۶۰؍ خاندانوں کے ۳۶۳؍ افراد اب بھی کوارنٹائن ، بدھال گاؤں میں پابندیاں ہنوز برقرار، دکانیں بند۔ متاثرین کے جسم میں کیڈمیم کے آثار ملے۔
EPAPER
Updated: February 12, 2025, 10:50 AM IST | Agency | Jammu
۶۰؍ خاندانوں کے ۳۶۳؍ افراد اب بھی کوارنٹائن ، بدھال گاؤں میں پابندیاں ہنوز برقرار، دکانیں بند۔ متاثرین کے جسم میں کیڈمیم کے آثار ملے۔
جموں کشمیر کے راجور ضلع میں واقع بدھال گاؤں میں پُراسرار بیماری سے متاثر ہونے کےبعد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ۳۸؍ افراد پوری طرح صحت یاب ہوگئے ہیں۔ ریاست کے محکمہ صحت کے حکام نےا س کی اطلاع دیتے ہوئے بتایاہے کہ انہیں اسپتالوں سے چھٹی دے دی گئی ہے لیکن اب بھی ۶۰؍ خاندان کے ۳۶۳؍ افراد مختلف اسپتالوں میں کوارنٹین ہیں جن کا ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں علاج ہورہاہے۔یہ اعداد و شمار ریاست کے چیف سیکریٹری اٹل ڈُولّو کی قیادت میں ایک میٹنگ میں پولیس اور طبی شعبہ کے ذمہ داران کے سامنے پیش کئے گئے۔ یاد رہے کہ ۷؍ دسمبر سے ۱۹؍ جنوری کے درمیان بدھال گاؤں کے۳؍ خاندانوںکے ۱۷؍ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ خیال رہے کہ اس کیلئےماہرین کی ٹیمیں آئیں، ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی لیکن اس بیماری کا ابھی تک کوئی نام نہیں دیا جاسکا ہے۔
چیف سیکریٹری کی قیادت میں میٹنگ
جموں کشمیر کے چیف سیکریٹری کی قیادت میں منعقد ہونےوالی میٹنگ میں ہیلتھ سیکریٹری سید عابد رشید شاہ نے موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ افراد اوران خاندانوں کو بقیہ لوگوں سے پوری طرح الگ تھلگ رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اطمینان دلایا کہ ’’جن ۵۵؍ افراد میں علامتیں پائی گئی تھیں ان میں سے ۳۸؍ افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے ۔ اب تک اس مرض سے مہلوکین کی تعداد ۱۷؍ ہی ہے۔‘‘ انہوں نےبتایا کہ اس پُرا سرار بیماری سے متاثر نئے مریض سامنے نہیں آرہے ہیں اور جو مریض اسپتال داخل ہیں ان کا علاج چندی گڑھ کے پی جی آئی ایم ای آر اور دہلی کے ایمس کے ڈاکٹرس کی ٹیم کررہی ہے۔ سید عابد رشید نے مزید بتایاکہ ’’اس وقت نہ صرف ۶۰؍ خاندانوں کے ۳۶۳؍ افراد کوارنٹین ہیںبلکہ۵۹۲؍ جانوروں کی بھی محکمہ مویشی پالن کے ذریعہ نگرانی ہورہی ہے۔‘‘
بدھال گاؤں پر نظر،۱۴؍ حصوں میں تقسیم
اُدھر بدھال گاؤ ں میں آباد دیگر خاندانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے گاؤں کو۱۴؍ چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کردیاگیاہے اور ہر حصے کی نگرانی کئی محکمہ کے افسران مشترکہ طور پر کررہے ہیں۔ علاقے کی تمام دکانیں جو پراسرار بیمارے کے منظر عام پرآنے اور ۱۷؍ افراد کی ہلاکت کے بعد سیل کردی گئی تھیں، اب بھی سیل ہیں۔ گاؤں والوں کو راشن کی سپلائی حکومت کی جانب سے انتہائی نگرانی احتیاطی تدابیر کے ساتھ کی جارہی ہے۔
بیماری، علامات اوراس کی وجہ
راجوری کے بدھال گاؤں کی جس پُراسرار بیماری نے ۱۷؍ افراد کی جانیں لے لیں اور ۴؍ سو سے زائد کو متاثر کیا،اس کو ڈاکٹر اب تک کوئی نام نہیں دے سکے ہیں۔ اس بیماری میں مریض متلی، دست، گلے میں سوزش اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کرتے ہیں۔ بخار اور پسینہ آنے کے ساتھ ہی مریض اچانک بیہوش ہوجاتے ہیں۔ تشخیص میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ متاثر افراد نہ کسی بیکٹیریا سے متاثر تھےنہ وائرس سے اور نہ ہی انہیں کسی طرح کا کوئی انفیکشن ہواتھا۔البتہ ان کے جسم میں ’ کیڈمیم ‘ نامی دھات کے عناصر پائے گئے ہیں۔ ڈاکٹر اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ دھات جسم میں کیسے پہنچی۔کیڈمیم انتہائی زہریلا مادہ ہےجوکئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔