وزیردفاع نے ہند بحرالکاہل خطے میں بعض سرگرمیوں اور واقعات کی وجہ سے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا
EPAPER
Updated: November 24, 2022, 10:55 AM IST | Agency | Phnom Penh
وزیردفاع نے ہند بحرالکاہل خطے میں بعض سرگرمیوں اور واقعات کی وجہ سے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ہند بحرالکاہل خطے میں بعض سرگرمیوں اور واقعات کی وجہ سے ممالک کے درمیان باہمی اعتماد میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں امن و استحکام متاثر ہوا ہے ۔ ہندوستان بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام سمندری تنازعات کے حل کے حق ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق بدھ کو کمبوڈیا میں جاری آسیان ممالک کے وزرائے دفاع کی ۹؍ویں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہندوستان تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے بات چیت کے ذریعے تنازعات کے پرامن حل کے حق میں ہے۔ یہ ہند بحرالکاہل خطے میں بین الاقوامی قواعد و ضوابط پر مبنی ایک آزاد، خودمختار اور جامع نظام کی بھی وکالت کرتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کو خطے میں بعض پیچیدہ سرگرمیوں اور واقعات پر تشویش ہے کیونکہ ان سے باہمی اعتماد ختم ہوا ہے اور خطے کا امن و استحکام متاثر ہوا ہے۔ ہندوستان جہاز رانی کی آزادی، بلا روک ٹوک قانونی تجارت، سمندری تنازعات کے پرامن حل اور بین الاقوامی قوانین کی تعمیل پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ بحیرہ جنوبی چین سے متعلق ضابطہ اخلاق بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہوگا اور کسی بھی ملک کے جائز حقوق اور مفادات نظرانداز نہیں ہو ں گے۔وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دنیا میں کئی جگہوں پر تخریبی سیاست کی وجہ سے تنازعات بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرامن ہند پیسفک جس کے مرکز میں آسیان ہو دنیا میں سلامتی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ کانفرنس۱۰؍ آسیان ممالک اور۸؍ دیگر اتحادی ممالک کی شرکت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فورم نہ صرف علاقائی سلامتی بلکہ دنیا بھر میں امن کا علمبرداربن سکتا ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دہشت گردی اس وقت دنیا کو درپیش سب سے بڑا خطرہ ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ہر خطہ اس سے متاثر ہے۔ دہشت گرد تنظیموں نے ٹیکنالوجی کی مدد سے سازبازی کر لی ہے اور سائبر کرائمز نے بھی سائبر حملوں کی شکل اختیار کر لی ہے۔ حکومتیں اور دیگر عناصر بھی نئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے علاوہ توانائی اور غذائی تحفظ جیسے چیلنجز بھی کووڈ عالمی وبا کے بعد سر اٹھا رہے ہیں۔ ہندوستان کا خیال ہے کہ علاقائی سلامتی کے اقدامات باہمی مشورہ اور ترقی پر مبنی ہونے چاہئیں جس میں اتفاق رائے کی جھلک دکھائی دینی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان آسیان ممالک کے ساتھ ساتھ خطے میں سمندری سیکوریٹی کے ساتھ ساتھ دوسری شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے پرعزم ہے۔