Inquilab Logo Happiest Places to Work

راجوری کی اِرم چودھری ۴۰؍ ویں رینک کے ساتھ مسلم طلبہ میں سرفہرست

Updated: April 25, 2025, 12:22 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

یوپی ایس سی میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی ارم چودھری ڈاکٹر ہیں، کلاس امپرومنٹ کے ذریعے انہوں نے آئی اے ایس بننے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا۔

Iram Chaudhry, who is also an MBBS. Photo: INN
ارم چودھری جو ایم بی بی ایس بھی ہیں۔ تصویر: آئی این این

جموں کشمیر کے راجوری ضلع کے درہال تحصیل کے لیران سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر اِرم چودھری نے یو پی ایس سی ۲۰۲۴ء کے باوقار امتحان میں ۴۰؍ واں رینک حاصل کر کے مسلم طلباء میں سر فہرست مقام حاصل کیا۔ اس سے قبل ارم نے ۲۰۲۳ء کے امتحان میں ۸۵۲ ؍ واں رینک حاصل کیا تھا۔ ارم نے کلاس امپرومنٹ کے عزم کے ذریعے آئی ایس بننے کا خواب شرمندۂ تعبیر کیا ہے۔ ارم اس وقت ادے پور میں مقیم ہیں جہاں وہ ٹریننگ حاصل کررہی ہیں۔ گزشتہ سال کے رینک کی بنیاد پر انہیں ریلوے سروسیز ملی تھی جس کی ٹریننگ میں وہ مصروف عمل ہیں ۔ ڈاکٹر اِرم نے اپنی ابتدائی تعلیم راجوری کے ایک انٹر نیشنل اسکول سے حاصل کی ہے جہاں سے دسویں کا امتحان ۲۰۰۹ء میں ۹۲ فیصد اور ۱۲ ویں سائنس کا امتحان ۲۰۱۱ء میں ۸۹؍ فیصد سے کامیاب کیا تھا۔ میڈیکل انٹرنس میں اچھے رینک کی وجہ سے اِرم کا داخلہ گورنمنٹ میڈیکل کالج میں ہوا تھا جہاں سے انہوں نے ۲۰۲۰ء میں ایم بی بی ایس میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ 
  ڈاکٹر ارم نے کامیابی کے اپنے سفر کے بارے میں ’ انقلاب‘ کو بتایا کہ ’’ اگر میں میڈیکل فیلڈ میں رہتی تو صرف ان مریضوں کی خدمت کر سکتی تھی جو علاج کی غرض سے میرے پاس آتے۔ یو پی ایس سی نے مجھے ایسا موقع فراہم کیا ہے جس سے اب میں ضلعی سطح پر انتظامی امور میں معاون بن سکتی ہوں ۔ ‘‘
  ارم کے ذہن میں بچپن سے کچھ کر دکھانے کا خواب تھا۔ ایم بی بی ایس کے فائنل ائیر میں اس کی سہیلی کے بھائی نے جب یو پی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کی تو اس سے انہیں مزیدترغیب ملی اور انہوں نے یو پی ایس سی کرنے کامصمم ارادہ کرلیا تھا۔ ۲۰۲۳ء کی کامیابی سے قبل ارم مسلسل تین کوششوں میں ناکام ہو چکی تھیں۔ ڈاکٹر ارم نے اس بارے میں بتایا ’’ مقابلہ جاتی امتحان کا میرا سفر نہایت مشکلات اور آزمائش سے بھرا رہا۔ مجھے پریلیم کے ابتدائی تین امتحانات میں مسلسل ناکامی ہاتھ آئی تھی مگر ان ناکامیوں سے میں ذرا بھی دل برداشتہ نہیں ہوئی اور ہر امتحان میں اپنی پچھلی غلطیوں سے کچھ نہ کچھ سبق سیکھا۔ بعد ازاں میں دہلی آئی جہاں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کیلئے انتہائی سازگار ماحول ملا۔ پرائیوٹ کو چنگ جوائن کی اور ذاتی تیاری پر بھی فوکس کیا اور اپنی چوتھی کوشش میں ایک کے بعد ایک تینوں مرحلوں کو عبور کیالیکن میرا رینک ۸۵۲؍ آیا تھا جس سے میں تھوڑی نروس ضرور ہوئی لیکن میں تہیہ کرچکی تھی کہ مجھے آئی اے ایس بننا ہے۔ میں نے رینک امپرومنٹ کا فیصلہ کیا اور پچھلے رینک کی بنیاد پر ریلویز سروسیز جوائن کی۔ سابقہ کمزوریوں پر میں نے فوکس ہوکر کام کرنا شروع کیا، گھر والوں کا کافی سپورٹ رہا۔ چونکہ گزشتہ برسوں کی پڑھائی کا مجھے اچھا خاصا تجربہ تھا۔ میں نے باریک بینی سے اپنی کمزوریوں، کوتاہیوں اور غلطیوں کا جائزہ لیا اور خوب محنت کی۔ طلبہ کے نام پیغام میں ارم نے کہا ’’ میں یہی کہنا چاہوں گی کہ وہ اپنا ہدف متعین کریں ، ڈٹے رہیں اور صبر کے ساتھ محنت کرتے چلے جائیں۔ کمزوریوں پر محنت کرنا ہی آپ کو منزل مقصود پر پہنچاتا ہے۔ ڈاکٹر ارم کے والد نثار احمد پاور ڈیولپمنٹ محکمہ میں ایگزیکٹیو انجینئر رہ چکے ہیں۔ والدہ شمیم اختر خاتون خانہ ہیں۔ ان کی ایک چھوٹی بہن ہما چودھری اور ایک بھائی بلال چودھری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK