Updated: April 25, 2024, 1:51 PM IST
| New Dehli
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نےرہنما اصولوں کی پیروی نہ کرنے اور بے ضابطگیوں کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے کوٹک مہندرا بینک پر روک لگادی ہے کہ وہ اپنے آن لائن اور موبائل بینکنگ چینلز کے ذریعے نئے صارفین کا کھاتہ کھولے نہ نئے کریڈٹ کارڈ جاری کرے۔
کوٹک مہندرا بینک۔ تصویر: آئی این این۔
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ۲۴؍اپریل کوایک بڑے ریگولیٹری اقدام کے طور پر کوٹک مہندرا بینک کو اپنے آن لائن اور موبائل بینکنگ چینلز کے ذریعے نئے صارفین کو آن بورڈ کرنے اور اس کے ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز میں نگرانی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے تازہ کریڈٹ کارڈ جاری کرنے سے روک دیا۔ مرکزی بینک نے کہا کہ یہ کارروائیاں پچھلے دو برسوں میں بینک کے آئی ٹی نظام کی آر بی آئی کی جانچ کے بعد ہوئیں۔
آر بی آئی نے کہا کہ پابندی سے موجودہ صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اوربینک اپنے موجودہ صارفین بشمول اپنے کریڈٹ کارڈ کے صارفین کو خدمات فراہم کرنا جاری رکھ سکتا ہے۔
یہ کارروائی ممکنہ طور پر مہندرا بینک کے نئے صارفین کے حصول کو متاثر کرے گی کیونکہ نئےکھاتے کھولنے کا ایک اہم حصہ آن لائن اور موبائل بینکنگ چینلز کے ذریعے ہوتا ہے۔ نیز، آر بی آئی کی کارروائی کوٹک بینک کے کریڈٹ کارڈ کے کاروبارکیلئے بھی بری خبر ہے۔ ماہرین کے مطابق، نئے کریڈٹ کارڈ جاری کرنے پر مرکزی بینک کی پابندی کوٹک بینک کے شریک برانڈکریڈٹ کارڈ کے سودے کو متاثر کر سکتی ہے۔
آر بی آئی نے کہا، ’’ ۲۰۲۲ءاور ۲۰۲۳ءکیلئے بینک کے ریزرو بینک کے آئی ٹی جائزے سے پیدا ہونے والے اہم خدشات اور جامع اور بروقت انداز میں ان خدشات کو دور کرنے میں بینک کی جانب سے مسلسل ناکامی کی بنیاد پر یہ اقدامات ضروری ہیں۔ ‘‘
مرکزی بینک کے مطابق، آئی ٹی انوینٹری مینجمنٹ، پیچ اینڈ چینج مینجمنٹ، یوزر ایکسس مینجمنٹ، وینڈر رسک مینجمنٹ، ڈیٹا سیکیوریٹی اور ڈیٹا لیک کی روک تھام کی حکمت عملی، کاروبار کے تسلسل اور ڈیزاسٹر ریکوری کے شعبوں میں سنگین خامیاں اور عدم تعمیل دیکھی گئی۔
اس کارروائی کی وضاحت کرتے ہوئے، آر بی آئی نے کہا کہ لگاتار دو برسوں سے، بینک کو ریگولیٹری رہنما خطوط کے تحت ضروریات کے برعکس، اس کے آئی ٹی رسک اور انفارمیشن سیکوریٹی گورننس میں کمی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
آر بی آئی کی کارروائی کو کس چیز نے متحرک کیا؟
بعد کے جائزوں کے دوران۔ مرکزی بینک نے کہا کہ کوٹک مہندرا کو ۲۰۲۲ءاور ۲۰۲۳ءکیلئے ریزرو بینک کے جاری کردہ اصلاحی ایکشن پلان کے ساتھ نمایاں طور پر غیر تعمیل پایا گیا، کیونکہ بینک کی طرف سے پیش کردہ تعمیل یا تو ناکافی، غلط یا غیر تسلی بخش پائی گئی۔
ایک مضبوط آئی ٹی انفراسٹرکچر اورآئی ٹی رسک مینجمنٹ فریم ورک کی عدم موجودگی میں، بینک کا کور بینکنگ سسٹم اور اس کے آن لائن اور ڈجیٹل بینکنگ چینلز کو پچھلے دو برسوں میں بار بار اور نمایاں بندش کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تحقیقات کے دوران، آر بی آئی نے پایا کہ بینک اپنی ترقی کے مطابق آئی ٹی نظام اور کنٹرول بنانے میں ناکامی کی وجہ سے ضروری آپریشنل فلیکسی بلیٹی پیدا کرنے میں نا کام ہے۔