بیشتر مسافر مایوس لوٹنے پر مجبور۔ ایجنٹ بھی ٹکٹ دلانے میں بمشکل کامیاب ہورہے ہیں۔ٹکٹ نہ ملنے سے مسافروں کا برا حال
EPAPER
Updated: February 21, 2025, 11:47 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
بیشتر مسافر مایوس لوٹنے پر مجبور۔ ایجنٹ بھی ٹکٹ دلانے میں بمشکل کامیاب ہورہے ہیں۔ٹکٹ نہ ملنے سے مسافروں کا برا حال
ریلو ے کے بلند بانگ دعوے اپنی جگہ مگرحقیقت یہ ہے کہ کنفرم ٹکٹ ملنا محال ہے۔بیشتر مسافر مایوس لوٹتے ہیں۔ اسی طرح ٹکٹ ایجنٹوں کابھی برا حال ہےاور وہ بھی ٹکٹ دلانے میں بمشکل کامیاب ہورہے ہیں۔
ریلو ے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ۴؍ماہ سے ۲؍ماہ کا وقفہ کئے جانے سے مسافروں کو آسانی ہوگی اور ان کو کنفرم ٹکٹ ملنا آسان ہوگا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ وہی حالات ہیں۔ اندازہ لگائیے کہ یوپی جانے کیلئے جس سلیپرکلاس ٹکٹ کی اصل قیمت ۷۰۰؍ تا ۸۰۰؍ روپے ہے، ایجنٹ اس کے دو ہزاریا اس سے بھی زائد چارج کررہے ہیں پھر بھی ٹکٹ ملنا دشوار ہے۔ اس طرح اے سی تھری ٹائر ٹکٹ کی اصل قیمت ۲۳۰۰؍ روپے ہے، اس کےساڑھے ۴؍تا ۵؍ ہزار روپے وصول کررہے ہیں اور مسافر مجبوراً دیتا بھی ہے پھر بھی اسے کنفرم ٹکٹ ملنے کی ضمانت نہیں ہوتی ہے ۔ آج (جمعہ) ۲۲؍ اپریل کی بکنگ فل ہوگئی ہے۔
ایک ٹکٹ ایجنٹ سے بات چیت کرنے پر انہوں نے بتایا کہ’’ دعویٰ ا ورحقیقت کواگر سمجھنا ہے تو جاکر اس وقت طویل مسافتی ٹرینوں کی حالت دیکھ لیجئے، اندازہ ہوجائے گا کہ سلیپر کی کیا حالت ہے اوراے سی کی کیا حالت ہے۔ لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کرنے پر مجبور ہیں اورکوئی پرسانِ حال نہیں ہے ۔‘‘ انہوں نےاپنا تجربہ یہ کہہ کر بیان کیا کہ ’’ مسافر تو مجبوراً زائدرقم دینے کوتیار ہے مگرہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ ٹکٹ نہیں ملے گا ، آن لائن ممکن نہیں اور ہربکنگ کھڑکی پر اپنی سیٹنگ سے کوئی نہ کوئی ایجنٹ موجود ہوتا ہے ، ایسے میں ہم مسافروں سے معذرت کرلیتے ہیں کہ آپ جاکر خود دیکھ لیجئے،ہم ٹکٹ نہیںدے سکتے۔‘‘
ایک دوسرے ایجنٹ نے بتایا کہ دہلی اور گجرات وغیرہ روٹ تو غنیمت ہیں یوپی اور بہار کیلئے توگاڑیاں ایک منٹ سے بھی کم وقفے میں فل ہوجاتی ہیں اورپہلے نمبر پر بھی ویٹنگ آجاتا ہے ۔ وہ ایجنٹ جن کی پہنچ اونچی (سیٹنگ) ہے وہی کامیاب ہورہے ہیں، بقیہ بیشترایجنٹ بھی ناکام ہیں اور وہ مسافروں سے کوئی حتمی وعدہ نہیں کررہے ہیں۔ اگرکوشش بھی کی جارہی ہے تو مسافروں سے کم سے کم تین سے چار دن کی مہلت مانگی جاتی ہے کہ اس دوران کوشش کی جائے گی ، اگر کامیابی ملی توٹھیک ورنہ بھول جاؤ۔‘‘
وکھرولی میں مقیم وارث علی شیخ نے اپنا پریشان کن تجربہ بتایا کہ اپریل میں ٹکٹ کیلئے اب تک وہ۳؍ ایجنٹ بدل چکے ہیں پھر بھی کنفرم ٹکٹ نہیں ملا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جنوری میں بیٹی کی شادی تھی اور الہ آباد سے کچھ مہمان آئے تھے۔ ۱۰؍ دن قبل تین دن اسٹیشن پر رات جاگ کر کسی طرح چند ٹکٹ نکال سکا ، حالانکہ اس کے سبب پولیس والے مجھے پکڑ کر لے گئے تھے پھر چھوڑ دیا تھا۔ اب بھی کچھ رشتہ دار اس لئے وطن نہیں لوٹ سکے ہیں کیونکہ الہ آباد میں مہاکمبھ کے سبب کئی راستے بند ہیں ، وہ روزانہ تفصیل معلوم کرتے ہیں اس لئے گھر لوٹنے کی ہمت نہیں کررہے ہیں۔
سینٹرل ریلوے کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ’’ اس وقت کمبھ میلے کیلئے مسلسل گاڑیاں چلائی جارہی ہیں اورمسافر فائدہ اٹھارہے ہیں۔ جہاں تک گرمی کی چھٹی میںٹکٹ ملنے کا معاملہ ہے تو مستقل چلائی جانے والی گاڑیوں کے علاوہ مزید گاڑیاں چلائی جائیں گی ۔ریلوے کی کوشش ہے کہ مسافروں کوزیادہ سے زیادہ سہولت ملے ۔ ‘‘
ان سے یہ پوچھنے پرکہ ’’ ۴؍ماہ کی مدت کم کرکے ۲؍ماہ کردی گئی ہے، اس کا کیا فائدہ ہورہا ہے ، مسافر تو اسی طرح سے پریشان ہیں،قطار میں کھڑے ہوکر مایوس لوٹتے ہیںتو ان کے پاس کوئی معقول جواب نہیںتھا سوائے اس کے کہ ریلوے کی جانب سے مسافروں کوسہولت پہنچانے کی کوشش جاری ہے۔