ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں منعقد۶۵؍واں کُل مہاراشٹرتقریری مقابلے میں بھیونڈی ممبئی، تھانے، ممبرا، ناسک، مالیگاؤں، دھولیہ، کولہاپور، ناندیڑ، رائے گڑھ اور قرب و جوار کے ۳۵؍اسکولوں کے طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔
EPAPER
Updated: December 23, 2024, 1:44 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں منعقد۶۵؍واں کُل مہاراشٹرتقریری مقابلے میں بھیونڈی ممبئی، تھانے، ممبرا، ناسک، مالیگاؤں، دھولیہ، کولہاپور، ناندیڑ، رائے گڑھ اور قرب و جوار کے ۳۵؍اسکولوں کے طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔
یہاں سنیچر کورئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج میں منعقد۶۵؍واں کُل مہاراشٹرتقریری مقابلے میں بھیونڈی ممبئی، تھانے، ممبرا، ناسک، مالیگاؤں، دھولیہ، کولہاپور، ناندیڑ، رائے گڑھ اور قرب و جوار کے ۳۵؍اسکولوں کے طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔ ان میں نیشنل اردو ہائی اسکول دھولیہ کے طالب علم عبداللہ مبین احمد نے اپنی بے ساختہ تقریرسے سامعین اور ججوں کا دل جیت لیاجس کے عوض انہیں اول انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
واضح رہےکہ طلبہ کو فن خطابت سے آشنا کرنے کیلئے ۱۹۵۵ء میں رئیس ہائی اسکول نے ’کل مہاراشٹراردوتقریری مقابلہ ‘کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ رفتہ رفتہ یہ تقریری مقابلہ اپنے بلند معیار، عنوانات کی برجستگی اور انفرادیت، اکابرین کی شرکت کی وجہ سےمہاراشٹر بھر میں بے حدمشہور و معروف ہو گیا۔ مقابلے میں اکثر و بیشتر آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کو بطور مہمانِ خصوصی مدعو کیا جا تارہا ہے تا کہ اردو دنیا کو ایک مثبت پیغام دیا جا سکے اورطلبہ کو ایڈمنسٹریٹیو سروسیز کی طرف راغب کیا جاسکے۔ مقابلہ کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ یہ مقابلہ اپنا مافی الضمیر اور پیغام عام کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔
تفصیلات کے مطابق رئیس ہائی اسکول گراؤنڈ پر منعقد ۶۵؍ ویں آل مہاراشٹراردوتقریری مقابلے میں ۳۵؍ اسکولوں سے طلبہ شریک ہوئے۔ صبح ۹؍ بجے ۲؍ گروپ میں ابتدائی مقابلوں کا آغاز ہوا۔ گروپ’ الف‘ کا مقابلہ سروش عبداللہ بھورے کی صدارت میں شروع ہوا۔ اس مقابلے کے جج مومن ریاض احمد، ڈاکٹر ابو سعد اعجاز، اقبال احمد انصاری تھے۔ گروپ’ ب‘ کا مقابلہ مولانا مطیع الحق خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اس مقابلے میں عبدالرؤف شیخ، عبدالمجید انصاری اور خالد عبدالقیوم انصاری جج تھے۔ دونوں گروپ کے ججوں نے ۱۰۔ ۱۰؍ مقرر ین کا انتخاب حتمی مقا بلے کیلئے کیا۔ حتمی مقابلے میں مہمان خاص کی حیثیت سے مولانا آزاد مائناریٹیز فائنانشیل ڈیولمپنٹ کارپوریشن لمیٹیڈ ممبئی کے منیجنگ ڈائریکٹر غفار مخدوم موجود تھے۔ مہمان اعزازی کے طور انجینئر علیم عبدالقادر فوزی (فوزی اسوسی ایٹس)شامل ہوئے۔ نیاورق کے مدیرو افسانہ نگارشاداب رشید، ڈراما نگار اسلم پرویز اورسبکدوش صدر معلم عبداللہ خان نے فائنل میں جج کا فریضہ بھی انجام دیا۔ مہمانان کے طور پر انجینئردراج کامنکرو دیگر معززین شہرکے علاوہ کے ایم ای سوسائٹی کے عہدے داران و اراکین موجود تھے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت ِ کلام پاک و ترجمہ سے ہوا۔ یاسر تاتلی نےافتتاحی کلیمات ادا کئے اور مہمانوں کا تعارف و استقبال کیا۔ پرنسپل ضیاء الرحمن انصاری نے اسکول کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ مہمان ِ خاص غفار مخدوم نے اپنے خطاب میں مقرر طلبہ اور ان کی رہنمائی کرنے والے اساتذہ کی خصوصی ستائش کی نیز مولانا آزاد مائناریٹیز فائنانشیل ڈیولمپنٹ کارپوریشن کی کارگزاریوں کی تفصیلی معلومات فراہم کی۔ اس موقع پر ایڈوکیٹ یاسین مومن اور دانیال قاضی نے بھی خطاب کرتے ہوئے پروگرام کو انتہائی کامیاب بتاتے ہوئے رئیس ہا ئی اسکول اینڈ جو نیر کالج کے پرنسپل ضیاء الرحمن انصاری اور ان کی ٹیم کوشاندار پروگرام کی پیش کش پر مبارک باد پیش کی۔
جلسے کے دوران صادق انصاری کی ہدایت کاری میں رئیس ہائی اسکول کی بنائی شارٹ فلم خسرو کی پہیلی دکھائی گئی۔ پروگرام کی نظامت اسکول کے اساتذہ شمیم اقبال مومن اور عامر اصغر قریشی نے بہ حسن و خوبی انجام دی۔ اسسٹنٹ ہیڈماسٹر مخلص مدعو نے مہمانان اور شر کا ئے محفل کا شکریہ ادا کیا۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں تما م اسٹاف کے ساتھ آ ئی ٹی ٹیم کا تعا ون شامل رہا۔ اس پروگرام کو یو ٹیوب پر ۱۰؍ہزار سے زائد لوگوں نے لائیو دیکھا۔
تقریری مقابلے میں اول انعام پانے والےعبداللہ مبین احمد کو دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر: آئی این این
انعام یافتگان
نیشنل اردو ہائی اسکول دھولیہ کے طالب علم عبداللہ مبین احمد کو اول انعام۔
رئیس ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج بھیونڈی کے طالب علم مومن محمد عمر محمدآصف کو دوم۔
پٹیل ہائی اسکول ممبرا ،تھانے کی طالبہ انصاری امیمہ ماجد کو سوم انعام۔
اے ٹی ٹی ہائی اسکول مالیگاؤں کے طالب علم مومن عبدالرحمان وسیم اخترکو چہارم انعام۔
مومن گرلز ہائی اسکول بھیونڈی کی طالبہ خان زینب محمد ظفرکو پنجم انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔
۵؍ حوصلہ افزائی کے انعامات
انصاری صافیہ گرلز ہائی اسکول بھیونڈی کی طالبہ شیخ زینب عمر۔
رفیع الدین فقیہ بوائز ہائی اسکول بھیونڈی کے شیخ حسنین عمر،
ہارون انصاری اردو ہائی اسکول مالیگاؤں کے شہیر انصر شہزاد عامر مومن۔
نیو نیشنل اردو ہائی اسکول بھیونڈی کی طالبہ انصاری امینہ محمد طارق۔
ڈاکٹر علامہ اقبال اردو ہائی اسکول کرندواڑ، کولہاپورکی طالبہ آسیہ فیروز ملا کودئیے گئے۔
اس کے علاوہ بہترین مقرر، بہترین مقررہ اور بہترین مصنف کا بھی انعام دیا گیا۔