Inquilab Logo

راہل کا معافی سے انکار ،سوال پوچھتے رہنے کا عزم

Updated: March 26, 2023, 10:28 AM IST | new Delhi

پرہجوم پریس کانفرنس سےراہل گاندھی کا خطاب،معافی کے سوال پر کہا کہ ’’میرا نام ساورکر نہیں گاندھی ہے‘‘، رکنیت ہمیشہ کیلئے ختم ہونے پر بھی ملک کے مفاد میں سوال پوچھتے رہنے کا اعلان

Rahul Gandhi addressing a press conference at the Congress office. Other party leaders can be seen along with him. (PTI)
راہل گاندھی کانگریس دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ساتھ میں پارٹی کے دیگر لیڈران دیکھے جاسکتے ہیں۔(پی ٹی آئی )

سورت کی عدالت سے سزا اور پھر حکومت کی من مانی کی وجہ سے لوک سبھا کی رکنیت ختم ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے کئی سوالوں کے دوٹوک انداز میں جواب دئیے ۔ انہوں نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اس بات کی قطعی پروا نہیں ہے کہ ان کی رکنیت پوری زندگی کے لئے ختم کر دی جائے لیکن وہ عوام  اور ملک کے مفاد سے متعلق سوال پوچھتے رہیں گے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ان کی رکنیت ختم کرنے کی وجہ ان کا ایوان میں وزیر اعظم اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں مسلسل سوال پوچھنا تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لوک سبھا سیکریٹریٹ نےسورت کورٹ کے فیصلے کے بعد راہل گاندھی کی  رکنیت ختم کر دی تھی۔
پریس کانفرنس میں کون کون تھا ؟
   دہلی میں کانگریس صدر دفتر میں منعقد کی گئی اس پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کے علاوہ میڈیا کے سامنے کے سی  وینو گوپال، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت ، جے رام رمیش اور بھوپیش بگھیل بھی موجود تھے جبکہ میڈیا ہال میںراہل کی بہن پرینکا گاندھی سمیت متعدد اہم لیڈر موجود تھے۔ 
راہل گاندھی بے خوف نظر آئے
 راہل گاندھی نے صحافیوں سے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اڈانی کی شیل کمپنی میں ۲۰؍ ہزار کروڑ روپے کس نے لگائے ۔  راہل نے کہا کہ ایوان کے خطاب میں جس کے بیشتر حصے ریکارڈ سے ہٹا د ئیے گئے ہیں، انہوں نے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم کے اڈانی سے کیا تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور اڈانی کے تعلقات  نئی بات نہیں ہیں کیونکہ ان کے تعلقات اس وقت سے ہیں جب وزیر اعظم ،گجرات کے وزیر اعلیٰ ہوا کرتے تھے لیکن ادھر کچھ برسوں میں جس طرح سے اڈانی گروپ پر مہربانی ہو رہی ہے اور ہر ٹھیکہ اسے مل رہا ہے، وہ نیا ہے  ۔
دھیان بھٹکانے کی کوشش
 راہل گاندھی نے کہا کہ او بی سی کی توہین کا موضوع کھڑا کرکے  اور دیگر موضوعات اٹھاکر  بی جے پی اور مرکزی حکومت کی جانب سے سب سے اہم اور سلگتے ہوئے موضوع  سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہی کوششوں  میں  لوک سبھا کی رکنیت ختم کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ان کے تعلق سے ایک بے بنیاد بات کہی گئی کہ لندن میں انہوں نے بیرونی ممالک سے ہندوستان کی جمہوریت بچانے کے لئے مدد مانگی  ہے۔ یہ بات بھی  ان کے مرکزی سوال یعنی اڈانی اور وزیر اعظم کے رشتوں کے متعلق پوچھے گئے سوالوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔
وزیر اعظم مودی پر براہ راست نشانہ 
 راہل نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مرکزی سوال یہی ہے کہ اڈانی کی کمپنی میں پیسہ کس کا ہے کیونکہ یہ اڈانی کا تو ہو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس سوال سے خوفزدہ ہیں کہ ان کے اور اڈانی کے رشتوں کے بارے میں نہ پوچھا جائے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی جانتے ہیں کہ اڈانی اور مودی کے درمیان  کیا رشتے ہیں لیکن سب خوفزدہ ہیں ۔
’’ساورکر نہیں گاندھی ہوں‘‘
 معافی مانگنے کے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے بالکل دوٹوک انداز میں کہا کہ وہ ساورکر نہیں ہیں ۔ وہ گاندھی کے ماننے والے  ہیں اور گاندھی کبھی جھوٹ نہیں بولتا اور نہ  معافی مانگتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر وزارت دفاع  کے تعلق سے بھی سوال اٹھائے کہ وہاں کس مد میں کون سرمایہ کاری کر رہا ہے یہ بات آنی چاہئے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ان کی رکنیت ختم کر کے بی جے پی نےانہیں تحفہ دیا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK