• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آربی آئی کا ’یوایل آئی‘ لانچ کرنے کااعلان

Updated: August 28, 2024, 12:15 PM IST | Agency | New Delhi

یوپی آئی کی طرز پر ’یونیفائیڈ لینڈنگ ایپ ‘سے صارفین کچھ ہی منٹوں میں پرسنل لون،ہوم لون اور کار لون حاصل کرسکیں گے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ریزروبینک آف انڈیا (آربی آئی) نے قرض  فراہمی /حصولیابی کے عمل کو آسان بنانے کیلئے یوپی آئی کی طرز پر’یوایل آئی‘  پلیٹ فارم لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سسٹم کے آنے کے بعد صارفین کو پرسنل لون، ہوم لون اور کار لون کیلئے بینکوں  کے چکر نہیں  کاٹنے پڑیں  گے۔ بتایا گیا کہ حکومت نے اس پروسیس کو آسان بنانے کی غرض سے یوپی آئی کی طرز پر یونیفائیڈ لینڈنگ پلیٹ فارم کا منصوبہ بنایا ہے۔ آربی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے اس کا اعلان کیا ہے۔ 
 رپورٹ کے مطابق بنگلور میں  ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے متعلق منعقدہ گلوبل کانفرنس میں   آربی آئی گورنر شکتی داس نے خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال اگست ۲۰۲۳ء میں ریزروبینک نے ’فریکشنل کریڈٹ‘ کیلئے ایک ٹیکنیکل پلیٹ فارم کا پائلٹ پروجیکٹ متعارف کرایا تھا۔ اسے جلد ہی ملک بھر میں  لانچ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سال کے دوران اس پلیٹ فارم پر کسان کریڈٹ کارڈ لون، ڈیری لون، ایم ایس ایم ای لون، پرسنل لون اور ہوم لون پر توجہ دی گئی۔ 
 آربی آئی گورنر نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یو ایل آئی کو یوپی آئی کی طرح کامیابی حاصل ہوگی اور یہ قرض کے شعبہ میں انقلابی قدم ثابت ہوگا۔ 
فائدہ کیاہوگا؟
 فوری قرض فراہم کرنے والے موجودہ ایپس پر حکومت اور آربی آئی کامحدود کنٹرول ہے، لیکن یو ایل آئی پلیٹ فارم پر مبنی ایپ کی سرکار راست نگرانی کرے گی۔ جیسے ابھی آپ پِن ڈال کر یوپی آئی سے فوراً پیمینٹ کرپاتے ہیں۔ اسی طرح آپ پِن ڈال کر قرض حاصل کرپائیں گے۔ یہ بھی آپ کے بینک اکاؤنٹ سے لنک ہوگا۔ 

یہ بھی پڑھئے:بنگلہ دیش : شیخ حسینہ کے دوراقتدار میں جبری گمشدہ افراد کی تلاش کیلئے کمیشن قائم

یوایل آئی کریڈٹ پروسیسنگ کو کس طرح آسان بنائے گا؟
یونیفائیڈ لینڈنگ اِنٹرفیس (یو ایل آئی) لون لینے کیلئے پورے نظام کو آسان بنانے، کریڈٹ پروسیسنگ میں  لگنے والے وقت اور کاغذی کارروائی کو کم کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ 
یہ اوپن آرکیٹیکچر کو اوپن ایپلی کیشن پروگرامنگ انٹرفیس (اے پی آئی) سے ہم آہنگ کرتا ہے۔ جس سے فائنانشیل انسٹی ٹیوشن’پلگ اینڈ پلے‘ ماڈل میں آسانی سے جڑسکتے ہیں۔ 

یہ کیسے کام کرے گا؟
یو ایل آئی ایپ، آدھار، ای کے وائی سی، ریاستی سرکار کے لینڈ ریکارڈ، پین ویلیڈیشن اور اکاؤنٹ ایگریگیٹر سمیٹ الگ الگ سورسیز سے ڈیٹا جمع کرےگا۔ 
اسے ڈیری کوآپریٹیو سوسائٹیوں سے دودھ کے ڈیٹا اور گھر یا املاک سرچ ڈیٹا جیسی سروسیز کے ساتھ بھی لِنک کیا جائے گا۔ 
 شکتی کانت داس نے بتایا کہ یوپی آئی کو اپریل ۲۰۱۶ء میں لانچ کیا گیا تھا۔ اپنے ۸؍سال کے سفر میں یوپی آئی کوبڑی کامیابی ملی ہے۔ جولائی ۲۰۲۴ء میں یوپی آئی کے ذریعے ۱۴۴۴؍ کروڑ ٹرانزیکشن ہوئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK