راتوں رات گیانیشور کمار کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے شدید تنقید کی ،اختلافی نوٹ بھی لکھا، گیانیشور کمار کے ’بیک گرائونڈ‘ پر اعتراضات ہو رہے ہیں
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 1:00 PM IST | New Delhi
راتوں رات گیانیشور کمار کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے شدید تنقید کی ،اختلافی نوٹ بھی لکھا، گیانیشور کمار کے ’بیک گرائونڈ‘ پر اعتراضات ہو رہے ہیں
حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کی تقرری پر اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے سخت اعتراض کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ انہوں نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت اور انتخابی عمل کی شفافیت کے لئے خطرناک عمل ہے۔
راہل گاندھی نے اختلافی نوٹ میں واضح طور پر لکھا کہ ’’ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری کا عمل کسی بھی حکومتی مداخلت سے آزاد ہو۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرتے ہوئے مودی حکومت نے کمیٹی سے چیف جسٹس آف انڈیا کو خارج کر دیا ہے، جس سے لاکھوں ووٹرز کے ذہنوں میں انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید لکھاکہ بطور اپوزیشن لیڈر میرا فرض ہے کہ میں بابا صاحب امبیڈکر اور ہمارے بانی لیڈروں کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت کو جواب دہ بناؤں لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا راتوںرات چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کا فیصلہ، جبکہ اس کمیٹی کی قانونی حیثیت خود سپریم کورٹ میں چیلنج کی جا چکی ہے اور اس پر اگلے ۴۸؍ گھنٹوں میں سماعت ہونی ہے، نہایت غیر مناسب اور غیر جمہوری عمل ہے۔
راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے اور انتخابی نظام پر عوامی اعتماد کو مزید کمزور کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ عدلیہ کو نظرانداز کرتے ہوئے ادارہ جاتی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ یاد رہے کہ۲۰۲۳ءمیں سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری کیلئے ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا جس میں وزیراعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ تاہم حکومت نے ایک نئے قانون کے ذریعے چیف جسٹس کو اس کمیٹی سے نکال کر ان کی جگہ ایک وزیر کو شامل کر دیا جس پر اپوزیشن کو اعتراض ہے۔راہل گاندھی کے اختلافی نوٹ کے بعد کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت جمہوری اصولوں کو کمزور اور اداروں پر سیاسی کنٹرول بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔سپریم کورٹ کی سماعت میں اس معاملے پر کیا فیصلہ آتا ہے، یہ دیکھنا باقی ہے، لیکن اپوزیشن نے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کی آزادی پرکسی بھی سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں اس معاملے میں۱۹؍فروری یعنی آج سماعت کرے گا۔