پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کا خطاب ،’ میک اِن انڈیا‘ کے تصورکی تعریف کی لیکن کہا کہ نتیجہ سامنے ہے، وزیر اعظم نے کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔
EPAPER
Updated: February 04, 2025, 1:49 PM IST | Agency | New Delhi
پارلیمنٹ میں راہل گاندھی کا خطاب ،’ میک اِن انڈیا‘ کے تصورکی تعریف کی لیکن کہا کہ نتیجہ سامنے ہے، وزیر اعظم نے کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔
: پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کے تیسرے دن پیر کو صدر کے خطاب پر بحث میں راہل گاندھی نے۴۰؍منٹ تک تقریر کی جس میں انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کا مسئلہ نہ یو پی اے حل کرسکا نہ این ڈی اے۔ انہوں نے کہا’’ میں نے صدر کی تقریر سنی۔ وہ پچھلے کئی سال سے وہی باتیں دہرا رہی تھیں۔ آج میں آپ کو بتاؤں گا کہ ان کا خطاب کیسا ہو سکتا تھا۔ ‘‘ راہل نے کہا ’’ ہماری کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت اور وزیر اعظم مودی کی این ڈی اے حکومت بے روزگاری پر کچھ نہیں کر سکی۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کو وسعت دینے کی کوشش کی جائے۔ وزیر اعظم مودی کا `میک اِن انڈیا‘ اچھا آئیڈیا تھا لیکن نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ میں وزیراعظم پر الزام نہیں لگا رہا، یہ کہنا درست نہیں کہ انہوں نے کوشش نہیں کی، لیکن وہ ناکام رہے۔ ‘‘
یو پی اے حکومت کو بھی بے روزگاری پر گھیر لیا
راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں حکومت کی خامیوں کو بھی درج کیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت بھی اپنے۱۰؍ سالہ دور اقتدار میں ملک میں بے روزگاری کا مسئلہ حل نہیں کر سکی۔ نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت بھی پچھلے۱۰؍ برسوں میں اس بارے میں کچھ نہیں کر سکی۔ وہ ناکام رہی۔
مودی کے `میک اِن انڈیا تصور کی تعریف کی
راہل گاندھی نے نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کا حصہ ۲۰۱۴ء میں ۱۵ء۳؍فیصد سے کم ہو کر آج۱۲ء۶؍ فیصد رہ گئی ہے۔ یہ ۶۰؍ برسوں میں سب سے کم ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اسے بڑھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے میک ان انڈیا کا تصور پیش کیا۔ یہ ایک اچھی کوشش تھی لیکن کامیاب نہیں ہوئی۔
ووٹروں کے ڈیٹا میں مبینہ ہیرا پھیری
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد مہاراشٹر میں صرف پانچ مہینوں کے اندر اسمبلی انتخابات کے دوران ہماچل پردیش جتنا بڑا ووٹنگ رول جوڑ دیا گیا۔ انتخابی فہرست میں جتنے نام ۵؍ سال میں شامل کئے جاتے ہیں، اتنے ۵؍ مہینے میں شامل کردئیےگئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن اسمبلی حلقوں میں بی جے پی جیتی وہاں نئے ووٹر زیادہ تھے۔ لوک سبھا انتخابات کے بعد مہاراشٹر میں ہماچل پردیش کی آبادی جتنے ووٹر جادوئی طور پر کیسے ابھرے؟ ہم الیکشن کمیشن سے کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمیں لوک سبھا ووٹر لسٹ الیکٹرانک طریقے سے فراہم کرے۔
چین کی مداخلت کا معاملہ اٹھایا
راہل گاندھی نے کہا کہ ہم دفاع کی بات کرتے ہیں۔ آج ہمارے سامنے چین ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کی فوج ہماری سرحد میں گھس آئی ہے۔ فوج نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ پتہ نہیں کیا وجہ ہے کہ اچانک ہمارے آرمی چیف ان سے بات کر رہے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے چیف آف ڈیفنس کہہ رہے ہیں کہ چین نے مداخلت کی ہے۔
بی جے پی نے پٹیل امبیڈکر کی اقدار کو تباہ کیا
راہل نے کہا ’’ میں نے ایوان میں شیو جی کی تصویر دکھائی تھی۔ ایک وجہ تھی، وہ ہمیں کہتی ہے کہ توجہ مرکوز رکھیں، دھیان کو بھٹکنے نہ دیں۔ اپنے کام پر توجہ دیں۔ آپ سردار پٹیل کی بات کرتے ہیں، آپ امبیڈکر کی بات کرتے ہیں۔ تم نے ان کی اقدار کو تباہ کیا۔ آپ نے اپنا سر بدھ کے سامنے جھکا یا لیکن ان کی اقدار کو مسترد کر دیا۔ تشدد اور نفرت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے، اس سے ملک تباہ ہو جائے گا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بجٹ تقریر ایوان کی پرانی فہرست کی طرح تھی۔ میں پوری تقریر کے دوران بیٹھ بھی نہیں سکتا تھا۔ جب میں وہاں بیٹھا تھا تو مجھے ایسا لگا جیسے کوئی کہانی سنائی جا رہی ہو۔ یہ اس قسم کی اظہار تشکر کا خطاب نہیں تھا جیسا صدر کا ہونا چاہئے۔
راہل گاندھی نے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری کا ذکر کیا۔ راہل نے کہا کہ ہم اپنے وزیر خارجہ کو اپنے وزیر اعظم کو حلف برداری کی تقریب میں مدعو کرنے کیلئے بھی نہیں بھیجتے۔ اگر ہمارے پاس پروڈکشن سسٹم ہوتا، اگر ہم ٹیکنالوجیز پر کام کر رہے ہوتے تو امریکی صدر خود یہاں آتے اور وزیراعظم کو دعوت دیتے۔ اس پر کرن رجیجو نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اس طرح کے سنگین اور حقائق سے ہٹ کر بیان نہیں دے سکتے۔ اس کاتعلق دونوں ملکوں کے تعلقات سے ہے۔ وہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم کی دعوت کے بارے میں نامکمل بیان دے رہے ہیں۔ اس پر راہل گاندھی نے انہیں جواب د یا کہ ’’ `میں آپ کے ذہنی سکون میں خلل ڈالنے پر معذرت خواہ ہوں ۔ چین کے اس بیان پر کہ اس نے ہندوستانی علاقے میں گھس کر۴؍ ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر لیا ہے، راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران اس کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس کی تردید کی ہے اور فوج نے وزیر اعظم کے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ اس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ آپ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کا ثبوت ایوان میں پیش کرنا ہوگا۔ آر ایس ایس اور موہن بھاگوت کا نام لے کر ایوان میں اس معاملے پر بحث کرنے پرراہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ میں جانتا ہوں کہ آر ایس ایس کو کبھی یقین نہیں تھا کہ ملک پر آئین کی حکمرانی ہوگی۔ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ہندوستا کو ۱۹۴۷ء میں آزادی نہیں ملی تھی۔ اس کے بعد لوک سبھا اسپیکر نے راہل کو روکتے ہوئے کہا کہ وہ شخص جو پارلیمنٹ کا رکن نہیں ہے، ایوان میں اس پر بحث نہیں ہونی چاہئے۔