• Mon, 23 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کوئٹہ میں طوفانی بارش سے تباہی ، ہزاروں افراد بے گھر

Updated: July 07, 2022, 12:07 PM IST | Agency | Quetta

؍۴۰؍ سے زائد افراد لقمۂ اجل بن گئے ، شدید بارش سے نشیبی علاقے زیر آب، بارش کا پانی رہائشی علاقوں میں داخل، شہر میں ہنگامی صورتحال نافذ، شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت ۔ بے گھر ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے صرف دعوے اور وعدے کئے گئے ، اقدامات نہیں

Disaster after floods in Quetta.Picture:AP/PTI
کوئٹہ میں  سیلاب کے بعد تباہی۔ تصویر: اےپی / پی ٹی آئی

کوئٹہ کے ساتھ ساتھ بلوچستان  کے دوسرے حصوںمیں منگل اور بدھ کو ہونیوالی طوفانی بارش نے تباہی مچادی ہے جس کے بعد کوئٹہ کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے  ۔ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔  اس  دوران تقریبا ً ۴۰؍ افراد لقمۂ اجل بن چکےہیں جبکہ ہزاروں  افراد بے گھر ہوچکےہیں۔ اموات چھتیں اور دیواریں گرنے  سے ہوئی ہیں۔ اسی دوران  بارش سے متاثر علاقوں کے عوام نے بدترین حکومتی بد انتظامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ نے طوفانی بارش کے دوران بروقت ریلیف فراہم کی ہوتی تو کئی قیمتی جانیں بچ سکتی تھیں۔  پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ ۳؍ دن سے وقفے وقفے سے طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید بارش سے نشیبی علاقے زیر آب  ہیں اور بارش کا پانی رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیاہے۔ حکام کے مطابق غیرمعمولی بارش کے  سبب بے گھر ہونے والے افراد کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جا رہا ہے۔  اسی دوران صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی ( پی ڈی ایم اے ) نے الرٹ جاری کیا ہے کہ شہر میں ہنگامی صورتحال کی وجہ سے شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔  کوئٹہ کے نواحی علاقے سریاب لنک بادینی میں سیلاب سے درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔ ۴۲؍ سالہ ظہور بلوچ بھی ان متاثرین میں شامل ہیں جن کے کچے مکان کے ۳؍ کمرے میں بارش کا پانی  داخل  ہوگیا تھا   اور وہ منہدم ہوگئے ۔ ظہور بلوچ کہتے ہیں کہ حکومت ہر سال نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کا دعویٰ ہی کرتی ہے لیکن ا س پر عمل نہیں کرتی ہے۔  انہوں نےبتایا کہ حکومت کی کارکردگی یہاں صرف دعوؤں تک محدود ہے۔ عوامی مسائل کا حل حکومتی ترجیح کبھی  نہیں رہی ہے۔ گزشتہ ۳؍ دن سے یہاں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ پانی مرکزی نالوں کی صفائی نہ ہونے کے سبب  گھروں میں داخل ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ ۳؍ دن کے دوران نواحی علاقوں میں بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ نے  چند خاندانوں کو ایک اسکول کی عمارت میں منتقل کیا ہے جہاں کوئی سہولت دستیاب نہیں۔
 ظہور بلوچ کا  یہ بھی کہنا  تھا کہ اس وقت متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت نکاسی آب کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ان کے مطابق  یہاں کئی سال بعد اس طرح کی غیرمعمولی بارش ہو رہی ہے۔اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ صرف بیانات سے تو عوامی مشکلات کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ سیلاب میں کئی افرادگ بہہ چکے ہیں ۔ اگر بارش اسی طرح جاری رہی تو صورتحال اس سے بھی سنگین ہوسکتی ہے ۔ ۵۰؍ سالہ شوکت بڑیچ بھی بے گھر ہونے والے افراد میں شامل  ہیں۔ شوکت اب مجبوری  میں ایک رشتہ دار کے گھر میں اہل خانہ کے  ساتھ پناہ لئے ہوئے ہیں۔  انہوں  علاقے میں بارش سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بتایا کہ جب یہ طوفانی بارش ہونے لگی  تو ہمارے علاقے میں پہاڑی علاقوں سے آنے والا پانی  گھروں میں داخل ہوا۔ یہاں اکثر مکانات کچے ہیں اس لئے عوام کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ اکثر مکانات منہدم ہوگئے ہیں بعض مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کے  سبب مقامی  افراد اپنے مکانات کو نہیں بچا سکے۔ اکثر ا فراد نے ایسے گھروں میں پناہ لی جو  اونچائی پر واقع تھے۔ شوکت کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارش کے سبب ندی نالوں کا پانی سیلاب کا منظر پیش کر رہا ہے مگر اس پانی کو یہاں سے نکالنے کیلئے اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ پانی یہاں سے نہیں نکالا جائے گا صورتحال میں بہتری کس طرح آسکتی ہے؟  گھر کے گھر تباہ ہوگئے ہیں،  اکثر یت کے پاس  چھت نہیں ہے۔ اس موسم میں یہاں نالوں کے پانی سے وبائی امراض پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ حکومت نکاسی آب کے نظام پر توجہ دے۔ جو افراد اب بھی امداد کے منتظر ہیں انہیں جلد از جلد  سرچھپانے کی جگہ دی جائے۔    اس دوران پاکستان کےصدر ڈاکٹر عارف علوی نے طوفانی بارش   کےسبب قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ 

quetta Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK