• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

راجستھان: سادھو کی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر

Updated: August 20, 2024, 9:01 PM IST | Jaipur

راجستھان کے بلوترا علاقے میں ایک سادھو نے مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی جس کی وجہ سے شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔ سادھو نے ہر ہندو کے بدلے ۱۰۰؍ مسلمانوں کو قتل کرنے کی بات کہی۔ واضح رہے کہ اسی طرح کا دوسرا واقعہ مہاراشٹر کے تھانے ضلع میں بھی ہوا تھا جہاں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز اورنا مناسب نعرے لگائے گئے تھے۔

monk in Rajasthan giving hate speeches. Photo: X.
راجستھان میں سادھو نفرت انگیز تقریر کرتے ہوئے۔ تصویر: ایکس۔

راجستھان کے بلوترا علاقے میں ایک سادھو نے فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھاتے ہوئے مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کر کے غم و غصے کو بڑھایا ہے۔ مسلم مخالف نفرت انگیز تقریر ۱۷؍ اگست بروز سنیچر اس وقت ہوئی جب سادھو ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہا تھا۔ اس نے مسلمانوں کو’’شیطانوں اورنرخ بازوں ‘‘کے طور پر حوالہ دیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں، مہنت کو مبینہ طور پر ترنگا اور زعفرانی پرچم اٹھائے ہوئے ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہےسادھو نے کہا کہ اگر وہ (مسلمان) ایک ہندو کو ماریں گے تو ہم۱۰۰؍ مسلمانوں کو ماریں گے۔ ہم ان کے گھروں میں گھس کر انہیں مار ڈالیں گے۔ سادھو نے ایک نظریہ بیان کیا کہ مسلمانوں کی اذان در اصل ہندوؤں کے قتل ہونے کی وارننگ ہے۔ مجمع نے ہندوؤں کو بیدار کرنے اور مسلمانوں کو سبق سکھانے کا حلف لے کر تقریب کا اختتام کیا۔

اسی طرح شرانگیزی کا دوسرا واقعہ
مہاراشٹر کے تھانے میں اسی دن نفرت انگیز تقریر کے ایک الگ واقعہ میں ہندوتوا کی بنیاد پرست تنظیم وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے ساکل ہندو سماج کے ساتھ مل کر سڑکوں پر آکر مسلمانوں کے خلاف کھلی نسل کشی کا مطالبہ کیا۔ اشتعال انگیز بیان بازی سے نشان زد اس ریلی نے علاقائی فرقہ وارانہ کشیدگی پر تشویش کو بڑھا دیا ہے۔ مظاہرے کے دوران، انتہا پسند لیڈران نے تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کی اور اپنے پیروکاروں پر زور دیا کہ وہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں کے خلاف مبینہ تشدد کے جواب میں ملک بھر میں مسلم کمیونٹی کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ احتجاجی نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ’’اللہ تیرا باپ کا نام، جئے شری رام۔ جس کو چاہئے افضل خان، اس کو بھیجو پاکستان۔ جب ملےکاٹے جائیں گے، رام رام چلائیں گے۔ ‘‘واضح رہے کہ ہندوستان کی۱۴ء۲؍ فیصد آبادی پر مشتمل ایک مخصوص اقلیتی برادری کے خلاف یہ بیان بازی اور نفرت انگیز ریمارکس ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ملک میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے، جو اکثر ہندو انتہا پسند گروپ کی طرف سے کئے جاتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK