باران کے شاہ آباد میںمہا گاندھی گورنمنٹ اسکول کا معاملہ جہاں’ جشن الوداع ‘ نام سے پروگرام کے کارڈ شائع کئے گئے تھے، اسے سرکاری ہدایات کے خلاف بتایا گیا۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 10:56 AM IST | Agency | Jaipur
باران کے شاہ آباد میںمہا گاندھی گورنمنٹ اسکول کا معاملہ جہاں’ جشن الوداع ‘ نام سے پروگرام کے کارڈ شائع کئے گئے تھے، اسے سرکاری ہدایات کے خلاف بتایا گیا۔
راجستھان کے محکمہ تعلیم کے افسران نے منگل کو باران ضلع کے ایک اسکول کا دورہ کیاجہاں منعقدہ ایک پروگرام کا عنوان اردو میں دیاگیا تھا، افسران نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہے۔ باران کے شاہ آباد علاقے کے مہاتما گاندھی گورنمنٹ اسکول میں ۲۸؍ فروری کو ایک پروگرام منعقد کیاگیا تھا جس کیلئےدعوت نامہ بھیجاگیا تھا ، اس پروگرام کا نام ’ جشن الوداع ‘ رکھا گیا تھا، اسے ہندی میں لکھا گیا تھا۔ دعوتی کارڈز پر سرسوتی کی تصویر بھی تھی۔ جیسے ہی کارڈ کی تصاویر وائرل ہوئیں، باران کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس نے انکوائری کے لیے تین رکنی ٹیم تشکیل دی۔ دفتر کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق دعوتی کارڈ پر ’جشن الوداع‘ لکھا گیا تھا جو ریاستی محکمہ تعلیم کی ہدایات کے خلاف تھا۔
تحقیقاتی کمیٹی کی قیادت دیویندر سنگھ، چیف بلاک ایجوکیشن آفیسر، کشن گنج کر رہے ہیں اور اس میں دو دیگر اسکولوں کے پرنسپل بھی بطور ممبر ہیں۔ انہوں نے منگل کو اسکول کا دورہ کیا۔ دیویندر سنگھ نے کہا کہ جانچ رپورٹ تیار کی جا رہی ہے اور جلد پیش کی جائے گی۔ اسکول کے پرنسپل وکیش کمار نے انڈین ایکسپریس‘ کو بتایا ۱۲؍ ویں جماعت کے طلبہ کیلئے یہ الوداعی تقریب رکھی گئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ’’ اسکول میں کچھ مسلمان طلباء ہیں اور انہوں نے اس تقریب کی تجویز دی اور یہ عنوان بھی دیا۔ اس کے بعد اسکول ڈیولپمنٹ مینجمنٹ کمیٹی(ایس ڈی ایم سی)میٹنگ میں والدین نے بھی نام پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
کمار نے مزید کہا کہ ’’ دعوتی کارڈچھپنے کے بعد یہ محسوس کیا گیا کہ یہ نام ’سرکاری ضوابط‘ کے مطابق نہیں ہے۔ ہم نے کارڈ واپس لے لیے، لیکن چند طلبا کے پاس کارڈ رہ گئے جنہوں نے انہیں وائرل کر دیا، پھر اسے میڈیا نے بھی اٹھالیا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کرنے والے اہلکار منگل کو اسکول آئے اورمختلف دستاویزات جمع کئے بشمول طلباء کی تجویز، اسٹاف میٹنگ کی تفصیلات، پروگرام کے ویڈیوز اور اخبار کے تراشے وغیرہ۔
کمار نے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کے دورے کے دوران صحافی، ایس ڈی ایم سی ممبران اور دیگر بھی موجود تھے۔