• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

باندرہ قبرستان کی زمین کا دوبارہ مخلوط سروے اور حد بندی کا حکم

Updated: July 14, 2024, 10:15 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

ہائی کورٹ نے ایم ایس آر ڈی سی اور بی ایم سی کو ساتھ مل کر مارچ میں ۴؍ ہفتوں میں سروے کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سروے۴؍ مہینوں بعد کیاگیا اور اس میں بھی بی ایم سی شامل نہیں رہی، عرضی گزار کا سرکاری ایجنسیوں پر عدالت میں غلط بیانی کا الزام۔

The vacant plot in Bandra Reclay Mission which has been earmarked for a graveyard. Photo: INN
باندرہ ریکلے میشن میں واقع وہ خالی پلاٹ جو قبرستان کیلئے مختص کیاگیا ہے۔ تصویر : آئی این این

باندرہ میں قبرستان کی زمین مختص کرنے کیلئے ہائی کورٹ کے ۲۷؍ مارچ کے حکم کے باوجود زمین  کے سروے کا کام جمعرات ۱۱؍ جولائی کو کیا گیااور اس میں بھی بی ایم سی شامل نہیں رہی۔ ہائی کورٹ نے ’مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن‘ (ایم ایس آر ڈی سی) اور بی ایم سی کو مخلوط معائنہ کرنے کا دوبارہ حکم دیا ہے اور یہ بھی ہدایت دی ہے کہ اس جگہ پر کتنے رقبہ میں ناجائز قبضہ جات ہیں اور کتنی جگہ خالی ہے اس کی بھی رپورٹ میں وضاحت کی جائے۔ عدالت نے ۳۰؍ جولائی کو اس معائنہ کی رپو رٹ طلب کی ہے۔ 
 چیف جسٹس دیویندر کمار اُپادھیائے اور جسٹس امیت بورکر پر مشتمل ۲؍ رکنی بنچ نے جمعہ کو ۲۰۱۶ء میں محمد فرقان علی قریشی کے ذریعہ داخل کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشت پر سماعت کے دوران یہ ہدایت دی۔ اس عرضداشت میں باندرہ اور کھار میں رہائش پذیر مسلمانوں کیلئے قبرستان کیلئے زمین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ’اَربن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ‘ (یو ڈی ڈی) نے ۲۹؍ ستمبر۲۰۲۰ء کوقبرستان کیلئے باندرہ ریکلے میشن میں زمین مختص بھی کر دی لیکن اب تک مسلمانو ں کو یہ زمین دی نہیں گئی ہے۔ 
جمعہ کو عدالت کو بتایا گیا کہ ہائی کورٹ نے ۲۷؍ مارچ کو بی ایم سی اور ایم ایس آر ڈی سی کو ساتھ مل کر قبرستان کیلئے مختص کی گئی زمین کی پیمائش اور حدبندی کا حکم دیا تھا ۔  عدالت نے اس کارروائی کے دوران ’سٹی سروے آفیسر‘ کو بھی مکمل تعاون دینے کی ہدایت دی تھی ۔ اس سروے کے علاوہ دیگر تمام کارروائیوں بشمول معاہدہ اور معائوضہ کی کارروائی انجام پانے کے بعد ایم ایس آر ڈی سی کو  مذکورہ زمین بی ایم سی کو سونپنی تھی تاکہ قبرستان کے طور پر اس کا استعمال شروع ہوسکے۔یہ پوری کارروائی عدالت کے حکم  پر۴؍ ہفتوں میں مکمل کی جانی تھی۔ تاہم  احکام جاری ہونے کے تقریباً ۴؍ مہینے مکمل ہونے کو ہیں لیکن یہ کارروائی عدالت کے حکم کے مطابق نہیں کی گئی۔
سماعت کے دوران ایم ایس آر ڈی سی کے سینئر وکیل ڈاکٹر ملند ساٹھے نے عدالت کو بتایا کہ متذکرہ پلاٹ پر کچھ جھوپڑے ہیں اور یہ جھوپڑا واسی متعلقہ افسران کو سروے نہیں کرنے دے رہے تھے جس کی وجہ سے پولیس سے مدد لے کر ۱۱؍ جولائی کوسروے مکمل کیا گیا۔ اس پر بی ایم سی کے سینئر وکیل انل ساکھرے نے ججوں کو بتایا کہ بی ایم سی کو اس سروے کی اطلاع نہیں دی گئی تھی جس کی وجہ سے شہری انتظامیہ کے افسران اس سروے کے وقت موجود نہیں تھے۔
اس اطلاع پر ایڈوکیٹ ساٹھے نے متذکرہ سروے کی رپورٹ کی کاپی بی ایم سی کے وکیل کو دی تاکہ بی ایم سی کے متعلقہ محکمہ کے افسران اس کا مطالعہ کرسکیں۔عدالت کو بتایا گیا کہ مختص کی گئی زمین کا رقبہ تقریباً ۹؍ ہزار مربع میٹر ہے جس کے کچھ حصہ پر ناجائز قبضہ ہے۔
 ججوں نے ایم ایس آر ڈی سی اور بی ایم سی کو دوبارہ مخلوط سروے کرکے قبرستان کیلئے مختص زمین کی حد بندی کی ہدایت دی تاکہ قبرستان کی جگہ کی شناخت ہوسکے۔ ساتھ ہی ججوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ دونوں ایجنسیاں مل کر اپنے سروے کی مخلوط رپورٹ عدالت میں پیش کریں اور اس رپورٹ میں یہ وضاحت ہونی چاہئے کہ کتنی زمین خالی ہے اور کتنی زمین پر قبضہ ہے۔ یہ رپورٹ آئندہ سماعت، ۳۰؍ جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
عرضی گزار کا بیان
عرضی گزار فرقان قریشی نے اس سلسلے میں انقلاب سے گفتگو کے دوران کہا کہ طبیعت ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے وہ خود اور کسی وجہ سے ان کے سینئر وکیل سماعت کے دوران عدالت میں موجود نہیں تھے اس لئے عدالت کے روبرو نشاندہی نہیں کی جاسکی کہ سرکاری ایجنسیوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ پلاٹ پرکوئی ناجائز قبضہ نہیں ہے بلکہ یہاں میٹرو کا کام کرنے والے مزدوروں  کے رہ نے کیلئے عارضی خیمے بنائے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK