Inquilab Logo Happiest Places to Work

یو پی آئی لین دین کے تعلق سے آر بی آئی کا اہم اعلان

Updated: April 10, 2025, 10:38 AM IST | Mumbai

آر بی آئی نے کہا : این پی سی آئی کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بینکوں اور دیگر متعلقین کی مشاورت سے لین دین کی حد میں ترمیم کر سکے۔

RBI Governor Sanjay Malhotra. Photo: INN.
آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا۔ تصویر: آئی این این۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) کے بڑھتے ہوئے استعمال کے پیش نظر لین دین کی حد کو مزید لچکدار بنانے کی سمت میں بدھ کو ایک بڑا قدم اٹھایا اور نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی) کو یو پی آئی کے ذریعے ہونے والے لین دین کی حد کو تبدیل کرنے کا اختیار دے دیا۔ 
آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نے بدھ کو رواں مالی سال کی پہلی دو ماہی مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ کے فیصلے کے بارے میں معلومات فراہم کرواتے ہوئے کہا کہ این پی سی آئی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بینکوں اور دیگر متعلقین کی مشاورت سے نئے حالات کے مطابق یو پی آئی لین دین کی حد میں ترمیم کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یو پی آئی پر پرسن ٹو پرسن (پی ٹو پی) اور پرسن ٹو مرچنٹ ( پی ٹو ایم) لین دین کی زیادہ سے زیادہ حد ایک لاکھ روپے ہے۔ تاہم کچھ خاص پی ٹو ایم معاملات میں، یہ حد ۲؍ لاکھ روپے اور ۵؍ لاکھ روپے تک ہوجاتی ہے۔ 
ملہوترا نے کہا کہ نئے نظام کے تحت، این پی سی آئی ضروریات کے مطابق یو پی آئی لین دین کیلئے نئی حدیں مقرر کر سکے گا۔ بینک ان اعلانات کی حد کے اندر اپنے خطرے کے اندازے کے مطابق اپنی داخلی حدود طے کرنے کیلئے آزاد ہوں گے۔ اعلیٰ لین دین کی حد کے ساتھ آنے والے خطرات کو کم کرنے کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات نافذ کئے جائیں گے۔ آر بی آئی نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یو پی آئی کے ذریعے پی ٹو پی لین دین پر ایک لاکھ روپے کی موجودہ حد برقرار رہے گی اور این پی سی آئی کو اس سلسلے میں ہدایت دی جائے گی۔ خیال رہے کہ بدھ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ میں بہت سے اہم فیصلے ہوئے۔ 
ریزرو بینک آف انڈیا نے بینکوں کے پھنسے ہوئے قرض کے حل کیلئے رہنما خطوط جاری کئے 
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے پھنسے قرض ( اسٹریسڈ ایسٹس ) کے حل کے لئے ایک نئے فریم ورک سیکورٹائزیشن آف اسٹریسڈ ایسٹس فریم ورک پر رہنمایانہ خطوط جاری کیا ہے۔ یہ نیا فریم ورک پھنسے ہوئے قرض کے سیکورٹائزیشن کو فروغ دے گا۔ سیکورٹائزیشن ایک ایسا عمل ہے جس میں ان پھنسے ہوئے قرض کو ملاکرسیکیورٹیز میں تبدیل کیا جاتا ہے اور پھر سرمایہ کاروں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ اس سے بینکوں کو خطرہ کم کرنے اور اس طرح کے قرض سے نکلنے کاایک راستہ ملے گا۔ آربی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نےبدھ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی رواں مالی سال کی پہلی دو ماہی سہ روزہ میٹنگ میں کئے جانے والے فیصلوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئےکہا کہ مرکزی بینک نے اس فریم ورک پر جنوری ۲۰۲۳ء میں ایک مباحثہ پیپر جاری کرکے مارکیٹ کے شرکاء سے تجاویز طلب کی تھیں۔ موصولہ تجاویز کو شامل کرنے کے بعد اب رہنمایانہ خطوط کا مسودہ جاری کر دیا گیا ہے۔ ملہوترا نے کہا کہ یہ نیا فریم ورک بینکوں کو پھنسے ہوئے قرض کو حل کرنے کیلئے مارکیٹ پر مبنی طریقہ کار فراہم کرے گا۔ یہ ایس اے آرایف اے ای ایس آئی ایکٹ ۲۰۰۲ءکے ذریعے حل کے عمل کیلئے ایک اضافی متبادل کے طور پر کام کرے گا۔ یہ نیا متبادل بینکوں کو ایک اضافی راستہ فراہم کرے گا۔ 
ریزرو بینک آف انڈیاکے اہم فیصلے 
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے کو - لینڈنگ انتظامات سے متعلق رہنمایانہ خطوط کا مسودہ کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اب ایک کامن ریگولیٹری فریم ورک کا مسودہ جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ کو لینڈنگ طرز عمل میں آنے والی تبدیلی اور مختلف طبقات کے مختلف قرض کی ضروریات کو پورا کرنے کے امکان کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نے کہا کہ اب تک کو لینڈنگ کے رہنمایانہ خطوط صرف بینکوں اور غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سی) کے درمیان ترجیحی شعبے کے قرض کیلئے نافذ تھے۔ تاہم، بدلتے ہوئے معاشی اور قرض ماحول کے پیش نظر، آر بی آئی نے اب اسے تمام ریگولیٹڈ اداروں (آر ای) کے درمیان کو- لینڈنگ انتظامات کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے مؤثر کریڈٹ ثالثی کو بڑھاوا دینے اور تجارتی لین دین کے ہموار طور چلانے کے مقصد سے غیر فنڈ پر مبنی (این ایف بی) مالی سہولیات جیسے گارنٹی، قرض کے خط اور شریک قبولیت کے بارے میں نئے مسودہ رہنمایانہ خطوط جاری کئے ہیں۔ آر بی آئی کے گورنر سنجے ملہوترا نے بدھ کو رواں مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی مالی سال کی پہلی ۲؍ ماہی سہ روزہ میٹنگ میں کئے جانے والے فیصلوں کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے کہا کہ ان سہولیات سے متعلق ضابطے اب تک مختلف ریگولیٹڈ اداروں کیلئے مختلف شکلوں میں نافذ تھے۔ اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان تمام رہنمایانہ خطوط کو ہم آہنگ اور مضبوط کیا جائے گا تاکہ ایک یکساں اور واضح ریگولیٹری فریم ورک تیار کیا جاسکے۔ ملہوترا نے بتایا کہ نظرثانی شدہ رہنمایانہ خطوط کے تحت تمام ریگولیٹڈ اداروں پر نافذ رہنمایانہ خطوط کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرض میں جزوی اضافے سے متعلق موجودہ ہدایات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 
کارپوریٹ نے آربی آئی کے فیصلے پر کیا کہا؟
اُمیش ریونکر، ایگزیکٹیو وائس چیئرمین، شری رام فائنانس کہا کہ ’’ہم ریپو ریٹ کو کم کرنے کے آر بی آئی کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں - ایک بروقت اور تعمیری قدم جو معاشی بحالی میں مدد فراہم کرتا ہے، لیکویڈیٹی کے حالات کو آسان بناتا ہے۔ اس فیصلے سے ہندوستان کی جی ڈی پی کو طاقت ملے گی اور وہ ٹیرف جنگ میں بھی ترقی کرے گی۔ ‘‘
اشونی دھانوت، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور چیف انویسٹمنٹ آفیسر، شری رام انشورنس نے کہا ’’ریزرو بینک آف انڈیا کا ریپو ریٹ کو ۲۵؍ بیسس پوائنٹس سے کم کر کے ۶؍فیصد کرنے کا فیصلہ اور ایک موافق موقف اپنانا عالمی ٹیرف کی بڑھتی ہوئی جنگ میں اقتصادی ترقی کو سہارا دینے کیلئے ایک اسٹریٹجک محور کی عکاسی کرتا ہے۔ میرے خیال میں آر بی آئی کا فیصلہ سبھی کو پسند آیا ہوگا۔ ‘‘
کشور لودھا، سی ایف او، یو جی آر اوکیپٹل نے کہا ’’ یہ ایم پی سی پالیسی گزشتہ۴۔ ۵؍ مہینوں میں آر بی آئی کی طرف سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا تسلسل معلوم ہوتی ہے۔ آربی آئی کے ان اقدامات کی بدولت پچھلے ۱۵؍ دن سے سسٹم میں پائیدار لیکویڈیٹی واپس آ رہی ہے۔ موقف میں تبدیلی رجحان کے مطابق ہے۔ اس سے ہندوستانی معیشت کو فائدہ ہوگا اور ٹیرف جنگ میں ہندوستان کی معیشت مضبوط رہے گی۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK