قلعے میں شیو سینا اور بی جے پی کارکنان میں زبردست مارپیٹ ، آدتیہ ٹھاکرے ، جینت پاٹل اور امباداس دانوے، نارائن رانے اور نلیش رانے کے مقابلے پر آگئے تھے ، رانے اور ٹھاکرے کی ایک دوسرے کو للکار ، نارائن رانے کی میڈیا سے بھی بدتمیزی
EPAPER
Updated: August 29, 2024, 10:09 AM IST | Siraj Shaikh | Malvan
قلعے میں شیو سینا اور بی جے پی کارکنان میں زبردست مارپیٹ ، آدتیہ ٹھاکرے ، جینت پاٹل اور امباداس دانوے، نارائن رانے اور نلیش رانے کے مقابلے پر آگئے تھے ، رانے اور ٹھاکرے کی ایک دوسرے کو للکار ، نارائن رانے کی میڈیا سے بھی بدتمیزی
یہاں کے تاریخی اور مشہور قلعہ راجکوٹ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ منہدم ہوجانے کے بعد ریاست میں غم و غصہ کی جو لہر دوڑی ہے اس کی ایک واضح جھلک بدھ کو اسی قلعے میں اس وقت نظر آئی جب شیو سینا کے کارکنوں اور مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ نارائن رانے اور ان کے بیٹے نلیش رانے کو نہ صرف گھیر لیا بلکہ اس دوران دونوں طرف کے کارکنوں میں جم کر ہاتھاپائی ہوئی۔ عالم یہ تھا کہ پولیس کو دونوں طرف کے کارکنوں کو چھڑانے میں دانتوں تلے پسینے آگئے۔ اس دوران آدتیہ ٹھاکرے اور نلیش رانے بھی آمنے سامنے آگئے تھے اور دونوں ہی ایک دوسرے کو کھل کر للکار رہے تھے۔
معاملہ کیا ہے ؟
شیو سینا کے گروپ لیڈر آدتیہ ٹھاکرے، این سی پی (شرد) کے گروپ لیڈر جینت پاٹل اور کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے مالون میں قلعہ کا معائنہ کرنے پہنچے تھے۔اس کی خبر لگتے ہی رکن پارلیمنٹ نارائن رانے اور نیلیش رانے بھی اپنے حامیوں کے ساتھ قلعے میں پہنچ گئے۔ حال یہ ہوا کہ دونوں ہی طرف کے لیڈران آمنے سامنے آگئے جبکہ بی جےپی اور شیو سینا کے کارکنوں میں ہاتھاپائی شروع ہو گئی ۔ مظاہرین قلعے کی دیواروں پر بھی چڑھ گئے اور وہاں سے ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے۔ جب نعرے بازی کرتے کرتے تھک گئے تو کچھ کارکنوں نے پتھر بھی چلادئیے لیکن پولیس کی بھاری تعداد موجود ہونے کی وجہ سے معاملہ زیادہ نہیں بگڑا۔ حالانکہ اس دوران پولیس دونوں ہی طرف کے لیڈروں کو خاموش کرانے کی تگ و دو کرتی رہی لیکن شیواجی مہاراج کے مجسمہ کی بے حرمتی کی وجہ سے جذبات اتنے زیادہ بر انگیختہ تھے کہ آدتیہ ٹھاکرے مسلسل نارائن رانے اور نلیش رانے کو للکاررہے تھے۔ کارکنوں کی ہاتھاپائی اور جو ہاتھ میں آیا اس سے ایک دوسرے کو پیٹنے کی کوشش کی وجہ سے کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے لیکن دونوں گروپس کے لیڈران اور کارکنان اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
جینت پاٹل نےمعاملہ کو رفع دفع کروایا
دونوں گروپوں کے درمیان تصادم میں قلعہ کو نقصان پہنچا۔ کچھ جگہوں پر اینٹیں اکھڑ گئی، قلعہ کی دیواریں گندی ہوگئیں اور کچھ دیگر نقصان پہنچا۔ اس دوران جینت پاٹل نے دوڑ دوڑ کر دونوں ہی گروپس کے درمیان ثالثی کرنے اور سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے سب سے پہلے آدتیہ ٹھاکرے کو موقع سے ہٹایا۔ اس کے بعد نارائن رانے اور مقامی پولیس افسران سے بات کرکے نلیش رانے کو تنبیہ کی کہ وہ اشتعال انگیزی نہ کریں۔ اس کے باوجود نلیش رانے ماننے کو تیار نہیں تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آدتیہ ٹھاکرے کو پچھلے دروازے سے جانے کی ہدایت دی جائے ورنہ بی جےپی کے کارکنان ان کا یہاں سے نکلنا مشکل کردیں گے ۔ اس پر شیو سینا کے کارکنوں کو پھر جوش آگیا لیکن جینت پاٹل نے کسی طرح نارائن رانے کو سمجھایا جس کے بعد دونوں ہی باپ بیٹے ٹھنڈے ہوئے۔ حالانکہ نارائن رانے نے کہا کہ وہ یہاں سے نہیں ہٹیں گے کیوں کہ وہ مقامی ہیں اور مالون ان کا اپنا حلقہ ہے۔ جو لوگ باہر سے آئے ہیں وہ پہلے یہاں سے نکلیں۔اس پر جینت پاٹل نے یہ کہہ کر ان کو خاموش کرایا کہ ہم صرف دورہ کرنے آئے تھے اور ۱۰؍ منٹ میں یہاں سے چلے جائیں گے ۔
آدتیہ ٹھاکرے کا جارحانہ موقف
نلیش رانے کی مسلسل اشتعال انگیزی اور نارائن رانے کی بدزبانی کی وجہ سے آدتیہ ٹھاکرے جارحانہ موقف پر ڈٹے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ جائیں گے تو مین روڈ سے ہی جائیں گے اور قلعہ کے پچھلے دروازے سے تو قطعی نہیں جائیں گے ۔ اس پر کافی دیرتذبذب کی کیفیت رہی ۔ اس دوران تینوں ہی لیڈران قلعے کے معائنہ کے لئے آگے بڑھے تو بار بار رانے اور ٹھاکرے گروپ کے کارکنان ایک دوسرے کے سامنے آتے رہے اور ماحول کشیدہ ہی رہا لیکن بعد میں یہ تینوں ہی لیڈران وہاں سے نکل گئے ۔
نارائن رانے کی میڈیا سے بدتمیزی
آدتیہ ٹھاکرے نےقلعے میں میڈیا سے خطاب کے دوران کے دوران مہا یو تی حکومت پر شدید تنقیدیں کیں۔