دہلی میں انتخابی مہم کے پہلے دن بی جے پی پر تنقید کے ساتھ ہی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدارمیں آتے ہی کانگریس پارٹی ذات پر مبنی مردم شماری کروائے گی۔
EPAPER
Updated: January 15, 2025, 11:27 AM IST | Agency | New Delhi
دہلی میں انتخابی مہم کے پہلے دن بی جے پی پر تنقید کے ساتھ ہی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدارمیں آتے ہی کانگریس پارٹی ذات پر مبنی مردم شماری کروائے گی۔
دہلی میں سیاسی سرگرمیوںکے درمیان کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی اپنی پارٹی کیلئے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ منگل کو لگاتار دوسرے دن انہوں نے دہلی کے لوگوں سے خطاب کیا۔ پیر کو پہلے دن انہوں نے ایک ریلی کا اہتمام کیا تھا جبکہ منگل کو پارٹی کارکنان کے ساتھ ’رتلہ‘ علاقے کا دورہ کیا۔اس موقع پر انہوں نے بی جے پی کے ساتھ ہی دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔
راہل گاندھی نے’رتلہ‘ علاقے کا دورہ کرنے کے بعدکہا کہ دہلی کو پیرس اور لندن بنانے کا اروند کیجریوال کا وعدہ کھوکھلا ثابت ہوا۔ کانگریس نے اپنے آفیشل پیج پر یہ جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ’’آج راہل گاندھی نے دہلی کے ریٹھالا علاقے کا دورہ کیا۔ اروند کیجریوال نے دہلی کو روشن کرنے اور اسے پیرس جیسا بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان کے تمام دعوے کھوکھلے نکلے۔ آج دہلی کے لوگ بند گٹروں، بہتی نالیوں اور بے تحاشہ گندگی کے درمیان رہنے پر مجبور ہیں۔‘‘ عوام سے اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دہلی کو دیکھئے، سمجھئے اور ووٹ کی طاقت کا استعمال کیجئے۔ اس موقع پر کانگریس کی جانب سے انہوں نےوعدہ کیاکہ ’’ہم دہلی کے لوگوں کو ان کی صاف ستھری اور پیاری دہلی لوٹائیں گے۔ ہم نے کیا تھا اور پھر کردکھائیں گے۔‘‘
اس سے قبل پیر کو دیر شام کانگریس نے ایک ریلی کااہتمام کیا تھا جس میں راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ اگر دہلی میں کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو ترجیحی بنیاد پر اُن کی پارٹی ذات پر مبنی مردم شماری کرائے گی تاکہ دلتوں، پسماندہ افراداور قبائلیوں کی حکومت میں شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔کانگریس لیڈر نےسیلم پور اسمبلی حلقے میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس دلتوں، پسماندہ اور قبائلیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقوق کی لڑائی جاری رکھے گی۔ بی جے پی پر نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس ہر جگہ محبت کی دکانیں کھول رہی ہے اور اس کیلئے انہوں نے۴؍ ہزار کلومیٹر کی پیدل یاترا کی ہے۔ دہلی اسمبلی میں کانگریس پارٹی کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت نے دہلی میں جو کام کیا تھا وہ غیر معمولی تھا اور ایسا کام صرف کانگریس ہی کر سکتی ہے، اسلئے کانگریس کی حمایت کریں اور اس کے امیدواروں کی جیت کو یقینی بنائیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ملک کے آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آئین پر ہر روز حملہ ہو رہا ہے، نفرت پھیلائی جا رہی ہے، لیکن جب تک میں زندہ ہوں، اگر کسی ہندوستانی پر حملہ ہوگا تو راہل گاندھی ان کی حفاظت کیلئے موجود رہے گا۔ میری سیاست کا مقصد یہ ہے کہ میں غریب سے غریب شخص کی خدمت میں کھڑا ہوں۔ میں نے اسی آئین کو بچانے کیلئے ۴؍ ہزار کلومیٹر پیدل یاترا کی ہے۔ ملک میں غریب لوگ بھوکے مر رہے ہیں لیکن ایک صنعتکار کو ایئرپورٹ اور پورٹ سب کچھ دیا جا رہا ہے، ایسا ہندوستان ہمیں نہیں چاہئے۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، یہی دیکھتا ہوں کہ وطن عزیز میں غریبوں کی شمولیت نہیں ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے وزیر اعظم مودی اورسابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مہنگائی کو روکنے کا جو وعدہ کیا تھا، اس کے بارے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ آج مہنگائی عروج پر ہے، غریب مزید غریب اور امیر مزید امیر ہورہا ہے۔ ملک کا سارا پیسہ اڈانی اور امبانی کو مل رہا ہے اور یہ دونوں صنعتکار مودی کی مارکیٹنگ کرتے ہیں۔ نریندر مودی اور اروند کیجریوال کبھی اڈانی کے خلاف نہیں بولتے ہیں، لیکن میں صاف کہتا ہوں کہ ہمیں ارب پتیوں کا ملک نہیں چاہئے۔ ہم سب کہتے ہیں کہ ملک میں۵۰؍ فیصد پسماندہ لوگ ہیں،۱۵؍ فیصد دلت ہیں، ۸؍ فیصد قبائلی اور۱۵؍ فیصد اقلیتی ہیں۔ عدلیہ یا کسی اور شعبے میں دلت، پسماندہ یا قبائلی نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ملک کو چلانے والے۹۰؍ لوگوں میں ان طبقات کی شمولیت نہیں ہے۔ بجٹ کی بات آتی ہے تو پسماندہ طبقے کے افسران صرف ۵؍ فیصد بجٹ پر فیصلے کرتے ہیں۔ دلت اور پسماندہ طبقے کی آبادی۶۵؍ فیصد ہے لیکن ان کی شمولیت صرف ۶؍ فیصد ہے۔ مودی اور کیجریوال ذات کی مردم شماری نہیں چاہتے۔ وہ نہیں چاہتے کہ حکومت میں ان طبقات کی شمولیت ہو۔
راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس شمولیت اور مساوات چاہتی ہے، اسلئے جس دن ہماری سرکار بنے گی، اس دن ریزرویشن۵۰؍ فیصد سے زیادہ ہوگا اور ذات کی مردم شماری کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دلتوں، اقلیتوں، پسماندہ طبقے اور قبائلیوں کو شمولیت ملے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہی ان طبقات کو شمولیت دے سکتی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں لوگوں کو منریگا، تعلیم کا حق، اور غذا کا حق ملا۔ انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہی سے پتہ چلے گا کہ دہلی کی حکومت میں دلتوں، پچھڑوں اور قبائلیوں کی کتنی شمولیت ہے۔