳۰؍ کروڑ آبادی ، براعظم میں جاری جنگوں ، موسمیاتی تبدیلیوں اور اناج کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے خوراک کی کمی کا شکار ہے۔دنیا میں خوراک کی کمی کا شکارکل آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ، افریقہ میں رہائش پذیر ہے جبکہ خوراک کی شدید قلت اور کمی کا سامنا کررہے ۲۰؍ میں سے ۱۳؍ ممالک، افریقی براعظم میں ہیں۔رپورٹ کے مطابق،پچھلے کچھ برسوں میں صورتحال میں بہتری آئی ہے لیکن یہ ناکافی ہے۔پچھلی دہائی میں،مغربی اور مرکزی افریقہ میں خوراک کی شدید کمی کا شکار بچوں کی شرح ۴۲؍ فیصد سے گھٹ کر ۳۲؍ فیصدہوگئی ہے۔مختلف فصلوں کی پیداوار اور محکمۂ  صحت کے ملازمین کو کام کی بنیاد پر مناسب تنخواہ دینے کی وجہ سے یہ تبدیلیاں دیکھنے ملی ہیں۔ 
شمالی نائیجریا بھی تشدد کے واقعات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چلتے اناج کی قلت سے دوچارہے۔شمال مشرقی نائیجریا کےکالٹنگو سمیت کئی علاقوں میں یونیسیف ہزاروںخواتین کو ٹریننگ دے رہی ہے تاکہ وہ اپنی فیملی کے تغذیہ کا خیال رکھ سکیں۔ انہیںگھر کے باغات میں غذائیت سے بھرپور پھل اور اناج،جیسے کاساوا، شکرقند، مکئی اور دالیں اگانے کی تربیت دی جار ہی ہے۔ ان فصلوں کو کم بارش والے علاقوں میں،ریت سے بھری تھیلیوں میں نہایت کم پانی کے ساتھ بھی اگایا جاسکتا ہے۔کالٹنگو کے پوشیرینگ گائوں میں کئی درجن خواتین جمع ہو تی ہیں اور باغات میں اگائے جارہے اناج سے نئی اور صحت بخش کھانے بنانے کی تراکیب سیکھتی ہیں۔ اس طرح گھرپر اناج اور سبزیاں اگا کر نائیجریائی خواتین کچھ رقم بچانے میں بھی کامیاب ہوجاتی ہیں۔ 
خواتین کو تربیت دینے والے لادی عبداللہ بتاتے ہیں کہ کالٹنگو ایک نیم بنجر علاقہ ہےجہاں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پچھلے کچھ برسوں میں بارش کا فیصد کم ہوگیا ہے۔ سیکڑوں بچے ، ناقص تغذیہ کا شکار ہو کر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
 اس علاقہ میں خوراک کی کمی سے کئی اموات ہوئی ہیں۔پانچ بچوں کی ماں اور ۳۶؍ سالہ عائشہ عالیو نے بتایا کہ ان کا بچہ بہت کمزور اور دبلاپتلا تھا لیکن گھر میں اگ رہی سبزیاں کھانے سے اس کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔ حوا بوامی نامی ۵۰؍ سالہ خاتون بتاتی ہے کہ یونیسیف کے مذکورہ تربیتی پروگرام کے آغاز سے ایک سال قبل ان کا ایک پوتا پروٹین کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلاگیا ۔ فی الحال، وہ کافی اناج اگالیتی ہے اور زائد اناج دوسری خواتین کو فروخت کردیتی ہے۔ ڈورکاس سائمن کے ۹؍ ماہ کے دو جڑواں بچے بھوک کی شدت سے بلکتے رہتے ہیں کیونکہ انہیںبھرپور غذا نہیں مل پاتی۔ ان کی ماںنے بتایا کہ دونوں بچوں کو پچھلے ۲۴؍ گھنٹے میں بہت کم غذا مل پائی ہے ۔تین بچوں کی ماں اور ۳۸؍ سالہ ڈورکاس سائمن کا کہنا ہے کہ انہیں خود کافی خوراک میسر نہیں ہے۔نتیجتاً ، ان کے جسم میں دودھ کی پیداوار نہایت کم ہوگئی ہے۔سائمن نے بتایا کہ یونیسیف کا ٹریننگ پروگرام، ان کی مسلسل دعائوں کا نتیجہ ہے۔ 
۵۹؍ سالہ فلورینس وکٹرنے اس پروگرام سے پہلے ، ۲۰۲۲ء میں اپنے پوتے کو کھویا ہے ۔ ناقص تغذیہ کی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے بچے آسانی سے مہلک بیماریاں کا شکار بن جاتے ہیں اور زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
 امدادی گروپ مرسی کورپس کے سینئر فوڈ سیکوریٹی ایڈوائزر الفریڈاجم کے مطابق،صحارا ریگستان کے نیم بنجر علاقہ ساحل میں پرتشدد انتہاپسندی میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث وہاں کے باشندے  ، شدید ناقص تغذیہ کا شکار ہورہے ہیں جو خوراک کی شدید کمیسے بھی بدتر اورسنگین صورتحال ہے۔دربدری اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہجرت پر مجبور افراد، درختوں کے پتے اور ٹڈیاں کھاکر گزارا کرتے ہیں۔
 خانہ جنگی سے دوچارسوڈان میں بھی حالات بہتر نہیں ہیں۔ یہاں شدید ناقص تغذیہ کی وجہ سے بچے مررہے ہیں۔نائیجریا کے شمال مغربی علاقوں میںفعال، فرانسیسی طبی ادارے ’’ڈاکٹرس ودآئوٹ بارڈرز ‘‘ نے بتایا کہ گزشتہ سال ۸۵۰؍ سے زائد بچے مناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اسپتال میں داخل کئے گئے لیکن صرف ۲۴؍سے ۴۸؍ گھنٹوں بعدموت کے منہ میں چلے گئے۔نائیجریا کے دوردراز علاقوں میں رہنے والے ناقص تغذیہ کا شکار بچے اسپتال بھی پہنچ نہیں پاتے اور اس سے قبل ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ 
ایک رپورٹ کے مطابق ، عدم مساوات بھی اس صورتحال میں اہم کردار اداکرتی ہے۔ جنوبی افریقہ، جہاں عدم مساوات سب سے زیادہ ہے، میں ہر چار میں سے ایک بچہ خوراک کی شدید کمی کا شکار ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ ، براعظم افریقہ کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک ہے۔
رپورٹ کی ایک مصنفہ ہیرئیٹ ٹورلیسی نے نیوز ایجنسی اسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایاکہ اگر بچوں کو نشوونما کے دوران مناسب غذائی اجزاء نہ ملے تو وہ ناقص تغذیہ کے سب سے خطرناک اسٹیج،ویسٹنگ پر پہنچ سکتے ہیں۔ویسٹنگ اسٹیج پر بچوں کی ہلاکت کا خطرہ ۱۲؍ گنا بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ محض شروعات ہے۔ حکومتوں اوران سے جڑے اداروں نے اس جانب ترجیحی بنیاد پر توجہ دینی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK