• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سبزیوں کی قیمت کم کرنا مودی حکومت کیلئے بڑا چیلنج

Updated: June 13, 2024, 1:25 PM IST | New Delhi

مرکزی حکومت نے ۲۰۱۸ء میں آپریشن گرین اسکیم شروع کی تھی۔ اب اس اسکیم کو نئے سرے سے ترتیب دینے کا ہدف طے کیا جاسکتا ہے ۔

A vegetable vendor in the city market. Photo: INN.
شہر کے مارکیٹ میں موجودسبزی فروش ۔ تصویر: آئی این این۔

ملک میں نئی ​​حکومت بن چکی ہے لیکن آنے والے ہفتوں میں مہنگائی بالخصوص اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ تمام فصلوں میں سبزیوں کی قیمتوں پر قابو پانا سب سے مشکل ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری۲۰۲۴ء سے پیاز، آلو اور ٹماٹر (جو ملک کی کل سبزیوں کی پیداوار کا ۶۰؍ فیصد ہوتا ہے) کی افراط زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں گرمی مزید بڑھے گی جس کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کا امکان نہیں البتہ تھوڑی کمی ضرور ہوسکتی ہے۔ 
اس سال پیاز اور آلو کی پیداوار میں کمی ہوئی
وزارت زراعت کے اشتراک کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق دوسرے تخمینہ میں کہا گیا ہے کہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں پیاز کی پیداوار کا تخمینہ ۲۳ء۲۱؍ ملین ٹن ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً ۶؍ ملین ٹن کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آلو کی پیداوار کا تخمینہ۵۶ء۷۶؍ ملین ٹن ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے۳ء۴؍ ملین ٹن کم ہے۔ دوسرے تخمینے کے مطابق صرف ٹماٹر کی پیداوار میں پچھلے سال سے تھوڑا سا اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس کا تخمینہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں ۲۱ء۲۳؍ ملین ٹن ہے۔ 
مجموعی طور پر۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں ملک کی باغبانی کی پیداوار کا تخمینہ ۳۵۲ء۲۳؍ ملین ٹن ہے، جو گزشتہ سال۳۵۵ء۴۳؍ ملین ٹن سے کم ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بینگن کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہنے کی امید ہے۔ 
کھانے پینے کی اشیاء میں سبزیوں کی قیمتیں سب سے زیادہ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہیں، اس کے بعد دالوں اور تیل کے بیجوں کی قیمتیں ہیں۔ سبزیوں کی پیداوار بڑھانے کی کوششیں کی گئی ہیں لیکن ذخیرہ اندوزی اور تقسیم کے ناکافی نظام کی وجہ سے ہندوستان میں ہر سال پیدا ہونے والی سبزیوں کی ایک بڑی مقدار صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی خراب ہو جاتی ہے۔ 
نیتی آیوگ کے ایک تجزیہ کے مطابق، ہندوستان میں ۲۰۴۷ء تک ۳۶۷؍ ملین ٹن سبزیوں کی پیداوار متوقع ہے جو کہ۳۶۵؍ ملین ٹن کی طلب سے کچھ زیادہ ہے۔ دیہی علاقوں میں رہنے والے اپنی ماہانہ آمدنی کا تقریباً۵ء۳۸؍ فیصد سبزیوں پر خرچ کرتے ہیں جبکہ شہری علاقوں میں رہنے والے ۳ء۸؍ فیصد خرچ کرتے ہیں۔ 
آپریشن گرینس کو نئے سرے سے بنانے کا ہدف
آپریشن گرینس جیسی اسکیموں کے کردار کو نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کی ضرورت ہے۔ مرکزی حکومت نے۱۹۔ ۲۰۱۸ء کے بجٹ میں ۵۰۰؍ کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ آپریشن گرین اسکیم شروع کی تھی۔ اس کا مقصد ٹماٹر، پیاز اور آلو(ٹی او پی) کی سپلائی کو مستحکم کرنا اور ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کرنا تھا۔ اس اسکیم کے تحت حکومت سبسیڈی دیتی ہے، تاکہ سبزیوں کی قیمتیں گرنے پر انہیں زیادہ پیداوار والے علاقوں سے نکال کر دوسری جگہوں پر فروخت کیا جاسکے۔ یہ سبزیوں کو ذخیرہ کرنے کیلئے کرائے پر جگہ لینے میں بھی مدد کرتا ہے۔ تاہم اس اسکیم کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ 
 درحقیقت ہندوستان میں ہر سال۱۲؍ سے۱۶؍ فیصد پھل اور سبزیاں خراب ہو جاتی ہیں۔ ذخیرہ اندوزی کے مناسب نظام سے ہی اس ضیاع کو روکا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کو براہ راست منڈی سے جوڑنے کی بھی ضرورت ہے۔ اب تک تقریباً ۴۶؍ پروجیکٹ چل رہے ہیں، جن پر ۲۳۰۰؍ کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ لیکن سبزیوں کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔ 
وزارت زراعت کے اعدادوشمار
وزارت زراعت کے اشتراک کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق دوسرے تخمینہ میں کہا گیا ہے کہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں پیاز کی پیداوار کا تخمینہ ۲۳ء۲۱؍ ملین ٹن ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً ۶؍ ملین ٹن کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آلو کی پیداوار کا تخمینہ۵۶ء۷۶؍ ملین ٹن ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے۳ء۴؍ ملین ٹن کم ہے۔ دوسرے تخمینے کے مطابق صرف ٹماٹر کی پیداوار میں پچھلے سال سے تھوڑا سا اضافہ ہونے کا امکان ہے، جس کا تخمینہ ۲۴۔ ۲۰۲۳ء میں ۲۱ء۲۳؍ ملین ٹن ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK