پارلیمانی الیکشن کے منصفانہ اور آزادانہ ہونے پر بھی سوال اٹھایا، پارٹیوں کے درمیان مالی نابرابری کا حوالہ دیا، کہا کہ اگر انتخابات غیر جانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ منعقد ہوتے تو بی جےپی۲۴۰؍ سیٹیں بھی نہ جیت پاتی۔
EPAPER
Updated: September 11, 2024, 1:19 PM IST | Agency | Washington
پارلیمانی الیکشن کے منصفانہ اور آزادانہ ہونے پر بھی سوال اٹھایا، پارٹیوں کے درمیان مالی نابرابری کا حوالہ دیا، کہا کہ اگر انتخابات غیر جانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ منعقد ہوتے تو بی جےپی۲۴۰؍ سیٹیں بھی نہ جیت پاتی۔
لوک سبھا میں اپوزیشن کے قائد اور کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی اپنے ۴؍ روزہ امریکی دورہ کے دوسرے دن پیر کو (جب ہندوستان میں پیر اور منگل کی درمیانی شب تھی) واشنگٹن پہنچ گئے۔ یہاں انہوں نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں طلبہ سے ملاقات کی اور ورجینیا میں موجود ہندوستانیوں اور ہندوستانی نژاد امریکی شہریوں کے پروگرام سے خطاب کیا۔
ورجینیاجس کا شمار واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں ہوتا ہے، میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’پہلے تو آپ کو سمجھنا ہوگا کہ لڑائی کس لئے ہے؟یہ لڑائی سیاست سے متعلق نہیں ہے؟‘‘ اس کے بعد انہوں نے ایک سکھ نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئےاس کا نام پوچھا پھر کہا کہ ’’لڑائی اس بات کی ہے کہ ہندوستان میں سکھوں کو پگڑی باندھنے اور کڑا پہننے کی اجازت ہوگی یا نہیں ؟وہ گردوارہ جاسکیں گے یا نہیں ؟ یہ لڑائی صرف ان کیلئے نہیں تمام مذاہب کیلئے ہے۔ ‘‘ اس کیلئے براہ راست آر ایس ایس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے راہل گاندھی نے ہندوستان سے متعلق سنگھ پریوار کے نظریہ کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بنیادی طور پر آر ایس ایس کا مانناہے کہ کچھ ریاستیں دیگر ریاستوں سے، کچھ زبانیں دیگر زبانوں سے، کچھ مذاہب دیگر مذاہب سے اورکچھ فرقے دیگر فرقوں سے کم تر ہیں۔ ‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’اصل لڑائی اسی کے خلاف ہے۔ ‘‘ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’لڑائی اس بات کی ہے ہم کیسا ہندوستان چاہتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے ہندوستان کی تکثیریت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بی جےپی اس ملک کو سمجھ ہی نہیں سکی۔ راہل گاندھی نے نشاندہی کی کہ ’’ آئین صاف کہتا ہے کہ ہندوستان ریاستوں کا اتحاد ہے، یعنی یہ الگ الگ زبانوں، تہذیبوں اور تاریخوں کا گہوارہ ہے۔ ‘‘
پارلیمانی الیکشن کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہ منصفانہ نہیں تھے۔ سیاسی پارٹیوں کے درمیان مالی فرق اور الیکشن سے عین قبل کانگریس کے کھاتوں کو منجمد کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نےکہا کہ سب کو برابر موقع نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اسے آزادانہ الیکشن نہیں سمجھتا، الیکشن پر بہت زیادہ کنٹرول تھا۔ اگر منصفانہ اور شفاف الیکشن ہوتا تو بی جےپی ۲۴۰؍ سیٹوں کے قریب بھی نہ پہنچ پاتی۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ مالی لحاظ سے بی جے پی کو ملک کی تمام دیگر پارٹیوں پر واضح سبقت حاصل تھی اور الیکشن کمیشن وہی کررہاتھا جو ’’وہ چاہتی تھی۔ ‘‘