۸؍ ممبران کی کمیٹی نے پارکنگ کی جگہ دیگر سامان نہ رکھنے، اسٹیل کے بند دروازوں والی لفٹ لگانے اور ہر عمارت میں ۲؍ زینے فراہم کرنے جیسی تجاویز پیش کیں۔
EPAPER
Updated: October 25, 2023, 9:22 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
۸؍ ممبران کی کمیٹی نے پارکنگ کی جگہ دیگر سامان نہ رکھنے، اسٹیل کے بند دروازوں والی لفٹ لگانے اور ہر عمارت میں ۲؍ زینے فراہم کرنے جیسی تجاویز پیش کیں۔
گوریگائوں میں واقع ایس آر اے کی عمارت میں اسی ماہ کی ابتداء میں آتشزدگی سے ۸؍ افراد کی موت ہوگئی تھی اور دیگر ۵۱؍ لوگ زخمی ہوئے تھے جس کی تحقیق کیلئے بی ایم سی نے ۸؍ افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ کمیٹی نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بی ایم سی کمشنر اقبال سنگھ چہل کے حوالے کردی ہے۔ اس میں تجویز پیش کی ہے کہ ایس آر اے کی عمارتوں میں پارکنگ کی جگہ گاڑی کھڑی کرنے کے علاوہ کوئی دیگر سامان رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔
یاد رہے کہ گوریگائوں مغرب میں واقع اُنّت نگر میں واقع جے بھوانی ایس آر اے کو آپریٹیو سوسائٹی میں ۶؍ اکتوبر کو شب دیر گئے اچانک آگ لگ گئی تھی۔ اس عمارت میں رہائش پذیر زیادہ تر افراد پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کا پیشہ نئے برتن دے کر پرانے کپڑے لینا ہے اور پھر وہ کپڑے فروخت کرکے روزگار کماتے ہیں۔ چونکہ اس عمارت میں انہیں ایس آر اے کی جانب سے چھوٹے مکانات دیئے گئے ہیں اور ہر گھر میں رہائش پذیر افراد کی تعداد زیادہ ہے اس لئے یہ لوگ جو کپڑے دن بھر جمع کرتے تھے وہ اس عمارت کی پارکنگ کی خالی جگہ پر رکھ دیتے تھے۔
آتشزدگی کے دوران ان کپڑوں میں بھی آگ لگ گئی تھی جس سے اتنا زیادہ دھواں اٹھ رہا تھا کہ اس حادثہ میں تمام ۸؍ افراد کی موت دم گھٹنے سے ہوئی تھی اور کوئی بھی شخص جھلسنے سے نہیں مرا تھا۔
ایڈیشنل میونسپل کمشنر سدھاکر شندے کی سربراہی میں کام کرنے والی اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ سگریٹ اور ماچس معلوم ہوتی ہے اور لوگوں کو آتشزدگی کے دوران عمارت سے باہر نکلنا دشوار ہو گیا تھا اس لئے ایس آر اے کے تحت تعمیر کی جانے والی نہ صرف نئی عمارتوں بلکہ پرانی عمارتوں میں بھی ۲؍ زینے فراہم کئے جانے چاہئے۔ ان عمارتوں میں دوسرا گول زینے تعمیر کئے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے کہ یہ زینے مکمل طور پر لوہے کے نہ ہوں۔ یہ تجویز اس لئے پیش کی گئی ہے کہ آتشزدگی کے دوران لوگ ننگے پیر دوڑ رہے تھے اور انہیں پیروں میں آگ کی تپش محسوس ہو رہی تھی اس لئے ایسی دھات کی سیڑھی تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو آگ سے جلد گرم نہ ہو۔
نئی عمارتوں میں تعمیر کئےجانے والے زینوں کی چوڑائی ۲؍ میٹر سے زیادہ رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی زیادہ تر عمارت میں جالی والے دروازوں والی لفٹ ہیں اور لفٹ کے راستے سے بہت زیادہ دھواں پوری عمارت میں پھیل رہا تھا اس لئے ان عمارتوں میں جالی والی لفٹ کے بجائے اسٹیل کے بند دروازوں والی لفٹ رکھی جائے۔
ان عمارتوں میں فائر بریگیڈ کی طرف سے آتشزدگی سے لڑنے کے آلات کی جانچ کے بعد ’نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ‘ ملنے تک مکینوں کو رہنے کی اجازت نہ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے کیونکہ گوریگائوں کی عمارت میں آگ سے لڑنے کے کوئی آلات دستیاب نہیں تھے جس کی وجہ سے فائر بریگیڈ کو آگ پر قابو پانے میں زیادہ دشواریاں پیش آئیں۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ایس آر اے اپنے ذریعہ تعمیر کی گئی ایسی تمام عمارتوں کی فہرست فائر ڈپارٹمنٹ کو دے جنہیں سوسائٹی کے حوالے کیا جا چکا ہے تاکہ آتشزدگی سے لڑنے کی آلات کی دستیابی کے تعلق سے ان کا جائزہ لیا جاسکے۔