آربی آئی کے سابق گورنر نے کہا: ہندوستان اپنی مضبوط اقتصادی ترقی کی ’ہائپ‘ پر یقین کرکے بڑی غلطی کر رہا ہے۔
EPAPER
Updated: March 28, 2024, 12:05 PM IST | New Dehli
آربی آئی کے سابق گورنر نے کہا: ہندوستان اپنی مضبوط اقتصادی ترقی کی ’ہائپ‘ پر یقین کرکے بڑی غلطی کر رہا ہے۔
ہندوستان اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت اور ترقی کی وجہ سے عالمی سطح پر بحث کا مرکز بنا ہوا ہے۔ ادھر ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھورام راجن نے ترقی کے تعلق سے بڑا بیان دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان اپنی مضبوط اقتصادی ترقی کے بارے میں ’ہائپ‘ پر بھروسہ کرکے ایک بڑی غلطی کر رہا ہے کیونکہ ملک کے اہم ساختی مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ تب ہی ہندوستان اپنی پوری صلاحیت کے مطابق ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بیان نیوز ایجنسی بلومبرگ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں دیا۔
آر بی آئی کے سابق گورنر راجن نے کہا کہ انتخابات کے بعد نئی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج افرادی قوت کی تعلیم اور ہنر کو بہتر بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حق حاصل کئے بغیر، ہندوستان اپنی نوجوان آبادی کا فائدہ اٹھانے کیلئے جدوجہد کرے گا، ایک ایسے ملک میں جہاں اس کی ۱ء۴؍ بلین کی نصف سے زیادہ آبادی۳۰؍ سال سے کم عمر کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہندوستان کی سب سے بڑی غلطی پروپیگنڈے پر یقین کرنا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہمیں کئی برسوں کی سخت محنت کرنی ہے کہ ترقی کا یہ دعویٰ صحیح ہے یا نہیں۔ سیاستدان چاہتے ہیں کہ آپ پروپیگنڈے پر یقین کریں لیکن ہندوستان کیلئے اس پروپیگنڈے کے سامنے جھک جانا ایک سنگین غلطی ہو گی۔ ‘‘ ۲۰۴۷ء تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ معیشت بنانے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے عزائم کو مسترد کرتے ہوئے، راجن نے کہا کہ اس مقصد کے بارے میں بات کرنا’بکواس‘ ہے۔ آپ کے یہاں بہت سے بچوں کو ہائی اسکول کی تعلیم بھی میسر نہیں اور بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ہمارے پاس بڑھتی ہوئی افرادی قوت ہے، لیکن یہ تب ہی فائدہ مند ہوگی جب وہ اچھی ملازمتوں میں مصروف ہوں۔ یہ میری نظر میں ممکنہ سانحہ ہے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو سب سے پہلے افرادی قوت کو مزید روزگار کے قابل بنانے کی ضرورت ہے اور دوسرا، اسے اپنے پاس موجود افرادی قوت کیلئے ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے، رگھو رام راجن نے کہا کہ کووڈ ۱۹؍ کے بعد ہندوستانی اسکول کے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت۲۰۱۲ء کے مقابلے کافی خراب ہوگئی ہے۔ کلاس تھری کے صرف ۲۰ء۵؍ فیصد طلبہ کلاس ٹو کا متن پڑھ سکتے ہیں۔