موچی چیت رام کی دکان سبھی کی توجہ کا مرکز بن گئی، سلطانپور سے واپسی میں راہل کا قافلہ گائوں میں ٹھہرا تو وہاں بھی ہلچل مچ گئی تھی، راہل نے چیت رام سے جوتے سلنے کا طریقہ بھی سیکھنے کی کوشش کی۔
EPAPER
Updated: July 27, 2024, 10:43 AM IST | Agency | Sultanpur
موچی چیت رام کی دکان سبھی کی توجہ کا مرکز بن گئی، سلطانپور سے واپسی میں راہل کا قافلہ گائوں میں ٹھہرا تو وہاں بھی ہلچل مچ گئی تھی، راہل نے چیت رام سے جوتے سلنے کا طریقہ بھی سیکھنے کی کوشش کی۔
راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا سلسلہ اب بھی جاری ہے کیوں کہ وہ ہر دوسرے یا تیسرے دن اس یاترا کی توسیع کرتے ہوئے ملک کے طول و عرض میں پھیلے ملک کے کسی نہ کسی مزدور، ملازم یا نچلے طبقے کے افراد سے ملاقات کرتے ہیں اور ان کے کاموں کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک کوشش انہوں نے سلطانپور کی عدالت میں پیش ہونے کے بعد واپسی میں کی۔ وہاںسے واپس لکھنؤ آتے ہوئے راہل گاندھی کا قافلہ جب ضلع کے گائوں کورے بھار کے ودھایک چوک پراچانک رُکا تو پورے گائوں میں ہلچل مچ گئی۔ اس قافلے کی گاڑی سے اتر کر راہل گاندھی سیدھا موچی چیت رام کی دکان پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے چیت رام کا نہ صرف حال چال پوچھا بلکہ ان کے کام کا طریقہ بھی سیکھنے کی کوشش کی۔ اس دوران راہل نے اپنی چپل کی مرمت کروائی اور باتوں باتوں میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ چیت رام اپنا گھر کیسے چلاتے ہیں۔ موچی نے بتایا کہ یہ دکان ہی ان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ ہے اور اس کے ذریعے وہ بمشکل اس مہنگائی کے دور میں اپنا گزارہ کرپاتے ہیں۔ انہوں نے راہل سے نہایت سادگی سے درخواست کی کہ وہ بڑے آدمی ہیںاور بڑے بڑے لوگوں کو جانتے ہیں اس لئے موچیوں کی مدد کریں کیوں کہ اس کاروبار میں نہ پہلے بہت زیادہ ملتا تھا اور اب جبکہ مارکیٹ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور چپل جوتےآسانی سے دستیاب ہیں، بہت کم لوگ ان کی مرمت کروانے آتے ہیں۔ راہل نے یہ جاننے کے بعد چیت رام کو بھروسہ دلایا کہ وہ ان کی پوری برادری کے مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اور انہیں ریلیف دلانے کی کوشش کریں گے۔ اس سے قبل راہل گاندھی نے چیت رام کو شربت بھی پیش کیا اور دونوں نے ساتھ بیٹھ کر ہی شربت پیا۔ اس دوران راہل نے موچی چیت رام کے ساتھ تصویریں کھنچوائیں اور انہیں پھر یقین دلایا کہ وہ ان کی برادری کے مسائل حل کروانے میں اپنا کردار ضرور ادا کریں گے۔ اس ملاقات کے دوران گائوں اور اطراف کے سیکڑوں افراد اور کانگریس کارکنان وہاں موجود تھے۔