انہوں نے اقوام متحدہ میں مکمل طور پر اصلاحات کی ضرورت پرزوردیا۔
EPAPER
Updated: December 02, 2024, 1:27 PM IST | Agency | Ankara
انہوں نے اقوام متحدہ میں مکمل طور پر اصلاحات کی ضرورت پرزوردیا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اقوام متحدہ میں اہم تبدیلیوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے تقریباً ۲۰۰؍ممالک کے قسمت کے فیصلے سلامتی کونسل کے صرف۵؍ اراکین پر نہیں چھوڑے جاسکتے ہیں۔ خبررساں ایجنسی ’انادولو‘ کی خبر کے مطابق صدر رجب طیب اردگان نے استنبول میں ٹی آرٹی ورلڈ فورم میں خطاب کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ میں مکمل طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے، دنیا کو سلامتی کونسل کے۵؍مستقل اراکین کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ انہوں نے سلامتی کونسل کے اس نظام کو مسترد کردیا جس کے تحت۵؍ مستقل اراکین کسی بھی فیصلے کو ’ویٹو‘ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور کہا کہ دنیا ان۵؍ممالک سے بڑی ہے۔
اقوام متحدہ میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے ترکی صدر نے کہا کہ موجودہ نظام کے سامنے تبدیلیوں کی فہرست پیش کی گئی ہے جس میں عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) اور تہذیبوں کا اتحاد شامل ہے جس کا بیڑا ترکی اور اسپین نے اٹھایا تھا اور اس کا مقصد۲۰۰۱ء میں امریکہ پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تجارت سے سفارت کاری تک ممالک کے درمیان مسابقت مزید تباہ کن انداز میں بڑھی ہے اور دن بہ دن مزید جارحانہ طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے اور انسانیت بدترین موڈ پر کھڑی ہے۔ جو واقعات پیش آرہے ہیں وہ نہ صرف اگلے۵؍سے۱۰؍ سال پر اثرانداز ہوں گے بلکہ ہماری آنے والی دوسری اور تیسری نسلوں کو بھی متاثر کریں گے۔ طیب اردگان نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کو اب ۴؍ سال ہونے والے ہیں، اس سے ہمیں بین الاقوامی نظام کے تحت ضوابط کی کمزوریوں کا اندازہ ہوتا ہے۔
روس نے امریکہ کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی جنگ کے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا
کریملن، (ایجنسی ): روس نے امریکہ کو نیوکلیئر ہتھیاروں کی جنگ کے خدشے کے تباہ کن اثرات سے خبردار کردیا اور واضح کیا ہے کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی آزمائش بحال کئے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے یہ بات امریکی جریدے کی جانب سے روس پر ممکنہ نیوکلیئر حملے سے تباہی کے تخمینے پر ردعمل میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ ایسے واقعات کو ماڈل کیا گیا ہے، یہ خدشات موجود ہیں لیکن روس ہر ممکن کوشش کرے گا کہ ایسی تباہ کن صورتحال سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر چیز کا انحصار روس پر نہیں ہے، اصل سوال یہ ہے کہ ہمارا دشمن کیسے برتاؤ کرتا ہے۔