• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جے پی سی میں تین مرکزی وزارتوں کو بلانے پر سوال

Updated: September 06, 2024, 11:48 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا تیسرا اجلاس، ہاؤسنگ، روڈ ٹرانسپورٹ اور ریلوے کی تین وزارتوں کا موقف سننے پر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شدید اعتراض کیا۔

The position of various organizations is being heard in the joint parliamentary committee meeting. Photo: INN
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میںمختلف تنظیموں کا موقف سنا جارہا ہے۔ تصویر : آئی این این

وقف ترمیمی بل پرغور وخوض کرنے کیلئے  جمعرات کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی(جے پی سی) کی تیسری میٹنگ منعقد ہوئی جس میں مرکزی حکومت کی تین وزارتوں ہاؤسنگ اور شہری امور، روڈ ٹرانسپورٹ ، ہائی ویز اور وزارت ریلوے کے نمائندوں کا موقف سناگیا لیکن اس پر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے شدید اعتراض کیا ہے۔  اس کا دعویٰ ہے کہ یہ تینوں ہی وزارتیں مسلمانوں کے اوقاف کی سب سے زیادہ زمینوں پر قابض ہیں اور ان سے کمیٹی کو کوئی گفتگو نہیں کرنی چاہئے۔
دریں اثناء جے پی سی کے چوتھے اجلاس میں آرکیا لوجیکل سروے آف انڈیا(محکمہ آثار قدیمہ) کو بھی بلایا گیا ہے جو ملک میں تاریخی اورثقافتی ورثہ کے تحفظ  کے لئے ذمہ دار ہے۔ کمیٹی کے چوتھے اجلاس میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا اور تلنگانہ وقف بورڈ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی  ہےلیکن وقف کے املاک پر مرکزی حکومت کی تین وزارتوں کو بلائے جانے پر سخت سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور یہ پوچھا جارہاہے کہ وقف املاک کیا ان وزارتوں کی ملکیت ہے، جس میں ان کی رائے کی کوئی اہمیت ہونی چاہئے؟
 میٹنگ سے قبل میڈیا سےگفتگو میں جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہاکہ اس اہم میٹنگ میں وزارت ہاؤسنگ اور شہری امور، وزارت ریلوے اور روڈ ٹرانسپورٹ و ہائی ویز کی وزارت کے نمائندوں کو وقف ترمیمی بل پران کی آراء کیلئے بلایاگیا ہے۔انہوںنے کہا کہ ان وزارتوں کے نمائندے وقف ترمیمی بل کی مختلف  دفعات پرزبانی ثبوت فراہم کریں گے۔جگدمبیکا پال نے مزید کہا کہ بل کے حوالے سےسبھی متعلقین سے بات چیت اور مشاورت کیلئے ہی  پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی اورکئی متعلقین سے گزشتہ اجلاس میں مشاورت کی جاچکی ہے۔ جے پی سی کا مقصد بل میں شامل تمام  فریقوں یا اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ گفتگو کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کمیٹی دہلی سے باہر ریاستوں کا بھی دورہ کرے گی اور اس سے سلسلہ میں وسیع مشاورت کرے گی۔ چونکہ حکومت نے اس بل کومشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا ہے اور اس کا مقصد ایک ایسا بل تیار کرنا ہے جو وقف کے مقاصد کو پورا کرتا ہو اور صحت اور تعلیم کے شعبوں میں غریبوں، خواتین اور بچوں کو فائدہ پہنچاتا ہو اسی لئے یہ بات دھیان میں رکھتے ہوئے ہی سبھی سے گفتگو کی جارہی ہے۔ 
 وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کی تیسری میٹنگ میں مرکزی حکومت کی تین وزارتوں کو بلائے جانے پر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتےہوئے سوال کیا کہ یہ تینوں وزارتیں وقف کی متعلقین کیسے ہوگئیں؟ بورڈ نے ان تینوں وزارتوں کو وقف املاک کی غاصب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کےقبضہ میں وقف کی اربوں روپے کی اراضی ہے۔ بورڈ کے ترجمان کمال فاروقی نے اس کو حکومت کی بدنیتی کا غماز بتاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی میں وقف املاک کے اصل اسٹیک ہولڈرز اور متعلقین کو تو دعوت نہیں دی جارہی ہے جبکہ ان وزارتوں کی آراء سنی جارہی ہیں جوغاصب اوروقف کی سب سے زیادہ جائیدادوں پر قابض ہیں۔ کمال فاروقی نے کہا کہ ان تینوں وزارتوں نےجہاں بھی وقف کی زمینوں پر قبضہ کررکھاہے، انہیں اس کے کاغذات دکھانے چاہئیں۔ حکومت وقف ترمیمی بل لے کر آئی ہی اس لئے ہے تاکہ وہ اوقاف کی بند ر بانٹ کرسکے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کوشش کو ہرگز قبول نہیں کیا جائےگا۔مسلم پرسنل لاء بورڈ وقف ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرچکا ہےاور ہم لگاتار حکومت کی بری نیت اور غلط ارادوں سے ملک کے مسلمانوں اور انصاف پسند عوام کو آگاہ کررہے ہیں۔کسی بھی ایسی کوشش کو جس میں وقف کی حیثیت یااس کی جائیدادوں کو نقصان پہنچے،اس کیخلاف بھرپور جمہوری اور قانونی طریقہ سے مزاحمت کی جائےگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK