• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راہل گاندھی کا مودی اور امیت شاہ پر اسٹاک مارکیٹ کے سب سے بڑے گھوٹالے کا الزام

Updated: June 07, 2024, 8:24 AM IST | New Delhi

۴؍ جون کو سرمایہ کاروں کے ۳۱؍ لاکھ کروڑ کے نقصان کو سازش کا نتیجہ بتایا

Rahul Gandhi
راہل گاندھی

لوک سبھا الیکشن کے نتائج سے قبل اسٹال مارکیٹ میں اچھال اور پھر ۴؍ جون کو نتائج  کے دن اس کے غوطہ کھانے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو ہونے والے ۳۰؍ لاکھ کروڑ کے نقصان کو ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا گھوٹالہ قراردیتے ہوئے  اس کا الزام براہ راست وزیراعظم مودی اوروزیر داخلہ امیت شاہ  پر عائد کیا ہے۔ انہوں نے اس کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ جانچ کی مانگ کرتے ہوئے تاریخ وار بتایا ہے کہ کس طرح  ۳۰؍ مئی کو اسٹاک مارکیٹ میں سرگرمیاں اچانک بڑھ جاتی ہیں، یکم جون کو ایگزٹ پول آتے ہیں اور پھر وزیراعظم مودی ۴؍ جون کو اسٹاک مارکیٹ میں اچھال کی پیش گوئی کرتے ہیں جبکہ امیت شاہ کو عوام کو شیئر خریدنے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔ 
 انہوں نے  الزام لگایا کہ  بی جےپی کا اپنا داخلی سروے  بتارہاتھا کہ بی جےپی کو ملنے والی سیٹوں کی تعداد  ۲۲۰؍  تک ہی ہوگی ،اس کے بعد بھی  وزیراعظم،  وزیر داخلہ  ا ور وزیر مالیات نے سرمایہ کاروں میں جھوٹی امید پیدا کی جس کی وجہ سے  نتائج کے دن ۴؍ جون کو اسٹاک مارکیٹ میں  آنے والی تاریخی گراوٹ میں  سرمایہ کاروں  کے ۳۰؍ لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔   جمعرات کو کانگریس  ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس میں  راہل گاندھی نےکہا کہ’’ مودی اور ان کے وزراء کی طرف سے اسٹاک مارکیٹ کو لے کر پھیلایا گیا کنفیوژن  منصوبہ بندحکمت عملی کا حصہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ اب تک کا سب سے بڑا گھپلا ہے ۔‘‘  راہل گاندھی نےا س کے ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ میں اچھال کا سبب بننے  ایگزٹ پول پر بھی سوال اٹھائے اور اس کی جانچ کی ضرورت پر زور دیا۔  نے کہا کہ ’’ہم وزیراعظم مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان لوگوں کے خلاف جانچ کا مطالبہ کرتے ہیں جنہوں نے ایگزٹ پول کروائے۔‘‘راہل نے سوال کیا کہ ایگزٹ پول واقعی ہوا بھی تھا یا یوں ہی نمبر جاری کردیئے گئے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK