Inquilab Logo Happiest Places to Work

جے ای ای مینس میں راجستھان کے محمد انس قومی سطح پر اور عبداللہ بہار کے ٹاپر

Updated: April 22, 2025, 11:32 AM IST | Agency | New Delhi

سپریہ شرینیت نے بھگوا خیمہ کو چڑایا کہ ’’پنکچر بناتے بناتے عبداللہ نے جے ای ای ٹاپ کرلیا۔‘‘ لالو کی بیٹی نے کہا: پنکچر والے نے فرضی ڈگری کی ہوا نکال دی۔

Abdullah, who topped JEE Mains in Bihar. Photo: INN
بہار میں جے ای ای مینس ٹاپ کرنےوالا عبداللہ۔ تصویر: آئی این این

 سنیچر کی رات ۲؍ بجے جاری کئے گئے جے ای ای مینس کے امتحان میں راجستھان کے محمد انس کے قومی سطح پر اور  عبداللہ نامی طالب علم کے بہار ٹاپ کرنے پر وزیراعظم مودی کو نام لئے بغیر نشانہ بناتے ہوئے آئینہ دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم نے  حال ہی میں وقف ترمیمی ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے  ایک پروگرام میں مسلم  نوجوانوں کیلئے  حقارت آمیز لہجہ اختیار کیاتھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر وقف کی املاک کا صحیح  استعمال ہوتا تو مسلم نوجوان پنکچر نہ بنارہے  ہوتے۔ 
  جے ای ای مینس میں   جن ۲۴؍ طلبہ  نے قومی سطح پر ۱۰۰؍ پرسنٹائل نمبرات حاصل کئے ہیں اور ٹاپ کیا ہے ان میں  راجستھان   کے محمد انس بھی  ہیں۔کانگریس  لیڈر سپریہ شرینیت نے ا نس کی  اور بہار میں عبداللہ کے ٹاپ کرنے کی خبر شیئر کرتے ہوئے چٹکی لی ہے کہ ’’پنکچر بناتے بناتے عبداللہ  نے تو جے ای ای ٹاپ کرلیا مودی جی۔‘‘ اسی معاملے میں لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی آچاریہ نے بھی وزیراعظم مودی کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی۔  انہوں نے ایکس پوسٹ کیا ہے کہ ’’جے ای ای مینس امتحان میں راجستھان کے محمد انس نے ۱۰۰؍ پرسنٹائل اور بہار کے عبداللہ نے۹۹۴۵ء۹۹؍ پرسنٹائل  حاصل کر کے ’پنکچر بنانے‘ جیسے گھٹیا بیان دینےوالے فرضی ڈگری والے کی ہوا ہی نکال دی  ہے۔‘‘ 
  اس سے قبل وزیراعظم مودی کے ’پنکچر والے‘ بیان کا جواب مختلف کمپنیوں اور اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز مسلم افراد نے  سوشل میڈیا پر ایک مہم کے ذریعہ دیا اور یہ بتایا کہ وہ مسلمان ہیں مگر پنکچر نہیں بناتے بلکہ فلاں فلاں عہدہ پر فائز ہیں اور ملک وقوم کی خدمت کررہے ہیں۔ اس مہم میں متعدد مسلم ڈاکٹرس، انجینئرس،  پروفیشنلس  اور فنکاروں نے حصہ لے کر وزیراعظم کے طعنہ کا مثبت انداز میں جواب دیا۔  ایک مسلم نوجوان نے اپنی لکژری کار کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں لکھا ہے کہ ’’ میں اپنی پنکچر کی دکان پر جارہا ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK