• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’راہل گاندھی وقت کیساتھ پختہ ہوگئے ہیں،اب ان کا اصل امتحان پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی قیادت ہے‘‘

Updated: July 17, 2024, 9:08 AM IST | Bolpur

نوبیل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات پروفیسر امرتیہ سین کا بیان، انہوں نے پی ٹی آئی کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں  راہل کے کالج کے دنوں کو یاد کیا اوران میں رونما مثبت تبدیلیوں کی نشاندہی کی

Rahul Gandhi
راہل گاندھی

نوبیل  انعام یافتہ ماہر اقتصادیات پروفیسر امرتیہ سین نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے بارے میں کہا کہ راہل  سیاست کے میدان میں گزرتے وقت کیساتھ پختہ ہوگئے ہیں اور آنے والے دنوں میں کانگریس پارٹی کو راہل گاندھی کی موجودگی سے بہت فائدہ ہوگا۔ بھارت  رتن امرتیہ سین نے کہا کہ اب راہل کا اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کے موجودہ دور میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی قیادت کس طرح کرتے ہیں؟ ۹۰؍  سالہ امرتیہ سین نے پی ٹی آئی کو د یئے گئے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ راہل گاندھی کی `بھارت جوڑو یاترا نے انہیں نہ صرف ایک قومی لیڈر کے طور پر پیش کیا ہے بلکہ ملک کے سیاسی منظر نامے کو بھی تقویت بخشی ہے۔
 مغربی بنگال کے ویر بھوم ضلع کے بولپور میں اپنے آبائی گھر میں پی ٹی آئی  کو دئیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں، امرتیہ سین نے اس بات کا بھی ذکرکیا کہ ،’’ ٹرینٹی کالج، کیمبرج میں ایک طالب علم کے طور پر، راہل گاندھی جب تعلیم حاصل کر رہے تھے تب انکو یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ آگے زندگی میں کیا کریں گے یا کون سا پیشہ اپنائیں گے؟ کیونکہ سیاست میں ان  بالکل بھی دلچسپی نہیں تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ (راہل) اب بہت زیادہ پختہ ہوگئے ہیں، میں ان کو ٹرینٹی کالج کے دنوں سے جانتا ہوں جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہے تھے، میں نے بھی وہاں سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں ماسٹرس کی ڈگری بھی حاصل کی۔ٹرینٹی میں جب راہل مجھ سے ملنے آئے تھے تو  ایسا لگتا تھا کہ وہ اس بارے میں واضح نہیں تھے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت تک سیاست نے انہیں اپنی طرف متوجہ نہیں کیا تھا مگر بعد میں حالات بدلے اور انہوں نے سیاست کا رخ کیا۔‘‘
 پروفیسر سین نے کہا ،’’نوجوان کانگریس لیڈر کو سیاست میں اپنے ابتدائی دنوں میں یقیناً کچھ مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑا ہو گا، لیکن اب وہ پہلے والے راہُل نہیں ہیں۔ انکی اپنی محنت اور لگن نے انکو اس مقام تک پہنچایا ہے ان کی حالیہ کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے۔‘‘بھارت رتن اعزاز یافتہ امرتیہ سین سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ راہل گاندھی کو ہندوستان کے اگلے وزیر اعظم کے طور پر دیکھتے  ہیں؟اس پر  پروفیسر سین نے کہا کہ’’ اس طرح کے امکانات کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔یہ سمجھنا مشکل ہے کہ لوگ وزیراعظم کیسے بنتے ہیں‘‘ پروفیسر امرتیہ سین نے پھر مسکراتے ہوئےکہا،’’ دہلی کے میرے ایام طالب علمی  میں  اگر تب کوئی مجھ سے پوچھتا کہ میرے ہم جماعتوں  میں  سے کس کے وزیراعظم بننے کے امکانات سب سے کم ہیں تو میں منموہن سنگھ کا نام لیتا کیونکہ انہیں سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، لیکن وہ وزیراعظم بنے۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک بہترین وزیراعظم ثابت ہوئے،اسلئے اس بارے میں  پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔‘‘ راہل کی بھارت جوڑو یاترا کے ضمن میں امرتیہ سین نے کہا کہ ’’راہل نے اچھا کام کیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ یاترا ہندوستان اوران کیلئے اچھی رہی۔راہل نے اپنی تقریری صلاحیتوں میں قابل ذکر بہتری کی ہے،بالخصوص سیاست پر وہ اپنے خیالات پہلے کے مقابلے میں زیادہ واضح اندازمیں بیان کررہےہیں۔‘‘انٹرویو کے اختتامی حصے میں  پروفیسر سین نے ہندوستان میں عدم مساوات اورفرقہ پرستی کے سلگتے موضوعات کو سلجھانے میں راہل گاندھی کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ’’سب سے اہم موضوع یہ ہے کہ وہ ایسے ملک میں اپوزیشن کی قیادت کیسے کرتے ہیں جہاں  نابرابری اور فرقہ پرستی میں  تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے، بالخصوص اکثریت کے ذریعہ مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو دبانے کی کوششیں  ہورہی ہیں، اس معاملے میں راہل کا کردار اہم ہے اور وہ اپنی ذمہ داری بخوبی نبھارہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK