اپوزیشن لیڈر کے طورپر اپنی پہلی تقریر میں راہل نے ہندو مذہب کے نام پر تشدد بھڑکانے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تو وزیراعظم بھی اُٹھ کھڑے ہوئے، تمام ہندوؤں کو تشدد سےجوڑدینے کا الزام لگایا۔
EPAPER
Updated: July 02, 2024, 10:17 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
اپوزیشن لیڈر کے طورپر اپنی پہلی تقریر میں راہل نے ہندو مذہب کے نام پر تشدد بھڑکانے والوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تو وزیراعظم بھی اُٹھ کھڑے ہوئے، تمام ہندوؤں کو تشدد سےجوڑدینے کا الزام لگایا۔
اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے پیر کو لوک سبھا میں اپنی پہلی تقریر میں راہل گاندھی نے پوری شدت سے نفرت کے خلاف آواز بلند کی اور دوٹوک انداز میں واضح کردیا کہ جولوگ تشدد اور نفرت پھیلاتے ہیں وہ ہندو دھرم کے ٹھیکے دارنہیں ہیں۔ انہوں نے ملک میں نفرت اور تشدد کی سیاست پر وزیر اعظم مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا اور جب حکمراں محاذ نے الزام لگایا کہ وہ تمام ہندوؤں پر تشدد کا الزام لگارہے ہیں تو اپوزیشن لیڈر نے پھر للکارتے ہوئے کہا کہ ’’نریندر مودی پورا ہندوسماج نہیں ہیں، بی جے پی پورا ہندو سماج نہیں ہے، آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔‘‘
تقریر کے دوران قرآن کریم کا بھی حوالہ
۱۰؍سال کے بعد پارلیمنٹ میں پہلی بار ایسا نظارہ دیکھنے کو ملا جب مضبوط اپوزیشن نے اپنی بات پوری طاقت کے ساتھ رکھی۔ قائد حزب اختلاف کی حیثیت سے اپنے پہلی تقریر میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے راہل گاندھی نے نبی کریم ؐ کی تعلیمات کا بھی حوالہ دیا۔ نبی کریم ؐ کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے شیوجی، گرو نانک، یسوع مسیح، گوتم بدھ اور مہاویر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعلیمات سے انہوں نے بے خوفی اور سچائی سیکھی ہے۔ راہل گاندھی نے قرآن کریم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کہا گیا کہ’’خوف نہ کھاؤ ،میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں سن اور دیکھ رہاہوں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ مسلم حلقوں میں یہ شکایت کی جا رہی تھی کہ کانگریس ملک میں اقلیتوں اور بطور خاص مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد میں اضافے پر انتخابات کے بعد بات کرنے سے کترا رہی ہے۔ تاہم پیر کو پارلیمنٹ میں راہل گاندھی نے ملک میں نفرت اور تشدد کی سیاست کے خلاف زوردار تقریر کرکے اپنے ناقدین کو بھی خاموش کرنے کی کوشش کی۔
ڈرو مت، ڈراؤ مت کا نعرہ دیا
حکمراں جماعت کی طرف سے بار باررکاوٹیں پیدا کئے جانے کے باوجود راہل گاندھی نے کہا کہ یہ نفرت اور خوف کا ملک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ جو خود کو ہندو کہتے ہیں، وہ ہر وقت تشدد اور نفرت کی بات کرتے ہیں،لیکن وہ ہندو نہیں ۔راہل گاندھی کے اس بیان پر ہنگامہ آرائی کے بعد انہوںنے پلٹ کر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی، بی جے پی اور آر ایس ایس ہندو مذہب کے نمائندے نہیںاور نہ ہی وہ ہندو مذہب ہیں اور نہ ہی ان کے پاس اس کا ٹھیکہ ہے۔بی جے پی پر مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں جیسی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ وہ محب وطن ہیں اور انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں ملک کی نمائندگی کی ہے اور اسے فخر کا احساس دلایا ہے۔
نیٹ پیپر لیک پر بحث کا مطالبہ
نیٹ پیپر لیک کا حوالہ دیتے ہوئےکانگریس لیڈر نے کہاکہ طلبہ کا اس پر اعتماد ختم ہو گیا، کیونکہ نیٹ ایک پیشہ ورانہ امتحان سے تجارتی امتحان میں بن گیا ہے جوامیروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنایا گیا۔انہوں نے نیٹ پیپر لیک پر بحث سے انکار کرنے پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے صرف حکومت کو تعاون کی پیشکش کی ۔
حکمراں جماعت کا واویلا
اس دوران بی جےپی نے راہل پر ہندو مذہب پر حملے کا الزام لگایا اورکہا کہ راہل گاندھی پورے ہندو سماج کو پُرتشدد کہہ رہے ہیں جو غلط ہے اور انہیں اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر تشدد کی بات کرتے ہیں اور آئینی عہدہ پر فائز شخص کیلئے تشدد کو کسی مذہب سے جوڑنا غلط ہے اور اس پر اپوزیشن لیڈر کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔