گنگاجل کے تعلق سے راج ٹھاکرے کے بیان پر بی جے پی خاموش، البتہ قریبی تنظیموں اور افراد کی جانب سے ایم این ایس سربراہ پر تنقید، ہندوتوا سے پھر جانے کا الزام۔
EPAPER
Updated: March 11, 2025, 11:05 AM IST | Agency | Mumbai/Nashik
گنگاجل کے تعلق سے راج ٹھاکرے کے بیان پر بی جے پی خاموش، البتہ قریبی تنظیموں اور افراد کی جانب سے ایم این ایس سربراہ پر تنقید، ہندوتوا سے پھر جانے کا الزام۔
ایک روز قبل پونے میں اپنی پارٹی کے ۱۹؍ ویں یوم تاسیس پر راج ٹھاکرے نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گنگا میں ڈبکی لگانے والوں کا یہ کہہ کر مذاق اڑایا تھا کہ اتنے پاپ کرتے کیوں ہو کہ گنگا میں نہانا پڑے؟ راج کا کہنا تھا کہ میں گنگا کا گندا پانی نہیں پیوں گا۔ راج ٹھاکرے کے بیان پر اب تک بی جے پی یا شیوسینا (شندے) کی جانب س کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔ مگر ان پارٹیوں سے قربت رکھنے والے کچھ لوگوں نے راج ٹھاکرے پر تنقید کی ہے۔
ناسک کے مہنت سدھیر داس کا کہنا ہے کہ ’’ راج ٹھاکرے کو لگتا ہے کہ وہ ’ٹھاکرے بولی ‘ میں کسی بھی بات کی خبر لیں گے تو انہیں لوگ بڑا سمجھنے لگیں گے لیکن انہیں تیرتھ یاترا کا امتحان نہیں لینا چاہئے، گنگا کا امتحان تو بالکل بھی نہیں لینا چاہئے۔ ‘‘ سدھیر داس کے مطابق راج ٹھاکرے سمجھ رہے ہیں کہ ہندو دھرم کا مذاق اڑانے سے وہ بہت بڑے ترقی پسند کہلائیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ ‘‘ مہنت سدھیر نے یہ کہتے ہوئے راج ٹھاکرے پر طنز کیا کہ ’’ راج ٹھاکرے کے جو ساتھی ان کے پاس گنگا جل لے کر آئے تھے وہ دراصل غلط وقت ان کے پاس گئے ہوں گے۔ ‘‘
راج ٹھاکرے ہندوتوا وادی ہیں یا نہیں ؟
دیویندر فرنویس کےقریبی سمجھے جانے والے اور ہر بار حکومت کے دفاع میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرنے کیلئے مشہور ایڈوکیٹ سداورت گنا رتنے نے سوال کیا کہ راج ٹھاکرے نے جو بات کہی وہی بات اگر کسی مسلمان نے کہہ دی ہوتی تو؟ گنا رتنے سداورت نے کہا ’’ راج ٹھاکرے کو اب باقاعدہ اس بات کا اعلان کرنا چاہئے کہ ان کی پارٹی ہندوتوا وادی ہے یا نہیں ؟ اان کے کارکنان کو جا کر ان سے پوچھنا چاہئے کہ آپ جو الگ الگ طرح کے بیانات دیتے رہتے ہیں تو دراصل آپ کا موقف ہے کیا؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ مجھے لگتا ہے کہ راج ٹھاکرے کی سٹک گئی ہے ( دماغ خراب ہو گیا ہے ) اگر انہیں آئین کی دی ہوئی ’ عقیدت کے تعلق سے آزادی اگر سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔ ویسے راج ٹھاکرے گنگا کا پانی پئیں یہ ان کیلئے لازم نہیں ہے۔
کیا راج ٹھاکرے ہندوتوا مخالف ہو جائیں گے؟
حال ہی میں کانگریس چھوڑ کر شیوسینا (شندے) میں شامل ہونے والے سنجے نروپم کا کہنا ہے کہ راج ٹھاکرے نے جس طرح لوگوں کی آستھا کا مذاق اڑایا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بہت جلد ہندوتوا مخالف ہو جائیں گے۔ نروپم کے مطابق ’’ راج ٹھاکرے بار بار اپنا موقف تبدیل کرنے کیلئے بدنام ہیں۔ کب کس پارٹی کے ساتھ جانا ہے یہ بات وہ الیکشن سے قبل طے کرتے ہیں۔ ‘‘ سابق رکن پارلیمان نے کہا ’’ جس طرح وہ سناتن دھرم میں عقیدہ رکھنے والوں کا مذاق اڑا رہے ہیں اس سے میرے ذہن میں سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا آنے والے دنوں میں وہ ہندوتوا مخالف ہونے والے ہیں ؟ کیا وہ کسی اور گروپ کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں گے؟ ‘‘ نروپم نے انتباہ دیا کہ ’’ سناتن دھرم کا مذاق نہ اڑائیں ورنہ سناتنی انہیں معاف نہیں کریں گے۔ ‘‘
کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا غلط ہے
نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے بیٹے شری کانت شندے نے راج ٹھاکرے کے بیان کو لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا۔ ا ن کا کہنا تھا ’’ راج ٹھاکرے نے کیا کہا ہے میں نے نہیں سنا البتہ یہ ہمارے لئے عقیدے کا معاملہ ہے۔ کروڑوں لوگوں نے کمبھ میلے میں حصہ لیا اور اسنان کیا۔ کسی کے عقیدے کو ٹھیس پہنچانے والا بیان دینا غلط ہے۔ ‘‘
ادھو ٹھاکرے کی قربت کا اثر ہے؟
بی جے پی کی ضمنی تنظیم بی جے پی ادھیاتمک اگھاڑی کے صدر تشار بھوسلے نے کہا ہے کہ ’’ راج ٹھاکرے کی بار بار اپنا موقف بدلنے کی عادت کی وجہ سے عوام نے انہیں گھر بٹھا دیا ہے۔ مہاراشٹر کے عوام سمجھدار ہیں۔ اس کیلئے ان کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ راج ٹھاکرے کا یہ بیان ادھو ٹھاکرے سے قربت کا اثر ہے جو حال ہی میں دکھائی دیا۔