اپوزیشن لیڈر نے اپنے ایک آرٹیکل پر اعتراضات کے جواب میں کہا کہ بی جےپی میرے موقف کو غلط طریقے سے پیش کرتی ہے۔
EPAPER
Updated: November 08, 2024, 10:44 AM IST | New Delhi
اپوزیشن لیڈر نے اپنے ایک آرٹیکل پر اعتراضات کے جواب میں کہا کہ بی جےپی میرے موقف کو غلط طریقے سے پیش کرتی ہے۔
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کا ایک مضمون انڈین ایکسپریس میں شائع ہوا تھاجس میں ملک کے معاشی استحصال پر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت پر تنقید کی تھی۔ اس پر بی جے پی لیڈران نے سخت اعتراضات کئے۔ ان اعتراضات کے جواب میں راہل گاندھی نے ایک ویڈیو پیغام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بی جے پی لیڈران مجھے تجارت و کاروبار مخالف کے طور پر پیش کررہے ہیں لیکن میں تجارت مخالف نہیں ہوں، بلکہ اجارہ داری اور معاشی طاقت کے ایک جگہ مرکوز ہونے کا مخالف ہوں۔
راہل گاندھی نے ویڈیو پیغام میں بتایا ’’ میں نے اپنے کریئر کی ابتدا مینجمنٹ کنسلٹنٹ کے طور پر کی تھی، اس لیے تجارت کی باریکیوں کو سمجھتا ہوں۔ بی جے پی نے میرے موقف کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے۔ میں ملازمت کا حامی ہوں، تجارت کا حامی ہوں، اختراع کا حامی ہوں، مقابلہ آرائی کا حامی ہوں ۔ میں اجارہ داری کا مخالف ہوں۔ ‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’ہماری معیشت تبھی پھلےپھولے گی جب سبھی تاجروں کیلئے میدان آزاد اور غیر جانبدار ہوگا۔ ‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں ایک بات بالکل صاف کر دینا چاہتا ہوں کہ بی جے پی میں میرے مخالفین نے مجھے تجارت مخالف کی شکل میں پیش کیا ہے۔ میں بالکل بھی تجارت مخالف نہیں ہوں۔ میں اجارہ داری مخالف ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اختیارات دینے کا مخالف ہوں۔ میں ایک دوتین یا پانچ لوگوں کی بالادستی کے خلاف ہوں۔ ‘‘ راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر مزید ایک پوسٹ کیا ہے جس میں بتایا ہے کہ کچھ تاجر انھیں فون کر رہے ہیں۔ وہ بتا رہے ہیں کہ کس طرح ایک سینئر ان پر وزیر اعظم مودی کی تعریف کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ اس پوسٹ میں راہل گاندھی لکھتے ہیں کہ ’’میرے مضمون کے بعد کئی تاجر مجھے بتا رہے ہیں کہ ایک سینئر وزیر انھیں فون کر رہے ہیں۔ انھیں سوشل میڈیا پر وزیر اعظم مودی اور حکومت کے پروگراموں کے بارے میں اچھی باتیں کہنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں۔ ‘‘ آخر میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’میری بات بالکل درست ثابت ہوتی ہے۔ ‘‘
راہل گاندھی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا تھا کہ آج ملک میں کئی ذہین اورسرگرم کاروباری ہیں لیکن وہ اجارہ داروں سے خوفزدہ ہیں۔ وہ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ حکومت سے ٹکرانے پران کے شعبے میں مداخلت کی جائے گی اورتباہ کردیاجائے گا۔